امریکا میں ویکیسنز بچوں میں آٹزم پھیلا رہی ہے؟ حکومت کا تحقیق کرنے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
امریکی سرکاری ادارے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) آٹزم اور ویکسینز کے درمیان ممکنہ روابط پر ایک وسیع مطالعے کا آغاز کرنے جارہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق مطالعے کی ابھی تک حتمی تصدیق نہیں کی گئی ہے اور یہ بھی واضح نہیں ہے کہ مطالعے کا طریقہ کار کیا ہوگا.
محکمہ صحت اور انسانی خدمات (ایچ ایچ ایس) کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ امریکی عوام اعلیٰ معیار کی تحقیق اور شفافیت کی توقع کرسکتے ہیں اور یہی سی ڈی سی فراہم کر رہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ جیسا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس سے اپنے مشترکہ خطاب میں کہا تھا کہ امریکی بچوں میں آٹزم کی شرح آسمان کو چھوگئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سی ڈی سی اپنے مشن میں یہ جاننے کے لیے کوئی میدان نہیں چھوڑے گا کہ ویکسینز میں ہے اور ان کے ساتھ کیا چھیڑ چھاڑ کی جارہی ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ سی ڈی سی تسلیم کرتا ہے کہ آٹزم اور ویکسینز کے درمیان ممکنہ تعلق کے بارے میں والدین میں تشویش پائی جاتی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سی ڈی سی
پڑھیں:
خیبرپختونخوا کے سرکاری اداروں کی نجکاری اور پنشن اصلاحات کیخلاف ملازمین کا سڑکوں پر آنے کا عندیہ
خیبرپختونخوا کے سرکاری ملازمین نے سرکاری اداروں کی نجکاری اور پنشن اصلاحات کے خلاف احتجاج کا عندیہ دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سرکاری ملازمین نے کہا ہے کہ اداروں کی نجکاری ۔پینشن اصلاحات کے خلاف یکم اکتوبر سے احتجاجی شیڈول کا اعلان کریں گے۔
سرکاری ملازمین نے کہا کہ ہم کسی صورت اداروں کی نجکاری اور پنشن اصلاحات کو قبول نہیں کریں گے اور ایک بار پھر اپنی حقوق کیلئے میدان میں آئیں گے، صوبائی حکومت کو 30 ستمبر تک ڈیڈ لائن دیتے ہیں اگر 30 ستمبر تک ہمارے تحفظات کو دور نہیں کیا گیا تو ایک بار پھر یکم اکتوبر سے احتجاج کا شیڈول دیں گے جس کی ذمہ داری صوبائی حکومت پہ عائد ہوگی۔
گیگا کے چیئرمین نے کہا کہ اپنی آئینی حقوق سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، انہوں نے کہا کہ ہمارے تحفظات دور نہیں کیے گئے تو ایک بار پھر ہم مست قلندر کریں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سرکاری اداروں کے اٹ اف سورس کرنے کا فیصلہ فوری طور پر واپس لیا جائے ڈی ار اے کے حوالے سے ہمارے مطالبات تسلیم کیا جائے کلاس فور ملازمین کو ڈیلی ویجز کرنے کی پالیسی کو مسترد کرتے ہیں، پینشن اصلاحات کسی صورت تسلیم نہیں کرتے جبکہ ریگوللائزیشن ہمارا حق ہے۔