کراچی میں 90 فیصد گیس مسائل حل، سوئی سدرن کو 25 ارب روپے فنڈز جاری
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
وفاقی حکومت نے سوئی سدرن گیس کمپنی (SSGC) کو گیس نظام کی بہتری کے لیے 25 ارب روپے کے فنڈز جاری کر دیے ہیں جس سے کراچی میں گیس کے مسائل میں نمایاں بہتری آئے گی۔
سوئی سدرن گیس کمپنی کے قائم مقام منیجنگ ڈائریکٹر محمد امین راجپوت نے ہفتے کو ایس ایس جی سی ہاؤس میں افطار کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے دعوی کیا کہ کراچی میں 90 فیصد گیس مسائل حل ہوگئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم ہاؤس کو ماہِ رمضان میں گیس ترسیل سے متعلق روزانہ دو بار رپورٹ دی جا رہی ہے تاکہ عوام کو کسی بڑی مشکل کا سامنا نہ ہو۔ کراچی سمیت اندرون سندھ اور بلوچستان میں گیس انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے 25 ارب روپے کے فنڈز حکومت سے ملے ہیں جس کی مدد سے کئی ترقیاتی منصوبے جاری ہیں۔
محمد امین کے مطابق کراچی میں 2,000 کلومیٹر اور شہر سے باہر 500 کلومیٹر کے علاقے میں نئی گیس پائپ لائن بچھائی جا رہی ہے جبکہ لیاری میں 400 کلومیٹر کے رقبے پر نئی گیس لائنیں پہلے ہی مکمل کی جا چکی ہیں۔ مزید برآں، شہر بھر میں گیس انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے سڑکوں کی مرمت کے لیے کراچی میونسپل کارپوریشن (KMC) کو بھی فنڈز جاری کیے جا چکے ہیں۔
سوئی سدرن گیس انتظامیہ کے مطابق موجودہ گیس ڈیمانڈ 1,100 ایم ایم ایس سی ایف ڈی ہے جبکہ سپلائی صرف 730 ایم ایم ایس سی ایف ڈی ہے، جس کے باعث گیس کی قلت کا سامنا ہے۔ اسی وجہ سے نئے گیس کنکشنز پر عائد پابندی تاحال برقرار رہے گی۔
قائم مقام ایم ڈی نے مزید کہا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے بورڈ میں مئیر کراچی کو نامزد کرنے کا فیصلہ وفاقی حکومت نے کیا ہے۔ یہ اقدام شہر میں گیس مسائل کے حل اور مقامی حکومت کے ساتھ بہتر رابطہ کاری کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سوئی سدرن گیس کراچی میں میں گیس کے لیے
پڑھیں:
پیٹرول مزید مہنگاکرنےکی تیاری، لیوی 10 روپے تک بڑھانے پر غور
ویب ڈیسک: حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کی تیاری شروع کر دی اور گردشی قرضوں سے نمٹنے کے لیے پیٹرولیم لیوی میں تین سے دس روپے فی لیٹر تک اضافے پر غور کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت اس وقت بینکوں سے دو ہزار ارب روپے تک قرض لینےکے حوالے سے بھی مشاورت کر رہی ہے تاکہ گیس سیکٹر کے مالی بحران پر قابو پایا جا سکے، وزارت خزانہ اور وزارت توانائی کے درمیان اس حوالے سے جلداہم اجلاس متوقع ہے۔
دوسری جانب عالمی مالیاتی ادارے’’آئی ایم ایف‘‘ نے پاکستان سے گیس سیکٹر کے گردشی قرضوں کے حوالے سے واضح منصوبہ طلب کر لیا ہے، آئی ایم ایف کاکہناہے کہ حکومت دو ہزار آٹھ سو ارب روپے کے گردشی قرضوں کے خاتمے کا ٹھوس روڈ میپ فراہم کرے ورنہ آئندہ قسط کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔
ذرائع کاکہناہے کہ حکومت بجلی کے شعبے کی طرح گیس سیکٹر میں بھی اصلاحات کی رفتار تیز کرنے پر مجبور ہو چکی ہے، اسی تناظر میں پیٹرولیم لیوی میں اضافہ کیا جا رہا ہے تاکہ اندرونی وسائل سے گردشی قرضے کم کیے جا سکیں۔
پٹرولیم ڈویژن کے ذرائع کے مطابق گیس کے شعبے کا گردشی قرضہ 2800 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے جس کی وجہ سے گیس کمپنیاں اور دیگر سرکاری تیل و گیس ادارے شدید مالی بحران کا شکار ہیں،یہ اضافہ منظور ہونے کی صورت میں نہ صرف پٹرول اورگیس مہنگی ہوگی بلکہ اس کے نتیجے میں مہنگائی کی لہربھی مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔
حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آئندہ دور اس ہفتے متوقع ہے، حکومت نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر حکمت عملی تیار کرنا شروع کر دی ہے، جس کے تحت بینکوں سے دو ہزار ارب روپے تک قرض حاصل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے، حکومت اس قرض کو آسان شرائط پر حاصل کرنے کے لیے مختلف بینکوں سے مشاورت کر رہی ہے جبکہ 800 ارب روپے کے سود کی معافی یا کمی کے لیے بھی مذاکرات جاری ہیں۔
مون سون بارشیں, پی ڈی ایم اے کا الرٹ جاری
ذرائع کایہ بھی کہناہے کہ قرض کی واپسی کے لیے حکومت مختلف تجاویز پر غور کر رہی ہے جن میں پیٹرولیم مصنوعات پر 3 سے 10 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنا شامل ہے،اس کے علاوہ گیس کے بلوں میں اضافی سرچارج شامل کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے تاکہ قرض کی ادائیگی ممکن بنائی جا سکے، بینکوں سے حاصل کردہ قرض آئندہ پانچ برسوں میں مرحلہ وار واپس کیا جائے گا، اگر پیٹرولیم لیوی عائد کر دی جاتی ہے تو اس سے سالانہ 180 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔
معروف برطانوی گلوکار انتقال کر گئے