UrduPoint:
2025-06-09@05:06:43 GMT

ٹیمو اور شیئِن، کم قیمتیں لیکن بڑے ریگولیٹری مسائل

اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT

ٹیمو اور شیئِن، کم قیمتیں لیکن بڑے ریگولیٹری مسائل

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 مارچ 2025ء) محض تین سال کے مختصر عرصے میں ٹیمو، ایمازون اور دیگر مغربی آن لائن شاپنگ پلیٹ فارمز کے سامنے ایک بڑے حریف کے طور پر ابھرا ہے۔ یہ تقریباﹰ دس ملین مصنوعات، جن میں کپڑے، کھلونے، الیکٹرانکس اور بیوٹی پروڈکٹس شامل ہیں، انتہائی کم قیمتوں پر فروخت کرتا ہے۔

سال 2024 کے پہلے نو مہینوں میں ٹیمو نے 40.

3 بلین ڈالرکمائے، جو پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں تقریباً 80 فیصد زیادہ رقم ہے۔

مارچ 2023 میں YouGov کے ایک سروے کے مطابق، تقریباً 90 فیصد امریکی ٹیمو سے واقف ہیں اور ایک چوتھائی صارفین نے کہا کہ وہ دوبارہ اس پلیٹ فارم سے خریداری کریں گے۔ شیئِن فاسٹ فیشن کا بادشاہ

ایک اور پلیٹ فارم شیئِن، جو نوجوان صارفین کے لیے فاسٹ فیشن میں مہارت رکھتا ہے، ٹیمو کے ڈائریکٹ ٹوکنزیومر ماڈل کی طرز پردس سال سے فعال ہے۔

(جاری ہے)

اس نے پراڈکٹ میکر اور صارف کے بیچ کی کمپنیوں کو بائی پاس کر کے H&M اور Zara جیسے برانڈز کو فروخت میں پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ برطانوی بزنس اخبار فنانشل ٹائمز کے مطابق، 2023 میں شیئِن کی فروخت 38 بلین ڈالر تک پہنچ گئی، جو سالانہ لحاظ سے 19 فیصد کا اضافہ تھا۔ کسٹم کے قوانین میں موجود سقم سے بے پناہ منافع

چینی پلیٹ فارمز ایک کم معروف تجارتی اصول 'ڈے مینیمس‘ سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، جو امریکہ میں 800 ڈالر اور یورپی یونین میں ڈیڑھ سو یورو سے کم قیمت کی مصنوعات کو بغیر ڈیوٹی اور کم از کم کسٹم چیک کے درآمد کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

یورپی کنزیومر آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر اکسٹن رینا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''یہ تمام مصنوعات چین سے انفرادی پارسلز کی صورت میں آتی ہیں، اس لیے کسٹم حکام کے لیے ان سب کی جانچ ممکن نہیں ہے۔‘‘

مغربی ریگولیٹرز کو کئی معاملات پر تشویش ہے۔ یہ قانون بنیادی طور پر چھوٹے تحائف اور ذاتی اشیاء کے لیے بنایا گیا تھا، بڑے پیمانے پر ای کامرس کے لیے نہیں۔

غیر معیاری مصنوعات

چینی پلیٹ فارمز پر فروخت ہونے والیکئی مصنوعات حفاظتی اور ماحولیاتی معیارات پر پورا نہیں اترتیں۔ ٹوائے انڈسٹریز آف یورپ (ٹی آئی ای) کی 2023ء کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹیموسے خریدے گئے 19 کھلونوں میں سے کوئی بھی مکمل طور پر یورپی یونین کے حفاظتی قوانین کے مطابق نہیں تھا، جبکہ 18 کھلونے بچوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے تھے۔

یورپی کاروباری اداروں کے لیے چیلنج

چینی ریٹیلرز براہ راست چین سے مصنوعات بھیج کر مغربی حریفوں سے کہیں زیادہ سستی قیمتیں فراہم کر رہے ہیں جبکہ Amazon جیسے پلیٹ فارمز کو بڑے گوداموں پر سرمایہ کاری کرنا پڑتی ہے۔ شیئِن اور ٹیمو اس خرچ سے بچ کر مارکیٹ میں اپنی گرفت مضبوط کر رہے ہیں۔

امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے کارروائی

اب واشنگٹن اور برسلز ڈے مینیمس کے قانون پر سختی کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، جن میں ٹیرف اور دیگر پابندیاں شامل ہیں، تاکہ چین کی معاشی طاقت کو محدود کیا جا سکے۔

تاہم، اس پر عملدرآمد آسان نہیں۔ ٹرمپ کا یوٹرن: امریکی بندرگاہوں پر لاکھوں پارسلز کا انبار

حال ہی میں، نیویارک کے جان ایف کینیڈی انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور امریکی بندرگاہوں پر لاکھوں پارسلز جمع ہو گئے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالتے ہی سستے چینی سامان کے لیے ڈے مینیمس استثنیٰ ختم کر دیا۔

لیکن صرف تین دن کی نوٹس پر یہ قانون لاگو کرنے کی وجہ سے، انہیں عارضی طور پر فیصلہ واپس لینا پڑا۔

وائٹ ہاؤس کا مؤقف ہے کہ جب تک نیا نظام لاگو نہیں ہوتا، یہ پابندی عارضی رہے گی۔ یورپی یونین کے اقدامات

برسلز بھی یورپی ممالک پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ 150 یورو سے کم قیمت کی مصنوعات پر ڈیوٹی کا استثنٰی ختم کریں۔ یورپی کمیشن نے 2023 میں اس تجویز پر کام شروع کیا، اور تب سے کم قیمت پارسلز کی تعداد دوگنا ہو کر سالانہ 4.6 بلین تک پہنچ چکی ہے۔

نِک مارٹن (ع ت/ا ب ا)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورپی یونین پلیٹ فارمز کے مطابق رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

بجلی کے 2 میٹر لگانے پر پابندی کی خبروں کی حقیقت سامنے آگئی

ایک گھر میں بجلی کے دو میٹر لگانے پر پابندی کی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گردش کرتی خبروں کی حقیقت سامنے آگئی۔

پچھلے چند دنوں سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر خبریں گردش کر رہی ہیں کہ حکومت نے ایک گھر میں بجلی کے دو میٹر لگوانے پر پابندی عائد کر دی ہے، ان خبروں کی وجہ سے لوگ پریشان نظر آئے۔

تاہم اب پاور ڈویژن کے ترجمان کا مؤقف سامنے آگیا جس میں ان کا کہنا ہے کہ بجلی کے دو میٹر لگانے پر پابندی کے حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گردش کرنے والی خبریں سراسر جھوٹ، گمراہ کن اور عوام میں بے چینی پھیلانے کی کوشش ہیں، ایسی جھوٹی خبریں پھیلانا اور شیئر کرنا پیکا ایکٹ کے تحت قابلِ سزا جرم ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری اپنے بیان میں ترجمان پاور ڈویژن نے کہا کہ کسی بھی رہائشی جگہ پر دوسرا بجلی کا میٹر آج بھی مروجہ قوانین کے تحت حاصل کیا جا سکتا ہے، نیپرا کنزیومر سروسز مینول 2021 کے مطابق ایسی رہائشی جگہ جو علیحدہ پورشن، علیحدہ سرکٹ، علیحدہ داخلی راستہ اور علیحدہ کچن پر مشتمل ہو وہاں علیحدہ میٹر کی تنصیب کی اجازت موجود ہے۔

ترجمان نے واضح کیا کہ بجلی کے ناجائز استعمال اور سبسڈی کے غلط فائدے کو روکنے کیلیے قانون پہلے بھی موجود تھا اور اب بھی مکمل طور پر نافذ العمل ہے، عوام سے گزارش ہے اس قسم کی جھوٹی خبروں پر توجہ نہ دیں اور بجلی کے میٹر کے درست اور شفاف استعمال میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے تعاون کریں۔

متعلقہ مضامین

  • بجلی کے 2 میٹر لگانے پر پابندی کی خبروں کی حقیقت سامنے آگئی
  • چین اور یورپی یونین کے درمیان  تین ” اہم معاملات ” میں پیش رفت
  • پی ٹی آئی جو تحریک شروع کرنے جارہی ہے ان کو اس سے کچھ نہیں ملےگا: رانا ثنا
  • یورپی حکام بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی سے روکیں، علی رضا سید
  • پی ٹی آئی کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں، انہیں کچھ نہیں ملے گا، رانا ثناء اللّٰہ
  • مریم نواز نے اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھنے دیں نہ مارکیٹ میں کمی ہوئی: عظمیٰ بخاری
  • تین سال پہلے کے نرخ اب؟
  • ''مریم نواز آٹا، پیاز، ٹماٹر، سبزیوں کی قیمتیں کم کرنے ہی آئی ہیں، ،
  • یوٹیوب نے کن ڈیوائسز پر کام کرنا بند کردیا؟
  • ڈنمارک میں حجاب پر پابندی کو تعلیمی اداروں تک بڑھانے کا منصوبہ