پی ٹی آئی قیادت واضح کرے علی امین گنڈاپور کس کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں؟ حافظ حمد اللّٰہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
حافظ حمد اللّٰہ— فائل فوٹو
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور کی مولانا فضل الرحمٰن سے متعلق گفتگو پر جے یو آئی ف کے رہنما حافظ حمد اللّٰہ نے ردِعمل کا اظہار کیا ہے۔
حافظ حمد اللّٰہ نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کی مولانا فضل الرحمٰن سے متعلق غلط بیانی کی مذمت کرتا ہوں، پی ٹی آئی کی قیادت کو واضح کرنا چاہیے کہ گنڈاپور کس کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے انکشاف کیا ہے کہ مولانافضل الرحمان کو وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور بار بار ہرزہ سرائی کر کے مثبت ماحول خراب کر رہے ہیں۔
حافظ حمد اللّٰہ نے کہا ہے کہ ایک طرف پی ٹی آئی قیادت اپوزیشن اتحاد تشکیل دینے کے لیے کوشاں ہے، دوسری طرف گنڈاپور بلاوجہ مولانا فضل الرحمٰن سے متعلق غلط بیانی کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور حافظ حمد الل
پڑھیں:
پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری، اصلاحاتی ایجنڈے کی جیت ہے، وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا کہ فروری 2025 میں سعودی عرب میں منعقدہ الاُولا ایمرجنگ مارکیٹس کانفرنس کے بعد عالمی غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہوا ہے، فچ ریٹنگز کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کو حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے پر عالمی اعتماد کا مظہر ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے اسپرنگ اجلاس 2025 کے موقع پر آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر مس کرسٹالینا جورجیوا کے ساتھ منعقدہ ایم ایف این ایف پی وزرائے خزانہ و گورنرز کے اجلاس میں دیے گئے بیان میں وزیر خزانہ نے اعتراف کیا کہ فروری 2025 میں سعودی عرب میں منعقدہ الاُولا ایمرجنگ مارکیٹس کانفرنس کے بعد عالمی غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے ٹیکسیشن،توانائی، نجکاری، سرکاری اداروں کی اصلاحات اور حکومت کے حجم میں کمی کے حوالے سے ساختی اصلاحات پر زور دیا، انہوں نے فچ ریٹنگز کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کو حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے پر عالمی اعتماد کا مظہر قرار دیا۔ زراعت، آئی ٹی اور مائنز و منرلز کے شعبوں کو ترقی کا محور قرار دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے عالمی تجارتی تقسیم کے تناظر میں علاقائی تجارتی راہداریوں کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیر خزانہ نے پاکستان کے لیے ورلڈ بینک کے دس سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (سی پی ایف) میں موسمیاتی تبدیلی اور آبادی جیسے اہم مسائل پر توجہ مرکوز کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ ریزیلیئنس اینڈ سسٹینیبلٹی فیسیلٹی (آر ایس ایف) کے تحت نئی معاونت کے لیے اسٹاف لیول معاہدہ حاصل کیا ہے تاکہ موسمیاتی اثرات سے نمٹنے اور معیشت کو پائیدار بنانے کے اقدامات کیے جا سکیں۔
انہوں نے ادارہ جاتی صلاحیت سازی کے لیے آئی ایم ایف سے تکنیکی معاونت حاصل کرنے میں دلچسپی ظاہر کی اور ورلڈ بینک کے نجی شعبے کے ذریعے روزگار کی فراہمی کے ایجنڈے کی حمایت کی۔ وزیر خزانہ نے سرمایہ کاری کے قابل اور بینکاری کے لائق منصوبے تشکیل دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔