ٹیکس چوروں کیخلاف کارروائیاں تیز؛ نجی کیش اینڈ کیری کی برانچز سیل
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
ایف بی آر نے ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائیاں تیز کرتے ہوئے نجی کیش اینڈ کیری کی 2 برانچز سیل کردیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے ملک بھر میں ٹیکس چوری کے خلاف آپریشنز جاری ہیں۔ اس سلسلے میں وفاقی دارالحکومت میں نجی کیش اینڈ کیری کی 2 برانچیں سیل کی گئی ہیں، جس پر سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس چوری کا الزام تھا۔
نجی کیش اینڈ کیری کی دونوں برانچیں پوائنٹ آف سیل قوانین کی خلاف ورزی پر سیل کی گئی ہیں۔ چکلالہ اسکیم 3 اور غوری ٹاؤن اسلام آباد میں واقع برانچوں کو چیف کمشنر لارج ٹیکس پیئرز آفس اسلام آباد زین العابدین ساہی کی ہدایت پر سیل کیا گیا جب کہ کارروائی کی قیادت ڈپٹی کمشنر جنید منظور نے کی۔
کیش اینڈ کیری طویل عرصے سے سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کی چوری میں ملوث تھی، جس پر محکمہ ٹیکس حکام نے سخت ایکشن لیتے ہوئے ان کی برانچوں کو سربمہر کر دیا۔مذکورہ کیش اینڈ کیری ٹیکس چوری کے لیے صارفین کو پوائنٹ سیل کے تحت رسیدیں جاری نہیں کررہا تھا۔
ٹیکس حکام کا کہنا ہے کہ ایسے کاروباری ادارے جو پوائنٹ آف سیل قوانین پر عمل نہیں کرتے اور سرکاری خزانے کو نقصان پہنچاتے ہیں، ان کے خلاف کارروائیاں مزید سخت کی جائیں گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نجی کیش اینڈ کیری کی
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔