جرمنی میں حکومت سازی کی راہ ہموار
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 مارچ 2025ء) جرمنی میں ہونے والے حالیہ پارلیمانی الیکشن میں فتح حاصل کرنے والے قدامت پسندوں کے رہنما فریڈرش میرس نے کہا ہے کہ انہوں نے سوشل ڈٰیموکریٹ پارٹی کے ساتھ مل کر کولیشن حکومت سازی کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔
تیئس فروری کو ہونے والے جرمن الیکشن میں کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور باویریا میں اس کی ہم خیال پارٹی کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کا اتحاد سب سے بڑی سیاسی طاقت بن کر ابھرا تھا۔
ان انتخابات میں انتہائی دائیں بازو کی اور مہاجرین مخالف جماعت اے ایف ڈی (متبادل برائے جرمنی) ملک کی دوسری طاقتور ترین جماعت بن کر اُبھری ہے۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کی کسی جماعت کو اتنے زیادہ ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔
(جاری ہے)
اس الیکشن میں چانسلر اولاف شولس کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی تیسرے نمبر پر آئی تھی۔
کہا جاتا ہے کہ اس بدترین شکست کے نتیجے میں اس پارٹی کے رہنما اور موجودہ چانسلر الاوف شولس کا سیاسی کیریئر ختم ہو گیا ہے۔ ’اے ایف ڈی کے ساتھ تعاون نہیں‘یہ یاد رہے کہ سی ڈی یو/ سی ایس یو کے رہنما فریڈرش میرس نے کہا تھا کہ ان کی جماعت اے ایف ڈی کے ساتھ مل کر کام نہیں کرے گی۔ اسی طرح ملک کی دیگر جماعتیں بھی اے ایف ڈی کے ساتھ مل کر کام کرنے سے انکاری ہیں اور یہی وجہ ہے کہ یہ جماعت اپوزیشن میں رہے گی۔
میرس نے ہفتے کے دن صحافیوں کو بتایا کہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کے ساتھ حکومت سازی کے لیے ابتدائی مذاکرات اچھے رہے اور اب وہ اس پارٹی کے ساتھ اس تناظر میں باقاعدہ مذاکرتی عمل شروع کریں گے۔
میرس کی کوشش ہے کہ ایسٹر سے پہلے ہی حکومت سازی کا مرحلہ طے پا جائے۔ موجودہ صورتحال سے واضح ہوتا ہے کہ جرمنی کے نئے چانسلر فریڈرش میرس ہی ہوں گے۔
دفاعی بجٹ میں اضافہان دونوں پارٹیوں نے ابتدائی مذاکرات میں جرمنی کا دفاعی بجٹ بڑھانے پر بھی اتفاق رائے کیا تھا۔ میرس کے بقول، ''ہم مستقبل میں بھی اپنے باہمی اتحاد کے وعدوں پر قائم رہنے والے امریکہ پر اعتماد کر رہے ہیں۔ لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ہمارے ملک اور اتحاد کے دفاع کے لیے فنڈز کو اب نمایاں طور پر بڑھایا جانا چاہیے۔‘‘
میرس نے یہ بھی کہا کہ وہ یوکرین کے لیے تین بلین یورو کے امدادی پیکج کی فوری منظوری کے لیے زور دیں گے، جو کہ پارلیمان میں ہفتوں سے زیر بحث ہے۔
ع ب/ ش ر (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حکومت سازی اے ایف ڈی کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی آل پارٹیز کانفرنس آج، اپوزیشن کا بائیکاٹ کا اعلان
پشاور(نیوز ڈیسک) خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات پر بات چیت کے لیے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے آج وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) طلب کی گئی، تاہم اپوزیشن جماعتوں نے کانفرنس میں شرکت سے انکار کر کے سیاسی درجہ حرارت بڑھا دیا ہے۔
اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ نے اے پی سی کو نمائشی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کے فیصلے غیر سنجیدہ ہیں اور ایسی کانفرنس محض سیاسی دکھاوا ہے۔ ان کے مطابق حقیقی مسائل کا حل پارلیمانی فلور پر ممکن ہے، نہ کہ نمائشی اجلاسوں میں۔
مسلم لیگ ن، جمعیت علمائے اسلام، عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی نے متفقہ طور پر اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے اے پی سی کو ”بے مقصد مشق“ قرار دیا۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کانفرنس کے بائیکاٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جو جماعتیں شرکت نہیں کر رہیں وہ درحقیقت صوبے کے مسائل سے لاتعلق ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امن عوام کے تعاون سے ہی ممکن ہے، اور حکومت تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے لیے کوشاں ہے۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ سینیٹ انتخابات میں کسی قسم کی ہارس ٹریڈنگ نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ امیدواروں کی فہرست پارٹی بانی نے خود دی تھی، اور عرفان سلیم کا نام بانی کے فیصلے پر فہرست سے نکالا گیا۔ وزیراعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ کچھ عناصر پارٹی بانی کے بیانیے کو غلط انداز میں پیش کر رہے ہیں، حالانکہ بانی نے کہا تھا کہ پارٹی میں غلط فہمیاں پیدا کرنے والوں کو نکالا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا میں کسی بھی جانب سے ڈرون حملہ قابل قبول نہیں اور حکومت ہر قیمت پر صوبے کے امن و امان کو یقینی بنائے گی۔
Post Views: 2