لاہور:

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے میں مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لیے اہم منصوبوں کی منظوری دے دی۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبے بھر میں کم از کم اجرت کے نفاذ کو یقینی بنانے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ ورکروں کو کم از کم 37 ہزار روپے ماہانہ ادائیگی یقینی بنائی جائے۔  انہوں نے پنجاب بھر میں لیبر کالونیاں بنانے کے لیے پلان طلب کر لیا، جبکہ سوشل سیکیورٹی اسپتالوں کی ری ویمپنگ کا بھی حکم دیا۔

لاہور اور راولپنڈی اسلام آباد میں پری اسکریننگ کے لیے مریم نواز ویلنس سینٹر قائم کیے جائیں گے، جہاں مریضوں کو اسکریننگ کے بعد بڑے اسپتالوں میں ریفر کیا جائے گا۔  

لاہور کے ڈیفنس روڈ پر 200 بیڈز پر مشتمل رحمت اللعالمین کارڈیالوجی سینٹر کے قیام کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا جبکہ رحیم یار خان میں 50 بیڈز کے نئے سوشل سیکیورٹی اسپتال کی بھی منظوری دی گئی۔  

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لیے لیبر قوانین میں ترامیم کی ہدایت جاری کر دی۔ اس حوالے سے صوبائی وزیر محنت فیصل ایوب کھوکھر سے مشاورتی اجلاس میں تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے جامع پلان طلب کر لیا۔  

وزیراعلیٰ نے کہا کہ محنت کش اللہ کے دوست ہیں اور اللہ کے دوستوں کو ناراض نہیں کر سکتے۔ ہم پنجاب کو مزدوروں کی فلاح و بہبود کے حوالے سے ایک مثالی صوبہ بنانے کا عزم رکھتے ہیں۔ مزدور کی اجرت، علاج معالجہ، بہتر روزگار اور اپنی چھت فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ کوئی مزدور بھوکا نہ سوئے، کسی کو دکھ اور پریشانی نہ ہو۔ مزدوروں کے بچوں کے لیے اعلیٰ تعلیم کے بہتر مواقع مہیا کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مزدوروں کی فلاح و بہبود کے کے لیے

پڑھیں:

  214 افسران کی سوشل میڈیا پر ذاتی تشہیر، لاہور ہائیکورٹ نے چیف سیکرٹری پنجاب کو طلب کر لیا

لاہور ہائیکورٹ نے 214 سرکاری افسران کی سوشل میڈیا میں ذاتی تشہیر کے معاملے پر پنجاب حکومت سے وضاحت طلب کرلی ہے۔

بیوروکریٹس اور پولیس افسران کے سوشل میڈیا کے استعمال کے اقدام کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

جسٹس احمد ندیم ارشد نے ہریرہ ضیا ڈار کی درخواست پر سماعت کی، جس میں درخواست گزار کی جانب سے بیرسٹر وقاص شاہد تارڑ پیش ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے سندھ ہائیکورٹ کا ججز اور عدالتی عملے کے لیے سوشل میڈیا ضابطہ اخلاق جاری

عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب کو آئندہ سماعت پر رپورٹ سمیت طلب کر لیا جبکہ کیبنٹ ڈویژن سے بھی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔ پنجاب حکومت کو بھی تحریری وضاحت پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

درخواست گزار نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ پنجاب کے 214 بیوروکریٹس اور پولیس افسران سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے لاہور ہائیکورٹ: سرکاری خزانے سے ذاتی تشہیر کا معاملہ، چیف سیکریٹری پنجاب طلب

یہ افسران سوشل میڈیا کے ذریعے ذاتی تشہیر کرتے ہیں۔ عدالت پولیس اور بیوروکریٹس پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد کرے۔

مزید بتایا گیا کہ 214 افسران کی فہرست بھی پٹیشن کے ساتھ منسلک کی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پنجاب حکومت سرکاری افسران سوشل میڈیا کا استعمال

متعلقہ مضامین

  • پنجاب: کینسر کے علاج کی نئی تاریخ، پاکستان کے پہلے کو ابلیشن سینٹر کا افتتاح
  •   214 افسران کی سوشل میڈیا پر ذاتی تشہیر، لاہور ہائیکورٹ نے چیف سیکرٹری پنجاب کو طلب کر لیا
  • وزیراعلی پنجاب مریم نواز جنوبی پنجاب کے ایم پی ایز سے کیوں ناراض ہیں؟
  • 78 ڈی ایس پیز کے تبادلے
  • وزیراعلیٰ پنجاب سرگودہا میں الیکٹرک بس سروس کا افتتاح 19 ستمبرکو کریں گی، کمشنر
  • محکمہ خوراک کے پاس ذخیرہ ختم، بلوچستان میں گندم کا بحران شدت اختیار کر گیا
  • صوبائی وزیر طارق علی ٹالپور اور فریال تالپور کی سرپرستی میں محکمہ سماجی بہبود کرپشن کا گڑھ بن گیا
  • کیا بھارت آپریشن سندور جیت گیا تھا؟ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ اپنی ہی ٹیم کے کھلاڑیوں پر برس پڑے
  • لاہور، سپیکر پنجاب اسمبلی سے نئے ترک قونصل جنرل کی ملاقات
  • نواز شریف کی بیٹی ہوں، کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاؤں گی، مریم نواز