امریکی سینٹرل کمانڈ کا کابل ایئرپورٹ حملے کے مرکزی ملزم کی گرفتاری میں تعاون پر پاکستان کا شکریہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
امریکی سینٹرل کمانڈ نے بھی افغانستان میں کابل ایئرپورٹ کے ایبی گیٹ پر حملے کے مرکزی ملزم شریف اللہ کی گرفتاری میں تعاون پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے ایک بیان میں امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ افغانستان میں کابل ایئرپورٹ کے ایبی گیٹ پر حملے کے مرکزی ملزم شریف اللہ کی گرفتاری میں تعاون پر پاکستان کے شکر گزار ہیں کہ اس نے ملزم کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے امریکا کے ساتھ تعاون کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکی صدر نے اس ہفتے کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران ملزم کی گرفتاری کا اعلان بھی کیا تھا۔
امریکی سینٹرل کمانڈ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان اورا مریکہ کا تعاون مشترک ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امریکی سینٹرل کمانڈ کی گرفتاری
پڑھیں:
واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں رابرٹ گیٹس کا کہنا تھا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق امریکی وزیر دفاع "رابرٹ گیٹس" نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں سال 2007-2008 میں وزیر دفاع تھا۔ میں نے اس وقت کے صدر سے کہا کہ ہم ایرانی ایٹمی پلانٹ کو شدید نقصان تو پہنچا سکتے ہیں مگر اسے مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتے۔ واضح رہے کہ رابرٹ گیٹس کا موقف آج بھی یہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو پیچھے تو لے جا سکتے ہیں مگر اسے ختم نہیں کر سکتے۔ کیونکہ ایرانی جو کچھ سیکھ چکے ہیں اسے محو کرنا ممکن نہیں۔ یاد رہے کہ قبل ازیں ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا تھا کہ ہمارا جوہری پروگرام درآمد شدہ نہیں کہ جو بمباری سے ختم ہو جائے۔ یہ پروگرام ایرانی سائنسدانوں کے مقامی علم اور ٹیکنالوجی کا نتیجہ ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ سائنس کو بمباری سے ختم نہیں کیا جا سکتا یا پیچھے نہیں دھکیلا جا سکتا۔ عمارتیں اور سامان تباہ ہو سکتے ہیں، لیکن ان سب کو دوبارہ تعمیر کیا جا سکتا ہے۔ قابل غور بات ہے کہ امریکہ نے 21 جون 2025ء کی صبح ایران کے تین جوہری مقامات فردو، نطنز اور اصفہان پر حملہ کر کے برملا طور پر "بنیامین نیتن یاہو" کی مسلط کردہ جنگ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ اسرائیل نے پہلی بار 13 جون کی صبح، ایران کے دارالحکومت اور کئی دیگر شہروں پر دہشت گردانہ حملے شروع کئے جو 24 جون تک جاری رہے۔ ان حملوں میں کئی فوجی کمانڈرز، سائنسدان اور عام شہری شہید ہوئے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اور امریکی و صیہونی جارحیت کے جواب میں ایران کی مسلح افواج نے آپریشن "وعده صادق 3" اور "بشارت فتح" شروع کیا۔ جس میں اسرائیل کے خلاف وسیع پیمانے پر میزائل و ڈرون حملے کئے گئے۔