حکومت کا ڈیجیٹل پرائز بانڈ متعارف کرانے کا فیصلہ، شرائط اور حصول کا طریقہ کیا ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
حکومت کی جانب سے ڈیجیٹل پرائز بانڈ متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کا لین دین موبائل فون ایپلی کیشن کے زریعے ہوگا۔ وزارت خزانہ نے مرکزی نظام قومی بچت (سی ڈی این ایس) کو ہدایت کی ہے کہ وہ بیئرر پرائز بانڈز کی منسوخی کے بعد ڈیجیٹل پرائز بانڈز متعارف کرائے۔مقامی انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اقدام خاص طور پر اس وجہ سے اہم ہے کہ یہ کاغذی بانڈز کے برعکس مکمل طور پر ڈیجیٹل ہوگا، جس سے چھپائی اور لاجسٹکس کے اخراجات ختم ہو جائیں گے۔ مزید برآں، ڈیجیٹل پرائز بانڈ خریدار کے نام پر رجسٹر ہوگا، جس سے چوری، نقصان یا خراب ہونے کا خطرہ کم ہو جائے گا۔یہ فیصلہ معیشت کو دستاویزی بنانے، شفافیت اور جوابدہی کے فروغ میں اہم قدم تصور کیا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، خرید و فروخت کے عمل کو آسان اور مؤثر انداز میں منظم کرنے میں مدد ملے گی۔رپورٹ میں وزارت خزانہ کی جانب سے متعلقہ حکام کی منظوری کے لیے تیار کردہ سمری اور دستیاب سرکاری دستاویزات کے حوالے سے بتایا گیا کہ ابتدائی طور پر 500، 1000، 5000 اور 10000 روپے مالیت کے ڈیجیٹل پرائز بانڈز جاری کیے جائیں گے، جن کی تفصیلات وقتاً فوقتاً وزارت خزانہ جاری کرے گی۔ڈیجیٹل پرائز بانڈ ایک بالغ پاکستانی شہری نیشنل سیونگز موبائل ایپ یا سی ڈی این ایس کی جانب سے منظور شدہ کسی بھی چینل کے ذریعے خرید سکتا ہے۔ اس کی ادائیگی ایک منسلک بینک اکاؤنٹ یا قومی بچت اکاؤنٹ کے ذریعے کی جائے گی۔یہ بانڈ موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے ری ڈیم (واپس لینے) کیے جائیں گے، اور خریداری کے وقت استعمال شدہ بینک اکاؤنٹ یا قومی بچت اکاؤنٹ میں رقم منتقل کر دی جائے گی۔سرکاری دستاویزات کے مطابق، ڈیجیٹل پرائز بانڈز کی قرعہ اندازی سہ ماہی بنیادوں پر یا وزارت خزانہ کی ہدایات کے مطابق کی جائے گی، اور اس کا شیڈول ہر کیلنڈر سال کے آغاز میں سی ڈی این ایس کی جانب سے جاری کیا جائے گا۔جیتنے والی رقم متعلقہ بینک اکاؤنٹ یا قومی بچت اکاؤنٹ میں منتقل کی جائے گی، اور ہر مالیت کے پرائز بانڈ کی انعامی رقم وزارت خزانہ کی جانب سے مقرر کی جائے گی۔پرائز بانڈز پر جیتنے والی رقم پر ٹیکس عائد ہوگا، تاہم اسے زکوٰۃ سے مستثنیٰ قرار دیا جائے گا۔ڈیجیٹل پرائز بانڈ کے خریدار کو نامزدگی (نامینی) کی سہولت دی جائے گی، جسے بعد میں تبدیل یا منسوخ کیا جا سکتا ہے۔ اگر بانڈ ہولڈر کا انتقال ہو جائے تو اصل رقم اور انعامی رقم اس کے قانونی وارثوں کو وراثتی سرٹیفکیٹ کے مطابق ادا کی جائے گی، اور اگر کل رقم 5 لاکھ روپے سے کم ہو تو نامزد شخص کو ہی ادائیگی کی جائے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ڈیجیٹل پرائز بانڈ کی جائے گی کی جانب سے کے مطابق قومی بچت
پڑھیں:
حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
وزارت خزانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے، جس سے نہ صرف قرضوں کے خطرات کم ہوئے بلکہ 850 ارب روپے سود کی مد میں بچت بھی ہوئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق اس اقدام سے پاکستان کی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی (Debt-to-GDP) شرح کم ہو کر 74 فیصد سے 70 فیصد تک آ گئی ہے، جو ملک کی اقتصادی بہتری کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ حکام کے مطابق یہ تمام فیصلے ایک منظم اور محتاط قرض حکمت عملی کے تحت کیے گئے۔
وزارت خزانہ کا مؤقف کیا ہے؟
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ صرف قرضوں کی کل رقم دیکھ کر ملکی معیشت کی پائیداری کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، کیونکہ افراط زر کے باعث قرضے بڑھے بغیر رہ نہیں سکتے۔ اصل پیمانہ یہ ہے کہ قرض معیشت کے حجم کے مقابلے میں کتنا ہے، یعنی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی تناسب۔
حکومت کی حکمت عملی کا مقصد:
قرضوں کو معیشت کے حجم کے مطابق رکھنا
قرض کی ری فنانسنگ اور رول اوور کے خطرات کم کرنا
سود کی ادائیگیوں میں بچت
مالی نظم و ضبط کو یقینی بنانا
اہم اعداد و شمار اور پیش رفت:
قرضوں میں اضافہ: مالی سال 2025 میں مجموعی قرضوں میں صرف 13 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ 5 سال کے اوسط 17 فیصد سے کم ہے۔
سود کی بچت: مالی سال 2025 میں سود کی مد میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی۔
وفاقی خسارہ: گزشتہ سال 7.7 ٹریلین روپے کے مقابلے میں رواں سال کا خسارہ 7.1 ٹریلین روپے رہا۔
معیشت کے حجم کے لحاظ سے خسارہ: 7.3 فیصد سے کم ہو کر 6.2 فیصد پر آ گیا۔
پرائمری سرپلس: مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا تاریخی پرائمری سرپلس حاصل کیا گیا۔
قرضوں کی میچورٹی: پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4 سال سے بڑھ کر 4.5 سال جبکہ ملکی قرضوں کی میچورٹی 2.7 سے بڑھ کر 3.8 سال ہو گئی ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ میں بھی مثبت پیش رفت
وزارت خزانہ کے مطابق 14 سال بعد پہلی مرتبہ مالی سال 2025 میں 2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جس سے بیرونی مالیاتی دباؤ میں بھی کمی آئی ہے۔
بیرونی قرضوں میں اضافہ کیوں ہوا؟
اعلامیے میں وضاحت کی گئی ہے کہ بیرونی قرضوں میں جو جزوی اضافہ ہوا، وہ نئے قرض لینے کی وجہ سے نہیں بلکہ:
روپے کی قدر میں کمی (جس سے تقریباً 800 ارب روپے کا فرق پڑا)
نان کیش سہولیات جیسے کہ آئی ایم ایف پروگرام اور سعودی آئل فنڈ کی وجہ سے ہوا، جن کے لیے حکومت کو روپے میں ادائیگیاں نہیں کرنی پڑتیں۔