چینی صدر کا عسکری ترقی کے پانچ سالہ منصوبے کو کامیاب بنانے پر زور
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
بیجنگ:چین کے صدر شی جن پھنگ نے عسکری ترقی کے لئے 14 ویں پانچ سالہ منصوبے (2021-2025) کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لئے اعلیٰ معیار کے ترقیاتی تقاضوں پر عمل درآمد پر زور دیا ہے۔جمعہ کے روز شی جن پھنگ نے یہ بات چین کی 14 ویں قومی عوامی کانگریس کے تیسرے اجلاس میں پیپلز لبریشن آرمی اور پیپلز آرمڈ پولیس فورس کے وفد کے کل رکنی اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے کہی۔
شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ چار سال سے زائد عرصے سے چینی فوج کی تعمیر کے لئے “14 ویں پانچ سالہ منصوبے” پر عمل درآمد کے بعد سے بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ اسے بہت سے تضادات اور مسائل کا بھی سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اعلیٰ معیار، اعلی کارکردگی، کم لاگت اور پائیدار ترقی کا راستہ اختیار کرنا ضروری ہے تاکہ تعمیری نتائج تاریخ اور حقیقی جنگی آزمائش پر پورا اتر سکیں.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پانچ سالہ منصوبے شی جن پھنگ نے کے لئے
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب میں دفاعی معاہدہ: بھارت میں سفارتی و عسکری حلقوں میں کھلبلی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے اسٹریٹیجک دفاعی معاہدے نے خطے کی سیاست میں ایک نئی ہلچل پیدا کر دی ہے۔
اسلام آباد اور ریاض کے درمیان یہ تعاون بھارت کے لیے باعثِ تشویش بن گیا ہے، جس کا اظہار نئی دہلی کی وزارت خارجہ کے تازہ بیان میں نمایاں طور پر نظر آ رہا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ بھارتی حکومت اس پیشرفت سے پہلے ہی آگاہ تھی اور معاہدے پر دستخط کی خبروں کا بغور جائزہ لے رہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بھارت اپنی قومی سلامتی اور مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس دفاعی تعاون کے خطے اور عالمی سطح پر اثرات کا باریک بینی سے تجزیہ کر رہی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارت کو پاکستان اور سعودی عرب کی قربت سے اضطراب لاحق ہوا ہو۔ ماضی میں بھی اسلام آباد اور ریاض کے مابین دفاعی اور اقتصادی تعاون بھارت کے پالیسی سازوں کے لیے پریشانی کا باعث بنتا رہا ہے۔ سعودی عرب کی تیل اور سرمایہ کاری کی طاقت اور پاکستان کی فوجی صلاحیت جب ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہوتی ہیں تو نئی دہلی میں خدشات سر اٹھاتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کا یہ معاہدہ خطے میں طاقت کے توازن پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔ بھارت کے لیے سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ اس کے قریبی اتحادی ممالک بھی ریاض کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتے ہیں، جس کے باعث نئی دہلی کو کھلے عام سخت مؤقف اختیار کرنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔
پاکستانی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس معاہدے سے نہ صرف دونوں ممالک کی عسکری صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا بلکہ خطے میں امن و استحکام کے لیے بھی یہ پیشرفت اہم کردار ادا کرے گی۔
دوسری جانب بھارت کی تشویش ظاہر کرتی ہے کہ یہ تعاون اس کے اسٹریٹیجک منصوبوں کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔