ٹیمو اور شیئِن، کم قیمتیں لیکن بڑے ریگولیٹری مسائل
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 مارچ 2025ء) محض تین سال کے مختصر عرصے میں ٹیمو، ایمازون اور دیگر مغربی آن لائن شاپنگ پلیٹ فارمز کے سامنے ایک بڑے حریف کے طور پر ابھرا ہے۔ یہ تقریباﹰ دس ملین مصنوعات، جن میں کپڑے، کھلونے، الیکٹرانکس اور بیوٹی پروڈکٹس شامل ہیں، انتہائی کم قیمتوں پر فروخت کرتا ہے۔
سال 2024 کے پہلے نو مہینوں میں ٹیمو نے 40.
ایک اور پلیٹ فارم شیئِن، جو نوجوان صارفین کے لیے فاسٹ فیشن میں مہارت رکھتا ہے، ٹیمو کے ڈائریکٹ ٹوکنزیومر ماڈل کی طرز پردس سال سے فعال ہے۔
(جاری ہے)
اس نے پراڈکٹ میکر اور صارف کے بیچ کی کمپنیوں کو بائی پاس کر کے H&M اور Zara جیسے برانڈز کو فروخت میں پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ برطانوی بزنس اخبار فنانشل ٹائمز کے مطابق، 2023 میں شیئِن کی فروخت 38 بلین ڈالر تک پہنچ گئی، جو سالانہ لحاظ سے 19 فیصد کا اضافہ تھا۔ کسٹم کے قوانین میں موجود سقم سے بے پناہ منافعچینی پلیٹ فارمز ایک کم معروف تجارتی اصول 'ڈے مینیمس‘ سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، جو امریکہ میں 800 ڈالر اور یورپی یونین میں ڈیڑھ سو یورو سے کم قیمت کی مصنوعات کو بغیر ڈیوٹی اور کم از کم کسٹم چیک کے درآمد کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
یورپی کنزیومر آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر اکسٹن رینا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''یہ تمام مصنوعات چین سے انفرادی پارسلز کی صورت میں آتی ہیں، اس لیے کسٹم حکام کے لیے ان سب کی جانچ ممکن نہیں ہے۔‘‘
مغربی ریگولیٹرز کو کئی معاملات پر تشویش ہے۔ یہ قانون بنیادی طور پر چھوٹے تحائف اور ذاتی اشیاء کے لیے بنایا گیا تھا، بڑے پیمانے پر ای کامرس کے لیے نہیں۔
غیر معیاری مصنوعاتچینی پلیٹ فارمز پر فروخت ہونے والیکئی مصنوعات حفاظتی اور ماحولیاتی معیارات پر پورا نہیں اترتیں۔ ٹوائے انڈسٹریز آف یورپ (ٹی آئی ای) کی 2023ء کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹیموسے خریدے گئے 19 کھلونوں میں سے کوئی بھی مکمل طور پر یورپی یونین کے حفاظتی قوانین کے مطابق نہیں تھا، جبکہ 18 کھلونے بچوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے تھے۔
یورپی کاروباری اداروں کے لیے چیلنجچینی ریٹیلرز براہ راست چین سے مصنوعات بھیج کر مغربی حریفوں سے کہیں زیادہ سستی قیمتیں فراہم کر رہے ہیں جبکہ Amazon جیسے پلیٹ فارمز کو بڑے گوداموں پر سرمایہ کاری کرنا پڑتی ہے۔ شیئِن اور ٹیمو اس خرچ سے بچ کر مارکیٹ میں اپنی گرفت مضبوط کر رہے ہیں۔
امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے کارروائیاب واشنگٹن اور برسلز ڈے مینیمس کے قانون پر سختی کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، جن میں ٹیرف اور دیگر پابندیاں شامل ہیں، تاکہ چین کی معاشی طاقت کو محدود کیا جا سکے۔
تاہم، اس پر عملدرآمد آسان نہیں۔ ٹرمپ کا یوٹرن: امریکی بندرگاہوں پر لاکھوں پارسلز کا انبارحال ہی میں، نیویارک کے جان ایف کینیڈی انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور امریکی بندرگاہوں پر لاکھوں پارسلز جمع ہو گئے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالتے ہی سستے چینی سامان کے لیے ڈے مینیمس استثنیٰ ختم کر دیا۔
لیکن صرف تین دن کی نوٹس پر یہ قانون لاگو کرنے کی وجہ سے، انہیں عارضی طور پر فیصلہ واپس لینا پڑا۔
وائٹ ہاؤس کا مؤقف ہے کہ جب تک نیا نظام لاگو نہیں ہوتا، یہ پابندی عارضی رہے گی۔ یورپی یونین کے اقداماتبرسلز بھی یورپی ممالک پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ 150 یورو سے کم قیمت کی مصنوعات پر ڈیوٹی کا استثنٰی ختم کریں۔ یورپی کمیشن نے 2023 میں اس تجویز پر کام شروع کیا، اور تب سے کم قیمت پارسلز کی تعداد دوگنا ہو کر سالانہ 4.6 بلین تک پہنچ چکی ہے۔
نِک مارٹن (ع ت/ا ب ا)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورپی یونین پلیٹ فارمز کے مطابق رہے ہیں کے لیے
پڑھیں:
چارلی کرک کا قتل ایک المیہ لیکن سیاسی مباحثے کو دبانا نہیں چاہیے،اوباما
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)سابق امریکی صدر باراک اوباما نے ٹرننگ پوائنٹ کے بانی چارلی کرک کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے اگرچہ مقتول کے سیاسی نظریات سے ان کا گہرا اختلاف تھا، مگر امریکی عوام کو ان آرا پر کھل کر تنقید کا حق حاصل ہے۔ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ذاتی طور پر کرک کو نہیں جانتے تھے، تاہم ان کے نقطہ نظر سے واقف تھے۔ اوباما نے مزید کہا: میرا خیال ہے کہ وہ نظریات غلط تھے، لیکن جو واقعہ پیش آیا وہ ایک افسوس ناک المیہ ہے، میں ان کے خاندان سے تعزیت کرتا ہوں۔اوباما نے کرک کے ان خیالات کو بھی مسترد کیا جن میں انہوں نے 1964 کے سول رائٹس ایکٹ کو غلط قرار دیتے ہوئے خواتین اور اقلیتوں کی صلاحیتوں پر شکوک کا اظہار کیا تھا، یا مارٹن لوتھر کنگ جیسے تاریخی رہنماں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔(جاری ہے)
سابق امریکی صدر اوباما نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں پر الزام عائد کیا کہ وہ قتل کے واقعے کو ملک میں تقسیم بڑھانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ اس المیے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے کرک کے خیالات پر بحث کو دبانی کی کوشش کر رہے ہیں۔ اوباما نے مزید کہا: جب امریکی حکومت کا وزن انتہا پسند آرا کا پشتی بان بن جائے تو یہ ایک بڑے مسئلے کی نشاندہی کرتا ہے۔سابق امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ موجودہ وائٹ ہاس سے جاری اشتعال انگیز بیانیہ امریکی سیاست میں ایک انتہائی خطرناک موڑ کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ سیاسی مخالفین کو دشمن قرار دے کر نشانہ بنانا جمہوری اقدار کے لیے نقصان دہ ہے۔ اوباما نے زور دیا کہ اختلافِ رائے اور تشدد پر اکسانے کے درمیان واضح فرق قائم رکھنا وقت کی ضرورت ہے۔