’ایک کھرب ڈالر کے معاہدے ہوں گے‘، ٹرمپ نے دورہ سعودی عرب کا اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ ڈیڑھ ماہ میں سعودی عرب کا دورہ کریں گے، جہاں 1 کھرب (ٹریلین) ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے پر بات چیت ہوگی۔
اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ سعودی حکومت نے اگلے چار سالوں میں امریکی کمپنیوں میں 1 کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری پر رضامندی ظاہر کی ہے، جس میں زیادہ تر دفاعی سازوسامان اور دیگر امریکی کاروبار شامل ہوں گے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا "میں نے کہا کہ میں تب آؤں گا جب آپ 1 کھرب ڈالر امریکی کمپنیوں کو دیں گے.
ٹرمپ نے مزید کہا کہ سعودی عرب پہلے ہی ان کے دورِ صدارت میں 450 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکا ہے اور ان کے تعلقات ہمیشہ "بہترین" رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ سعودی عرب کے مالی وسائل میں اضافہ ہوا ہے اور ان کی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات بھی مزید مستحکم ہوئے ہیں۔
ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے تصدیق کی ہے کہ اگلے ہفتے سعودی عرب میں امریکی اور یوکرینی حکام کے درمیان ایک اہم ملاقات ہوگی، جس میں روس-یوکرین جنگ پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
ٹرمپ نے اس بات کے بھی اشارے دیے کہ امریکہ میں مقیم 200,000 سے زائد یوکرینی شہریوں کی عارضی قانونی حیثیت پر جلد فیصلہ کیا جائے گا۔
یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعاون کو مزید فروغ دے گا، خاص طور پر دفاعی اور فوجی شعبے میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری
پڑھیں:
ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر15 ارب ڈالر کا ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معروف امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے خلاف ہتکِ عزت اور توہین کا مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر جاری بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ “آج مجھے نیویارک ٹائمز کے خلاف 15 ارب ڈالر کا ہتکِ عزت اور توہین کا مقدمہ دائر کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے، جو فلوریڈا کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔”
ٹرمپ نے الزام عائد کیا کہ نیو یارک ٹائمز نے ان کے، ان کے خاندان اور کاروبار کے بارے میں جھوٹے دعوے کیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ “اس اخبار کو طویل عرصے تک میرے خلاف جھوٹ پھیلانے، مجھے بدنام کرنے اور گمراہ کن خبریں نشر کرنے کی آزادی حاصل رہی، لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ یہ سلسلہ رُکے۔”