پارلیمنٹ پر سے اعتماد ختم کرنا منصوبے کا حصہ ہے، سینیٹر کامران مرتضیٰ
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ایف) کے سینیٹر کامران مرتضی نے کہا ہے کہ یہ منصوبے کا حصہ ہے کہ ایوانوں پر سے اعتماد ختم کردیا جائے۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شکر کرتے ہیں عون عباس بپی پر جوتے چوری کا مقدمہ نہیں بنا دیا، عون عباس پر کسی عورت کے چھیڑنے کا مقدمہ نہیں بنایا، چیئرمین سینیٹ صاحب پاکستان میں آپکے پروٹوکول کا تیسرا نمبر ہے، چیئرمین سینیٹ کے احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے پر کیا معاملہ استحقاق کی کمیٹی کو بھجوانا چاہیے؟
انہوں نے کہا کہ اگر چیئرمین کو گرفتار کر لیا جائے تو انکے پروڈکشن آرڈرز کون جاری کرے گا، ہم اپنے مسئلے حل نہیں کرسکتے عوام کے کیسے کریں گے، آپ سوچیں اس وقت عوام کا پارلیمان سے اعتماد اٹھ رہا ہے، شاہد یہ ڈیزائن کا حصہ ہے کہ ایوانوں پر سے اعتماد ختم کردیا جائے۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ یہ ایوان نامکمل ہے،چئیرمین ڈپٹی چئیرمین کی پوسٹس غیر آئینی ہیں، اس ایوان کا انتخابات تاحال نا مکمل ہے، جب آپ کے عہدہ غیر آئینی ہیں تو آپ کے فیصلوں پر عملدرآمد کیسے ہوتا۔
ہمایوں مہمند نے کہا کہ جنرل (ر) مشرف کا سخت ناقد ہوں لیکن ہم ان تمام درجوں سے نیچے گر گئے ہیں، سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چئیرمین سینیٹ سینیٹر بپی کے گرفتاری کے زریعے ایوان میں آنے کا بہانہ مل گیا، اصل مدعہ اعجاز چوہدری کا تھا ان کو آج تک نہیں لایا گیا، جس نے زرداری صاحب کو 11 سال جیل میں رکھا کیا اس کی کوئی مذمت کرتا ہے؟
سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ جس نے شہید بےنظیر بھٹو کے ساتھ مظالم کئے اس کی تو مذمت کریں، نام تو لیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان کی سیاست کی وجہ سے آپ سب مل گئے ہیں، بانی پی ٹی آئی کا شکریہ ادا کریں انہوں نے آپ کے اختلافات ختم کرا دئیے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے حالات خراب ہیں ہم کہاں جائیں؟ سندھ کے چار سے 5 اضلاع کے حالات خراب ہیں، ڈپٹی چئیرمین کو شاید کسی نے کہ دیا کہ آئین قانون کی بات کریں تو نام ہوگا، سندھ کے امن و امان کا معاملہ قائمہ کمیٹی کو سپرد کردیں۔
اجلاس کے دوران سینیٹر شیری رحمان اور سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو نے کہا کہ میں کسی کی ڈکٹیشن نہیں لے سکتا، سینیٹر شیری رحمان بولیں میں آپ سے بات نہیں کررہی آپ میرے وقت پر بات کررہے ہیں، سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو نے جواب دیا کہ میں چیئرمین سے بات کررہا ہوں آپ سے بات نہیں کررہا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سینیٹر سیف نے کہا کہ
پڑھیں:
ایم کیو ایم کو ہمارے کام سے مرچیں لگتی ہیں تو لگیں، میں کیا کروں، مرتضیٰ وہاب
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ میں توسب کو دعوت دیتا ہوں کہ مل کر کام کرتے ہیں، ایم کیو ایم ایم کو بار بار پیشکش کی ہے کہ آئیں ساتھ مل کر کام کریں، ہم آج بھی میدان میں ہیں، باقی جماعتیں کھالوں کے چکر میں ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے مخالفین پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم وسائل کا رونا نہیں رو رہے، اپنا کام کرتے ہیں، دو سال سے عوام کے مسائل حل کر رہے ہیں، ایم کیو ایم کو ہمارے کام سے مرچیں لگتی ہیں تو لگے، میں کیا کروں، کھاو پیو عیش کرو۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ عید کا پیغام قربانی ہے، صفائی نصف ایمان ہے قربانی کے بعد صفائی بھی ضروری ہے، کراچی کے 7 اضلاع میں 100 کلیکشن پوائنٹ قائم کیے ہیں، عید کے دنوں میں تقریباً ایک لاکھ ٹن آلائشیں اٹھائی جاتی ہیں، ہمارا عملہ گھر سے آلائش اٹھا کر لے جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی شہری کو شکایت ہو تو 1128 پر رابطہ کرسکتے ہیں، کے ایم سی کی یہ تمام سہولتیں بالکل مفت ہیں، کوئی آپ کے اور میرے نام پر اس سروس کے پیسے نہ لے، جیسے ہی آلائش ہٹائی جائے گی وہاں چونا چھڑکا جائے گا، شام کو فیومیگیشن کی جائے گی تاکہ مچھر پیدا نہ ہوں۔ ان کا کہنا ہے کہ میں توسب کو دعوت دیتا ہوں کہ مل کر کام کرتے ہیں، ایم کیو ایم ایم کو بار بار پیشکش کی ہے کہ آئیں ساتھ مل کر کام کریں، ہم آج بھی میدان میں ہیں، باقی جماعتیں کھالوں کے چکر میں ہیں۔
میئر نے کہا کہ آئین میں صوبہ بنانے کا طریقہ کار موجود ہے، کسی کے کہنے سے صوبہ نہیں بن جاتا، سندھ اسمبلی میں کچھ اور قومی اسمبلی میں کچھ اور کہتے ہیں، گورنر ہاؤس میں کوئی سیاسی پریس کانفرنس کرسکتا ہے؟ سب کو معلوم ہے کہ پانی کی کمی ہے، ہم پانی کی منصفانہ تقسیم چاہتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ کراچی کے ترقیاتی کاموں سے متعلق خالد مقبول صدیقی سے متفق ہوں، میں اور خالد مقبول ایک پیج پر ہیں کہ وزیراعظم شہر کو سہولت دیں۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ وفاقی حکومت کراچی آتی تو ہے لیکن کرتی کچھ نہیں، شہر میں تاجروں سے ملتی ہے اور کریڈٹ لیتی ہے، حکومت کہتی تو ہے کہ کراچی اسٹاک ایکسچینج نے نیا ریکارڈ قائم کردیا لیکن میئر اور منتخب نمائندوں کی بات وفاقی حکومت سنتی ہی نہیں۔