نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار— فائل فوٹو

نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سیکریٹری جنرل نے خصوصی اجلاس کے لیے فوری اقدامات کیے۔

 اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کونسل کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دعا ہے کہ بابرکت مہینہ دنیا میں امن، سلامتی اور خوش حالی لائے۔

نائب وزیرِ اعظم نے کہا کہ میزبانی پر خادمِ حرمین شریفین و سعودی ولی عہد کے شکر گزار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عورتوں اور بچوں سمیت 48 ہزار فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں، غزہ کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے، عبادت گاہیں، اسکول، اسپتال، تجارتی مراکز ملبہ بن چکے ہیں۔

اسلامی تعاون تنظیم کی غزہ کی تعمیر نو کی حمایت

سعودیہ عرب کے شہر جدہ میں او آئی سی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پاکستان کی نمائندگی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ فلسطین کی موجودہ صورتِ حال مسلم دنیا کے فوری ردِ عمل کی طلب گار ہے، پاکستان جنگ بندی کے اقدام کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غیر یقینی کی صورتِ حال کا خاتمہ صرف مستقل امن سے ممکن ہے، غزہ میں انسانی امداد ایک بار پھر روکی جا چکی ہے، رمضان المبارک میں اس طرح کا ظلم شدید مذمت کے قابل ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ امداد کی ترسیل کو روکنا جنگی جرائم میں شمار ہوتا ہے، غزہ کے عوام کی بقا امداد کی ترسیل سے ہی ممکن ہے۔

وزیرِ خارجہ نے کہا کہ جنگ کے دوبارہ آغاز اور جبر کے لیے اسرائیلی خواہش کو متحد ہو کر روکنا ہو گا، مغربی پٹی پر اسرائیلی اقدامات جاری رہنے تک امن کا قیام ممکن، جبکہ مقبوضہ فلسطین میں ظلم و جبر اور ناانصافیوں کو فوری روکنا ہے۔

 اسحاق ڈار نے کہا کہ مسلم امہ واضح کرے کہ فلسطینیوں کو غزہ یا مغربی پٹی سے بے گھر کرنا نسل کشی ہے، فلسطینی عوام کو اپنے علاقوں سے نکالنا نسل کشی کے مترادف ہے۔

نائب وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ او آئی سی کسی بھی ایسے ایجنڈے کے لیے متحد ہو جائے، سعودی عرب میں فلسطینی ریاست کے لیے اسرائیلی وزیرِ اعظم کی اشتعال انگیز تجویز قابلِ مذمت ہے، پاکستان سعودی عرب کے ساتھ مکمل اظہارِ یک جہتی کرتا ہے۔

انہوں نے  یہ بھی کہا کہ مسلم امہ کے لیے ایک فیصلہ کن لمحہ ہے، فلسطینی عوام ہمدردی کے بیانات نہیں بلکہ مضبوط اقدامات چاہتے ہیں اور ہم اپنے الفاظ نہیں بلکہ اقدامات سے پہچانے جائیں گے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: اسحاق ڈار او ا ئی سی نے کہا کہ انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

بھارتی جارحیت کا فوری فیصلہ کن جواب دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، وزیر اعظم

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ علاقائی امن اور استحکام کے لیے کوششیں کی ہیں ،بھارت کی فوجی جارحیت کا فوری اور فیصلہ کن جواب دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، پاکستان تمام تصفیہ طلب مسائل پر بھارت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔

وزیر اعظم آفس پریس ونگ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے گزشتہ روز ملائیشیا کے وزیر اعظم داتو سری انور ابراہیم سے ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران کیا، دونوں رہنماؤں نے عید الاضحیٰ کے پرمسرت موقع پر مبارکباد کا تبادلہ بھی کیا۔

خوشگوار اور دوستانہ ٹیلیفون کال کے دوران وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملائیشیا کی قیادت اور عوام کو عید الاضحیٰ کی مبارکباد دی۔

انہوں نے امت مسلمہ کے اتحاد اور خوشحالی کے لیے دعا کی۔ دونوں رہنماؤں نے غزہ میں امن اور بے گناہ فلسطینیوں کے تحفظ کے لیے بھی دعا کی۔

شہباز شریف نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران حمایت اور متوازن موقف پر ملائیشیا کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کشیدگی میں کمی اور مذاکرات کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

انہوں نے اس حوالہ سے کشیدگی کے عروج کے دوران 4 مئی 2025 کو ملائیشیا کے وزیر اعظم کے ساتھ کی جانے والی ٹیلی فونک گفتگو کا خصوصی تذکرہ بھی کیا۔

وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے ہمیشہ علاقائی امن اور استحکام کے لیے کوششیں کی ہیں تاہم ہمارے پاس بے گناہ پاکستانیوں کے خلاف کی گئی بھارت کی فوجی جارحیت کا فوری اور فیصلہ کن جواب دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا کیونکہ بھارت کی جانب سے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی گئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے علاقائی امن و سلامتی کے مفاد میں امریکا اور دیگر دوست ممالک کی ثالثی میں جنگ بندی کیلئے مفاہمت کی پیشکش کو قبول کیا ہے۔

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان جموں و کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر بھارت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔

دونوں وزرائے اعظم نے پاکستان ملائیشیا تعلقات پر بھی تبادلہ خیال کیا اور تجارت، سرمایہ کاری اور ثقافت سمیت متعدد شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

وزیر اعظم نے دوران گفتگو کہا کہ میں رواں سال کے آخر میں ملائیشیا کے سرکاری دورہ کا منتظر ہوں جس کے لیے سفارتی ذرائع باہمی طور پرموزوں تاریخوں کے تعین پر کام کر رہے ہیں۔

وزیراعظم کا عید الاضحی کے موقع پر امیر قطر سے ٹیلیفونک رابطہ
 
وزیر اعظم شہباز شریف نے آج امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور عید الاضحیٰ کے موقع پر قطر کے امیر اور قطر کی عوام کو پرتپاک مبارکباد پیش کی اور ان سے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ 

وزیراعظم نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی حالیہ کشیدگی کو کم کرنے میں قطر کی متحرک سفارت کاری اور تعمیری کردار پر عزت مآب امیر قطر کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے بحران کے عروج پر وزیر اعظم سے ٹیلی فون پر بات کرنے کے ساتھ ساتھ قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کے کردار کو بھی سراہا۔

دونوں رہنماؤں نے خاص طور پر باہمی طور پر فائدہ مند تجارت اور سرمایہ کاری کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بڑھانے کی اپنی مشترکہ خواہش کا اعادہ کیا۔ 

عزت مآب امیر قطر نے وزیر اعظم کی عید کی مبارکباد کا گرمجوشی سے جواب دیا اور پاکستانی عوام کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماؤں نے رابطے میں رہنے اور جلد از جلد ایک دوسرے سے ملنے پر اتفاق کیا۔

متعلقہ مضامین

  • قومی اقتصادی سروے پیش؛وزیر خزانہ کی نگران حکومت کے اقدامات کی تعریف
  • ایک رات میں سب کچھ تبدیل نہیں کیا جاسکتا، وفاقی وزیر خزانہ
  • پانی کے چیلنجز کم کرنے کیلئے فعال منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، اسحاق ڈار
  • پاکستان میں بڑے آبی ذخائر کی تعمیر کے لیے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس
  • چین کے نائب وزیر اعظم برطانیہ کا دورہ اور چین امریکہ اقتصادی و تجارتی مشاورتی میکانزم کے پہلے اجلاس کا انعقاد کریں گے
  • وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے برادر اسلامی ممالک کے ہم منصبوں سے رابطے، عید کی مبارکباد دی
  • اسحاق ڈار کی امارتی ہم منصب شیخ عبداللّٰہ سے ٹیلیفون پر گفتگو، عید مبارکباد کا تبادلہ
  • اسحاق ڈار کے اسلامی ملکوں کے وزرائے خارجہ سے ٹیلیفونک رابطے، عید کی مبارکباد دی
  • بھارتی جارحیت کا فوری فیصلہ کن جواب دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، وزیر اعظم
  • پاکستان کشمیر بارے مودی کے گمراہ کن بیانات مسترد کرتا ہے، دفتر خارجہ