بزدار دور میں مالی بدعنوانی: تحقیقات 20 مارچ تک مکمل کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
پنجا اسمبلی۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے دور میں مالی بدعنوانی کی تحقیقات کے حوالے سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تھری نے وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم کو تحقیقات 20 مارچ تک مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
لاہور میں چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تھری احمد اقبال نے پی ٹی آئی دور میں مالی بدعنوانی کے متعلق کئی سرکاری افسران کے بیانات قلم بند کیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری محکموں کے سربراہان سے بھی معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔
احمد اقبال نے کہا کہ اجلاس نہ ہونے کی صورت میں معائنہ ٹیم 20 مارچ تک رپورٹ پنجاب اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرائے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
خیبرپختونخوا: آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی
خیبرپختونخوا میں کرپشن اور بدعنوانیوں کا سلسلہ جاری ہے، آڈیٹر جنرل کی تازہ آڈٹ رپورٹ میں ایک بار پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق سال 23-2022 کے دوران مجموعی طور پر 551 ارب روپے سے زائد کی بدعنوانی سامنے آئی ہے۔آڈٹ رپورٹ میں مجموعی طور پر 314 مختلف کیسز میں بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی، جن میں سرکاری ملازمین سے متعلق 50 کیسز شامل ہیں، جن میں 1 ارب 28 کروڑ 10 لاکھ روپے کی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے، اس کے علاوہ فنڈز کی غیر مناسب تقسیم کے 4 کیسز میں 16 کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد کی بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی ہے رپورٹ میں غیر مصدقہ رقوم کی منتقلی کے 11 کیسز میں 52 کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد کی بدعنوانی کا انکشاف بھی کیا گیا ہے، اس کے علاوہ حکومتی خزانے کو 136 ارب 56 کروڑ روپے کے 41 کیسز میں مالی نقصان پہنچایا گیا۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ غیر ترقیاتی اخراجات، کم ٹیکسز اور جرمانوں کے باعث حکومتی خزانے کو 190 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا، اس کے ساتھ ہی غیر معیاری فنانشل مینجمنٹ کی وجہ سے 51 کھرب 40 ارب 59 کروڑ روپے کا نقصان بھی سامنے آیا ہے۔آڈٹ رپورٹ نے ایک بار پھر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور بدعنوانیوں کے خلاف سخت اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔