Islam Times:
2025-06-09@19:48:15 GMT

میدان جنگ کی امریکہ کے قریب منتقلی

اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT

میدان جنگ کی امریکہ کے قریب منتقلی

اسلام ٹائمز: ہولمز نے اس صورتحال کو نیپولین کے "اسپینش زخم" سے تشبیہہ دی ہے جس میں برطانیہ نے چھوٹی سی فوج کی مدد سے فرانس کے فوجی وسائل ختم کر دیے۔ یہ "کیریبین زخم" بھی امریکہ کے چھوٹے بحری بیڑے پر زیادہ دباو ڈال کر جنوبی کمان کے ڈراونے خواب کو حقیقت کا روپ دے سکتا ہے۔ چین اپنے دنیا کے سب سے بڑے جنگی بحیر بیڑے کو مزید وسعت دینے میں مصروف ہے جو امریکی بحیر بیڑے "جیرالڈ آر فور" کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ سیٹلائت سے لی گئی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین کا چوتھا جنگی بحری بیڑہ "ٹائپ 004" دالیان میں کشتی سازی کے کارخانے میں تیار کیا جا رہا ہے اور اس میں جوہری ایندھن استعمال ہو گا۔ یہ جنگی بحری بیڑہ چار کاٹاپولٹ رن گراوںد کی مدد سے زیادہ جنگی طیارے اڑانے کی قابلیت رکھے گا اور یوں فضائیہ کی طاقت کے لحاظ سے امریکہ کے سب سے بڑے بحری بیڑے کا مقابلہ کر سکے گا۔ تحریر: رسول قبادی
 
اکیسویں صدی میں امریکہ اور چین کے درمیان مقابلہ بازی جاری ہے اور بین الاقوامی نظام کے تعین میں فیصلہ کن سبب کی حیثیت اختیار کر گئی ہے۔ یہ مقابلہ بازی مختلف شعبوں میں چل رہی ہے جن میں اقتصاد اور ٹیکنالوجی کے شعبے سے لے کر سیاسی اور فوجی اثرورسوخ کا میدان شامل ہیں۔ اس مقابلے بازی کا ایک اہم پہلو چین کی جانب سے بین الاقوامی پانیوں میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے اور امریکہ کے اردگرد "جزائر کا ایک سلسلہ" ایجاد کرنے کی کوشش ہے۔ یہ اقدام اکثر ماہرین کی نظر میں امریکہ کے گھر میں اس کے اثرورسوخ کو چیلنج کرنے کی کوشش ہے۔ نیشنل انٹرسٹ کی رپورٹ کے مطابق سمندری امور کے ماہرین کا خیال ہے کہ چین ذہانت آمیز اور بامقصد سرمایہ کاری کے ذریعے بحیرہ کیریبین اور خلیج میکسیکو میں فوجی اڈوں کا ایک مجموعہ ایجاد کر سکتا ہے۔
 
اس اقدام کا قدرتی نتیجہ یہ نکلے گا کہ امریکہ اپنے تمام تر فوجی وسائل ایشیا سے نکال کر مغرب کی جانب واپس لانے پر مجبور ہو جائے گا جس کے باعث چین کے قریب امریکہ کی فوجی موجودگی کمزور ہو جائے گی۔ امریکہ کی جنوبی کمان کے نیوی کمانڈر ایلون ہولزے نے خبردار کیا ہے کہ چین اپنی توجہ بحیرہ کیریبین پر مرکوز کر کے "جارحانہ جزائر کا ایک سلسلہ" ایجاد کرنا چاہتا ہے جو مختلف سمتوں سے امریکہ کے قومی مفادات کو خطرے کا شکار کر سکتے ہیں۔ گذشتہ تین عشروں کے دوران چین نے سمندری امور کے ماہر الفرڈ تایر ماہان کے نظریات سے متاثر ہو کر ایک بڑی سمندری طاقت میں تبدیل ہونے کے لیے مرحلہ وار حکمت عملی اختیار کر رکھی ہے۔ دنگ شیاو پنگ کی اصلاحات انجام پانے کے بعد چین نے سب سے پہلے اندرونی مصنوعات، کشتی سازی اور بیرونی بندرگاہوں تک رسائی پر توجہ مرکوز کی۔
 
چین کی بحریہ (PLA Navy) نے بحری جہاز ڈیزائن کرنے کے مسلسل تجربات انجام دیے اور اس ڈیزائننگ میں ترقی لا کر چین اس وقت دنیا میں سب سے بڑے بحری بیڑے کا مالک بن چکا ہے۔ اس بحری بیڑے کو میزائلوں اور ساحلی جنگی طیاروں کی مدد حاصل ہے جس کے باعث وہ دور دراز علاقوں تک اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔ چین کئی عشروں تک اس سمندری سلامتی سے بہرہ مند رہا ہے جو امریکہ کی بحریہ نے فراہم کر رکھی تھی۔ امریکہ کی بحریہ نے تجارتی راستوں کی سیکورٹی اپنے ذمے لے رکھی تھی جس کے نتیجے میں چین ایک طاقتور جنگی بحری بیڑے کے بغیر ہی دنیا بھر میں اپنی تجارت میں توسیع لاتا رہا۔ لیکن اب چین کی بحریہ اس قدر طاقتور ہو چکی ہے کہ اسے امریکہ سمیت کسی اور طاقت کی ضرورت نہیں رہی اور وہ اپنے طور پر سمندری سرگرمیاں انجام دے سکتا ہے۔
 
اسی طرح چین حتی بحر اوقیانوس اور بحیرہ کریبین میں فوجی موجودگی بھی پیدا کر سکتا ہے۔ جیمز ہولمز کہتے ہیں کہ بحیرہ کریبین میں فوجی اڈے ایجاد کرنے میں ممکنہ طور پر کیوبا اور وینزویلا چین کے اتحادی ممالک کا کردار ادا کریں گے۔ کیوبا اپنے کمیونسٹ نظام حکومت کی وجہ سے اور وینزویلا بائیں بازو کی حکومت کے باعث نظریاتی اور اقتصادی وجوہات کی بنا پر چین سے تعاون کریں گے۔ کیوبا اپنی اسٹریٹجک پوزیشن کی وجہ سے اور سمندری راستوں کے قریب واقع ہونے کے باعث جبکہ وینزویلا پاناما کینال سے قریب ہونے کی وجہ سے چین کے لیے بہترین انتخاب شمار ہوتے ہیں۔ حتی 26 DF جیسے جدید ترین بیلسٹک میزائل نصب کرنے کے لیے بھی یہ ممالک زیر غور ہو سکتے ہیں۔ بحیرہ کریبین میں چین کی فوجی موجودگی امریکہ کو اس بات پر مجبور کر دے گی کہ وہ اپنی بحریہ خلیج میکسیکو میں واپس لے آئے اور ایشیا پر توجہ کم کر دے۔
 
ہولمز نے اس صورتحال کو نیپولین کے "اسپینش زخم" سے تشبیہہ دی ہے جس میں برطانیہ نے چھوٹی سی فوج کی مدد سے فرانس کے فوجی وسائل ختم کر دیے۔ یہ "کیریبین زخم" بھی امریکہ کے چھوٹے بحری بیڑے پر زیادہ دباو ڈال کر جنوبی کمان کے ڈراونے خواب کو حقیقت کا روپ دے سکتا ہے۔ چین اپنے دنیا کے سب سے بڑے جنگی بحیر بیڑے کو مزید وسعت دینے میں مصروف ہے جو امریکی بحیر بیڑے "جیرالڈ آر فور" کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ سیٹلائت سے لی گئی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین کا چوتھا جنگی بحری بیڑہ "ٹائپ 004" دالیان میں کشتی سازی کے کارخانے میں تیار کیا جا رہا ہے اور اس میں جوہری ایندھن استعمال ہو گا۔ یہ جنگی بحری بیڑہ چار کاٹاپولٹ رن گراوںد کی مدد سے زیادہ جنگی طیارے اڑانے کی قابلیت رکھے گا اور یوں فضائیہ کی طاقت کے لحاظ سے امریکہ کے سب سے بڑے بحری بیڑے کا مقابلہ کر سکے گا۔
 
مصنوعی ذہانت ایک سپر پاور کے طور پر چین کا مستقبل تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ جس طرح امریکہ نے بیسویں صدی میں وسیع پیمانے پر بجلی اور گاڑیوں کے ذریعے برطانوی سلطنت پر غلبہ پایا تھا اسی طرح چین بھی مصنوعی ذہانت کی مدد سے طاقت کا توازن اپنے حق میں تبدیل کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ اس مقصد کے حصول میں چین کو متعدد رکاوٹوں کا سامنا ہے جن میں جدید ترین چپس تک رسائی اور شدید سینسرشپ شامل ہیں۔ امریکہ اور چین کے درمیان محاذ آرائی چند پہلووں پر مشتمل ہے۔ چین اپنا سمندری اثرورسوخ بڑھا کر امریکہ کے قریب جزیروں کا ایک سلسلہ ایجاد کرنا چاہتا ہے جو اس محاذ آرائی کا ایک اہم پہلو ہے اور اس کے اہم جیوپولیٹیکل اثرات ظاہر ہو سکتے ہیں۔ چین کی فوجی اور اقتصادی طاقت میں روز بروز اضافے کے پیش نظر یوں دکھائی دیتا ہے کہ عنقریب یہ محاذ آرائی جاری رہے گی اور بین الاقوامی نظام پر گہرے اثرات ڈالے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کا مقابلہ کر کے سب سے بڑے بحیر بیڑے امریکہ کی سے امریکہ امریکہ کے بحری بیڑے ہے کہ چین کی مدد سے ایجاد کر کی بحریہ کے باعث سکتا ہے کے قریب کرنے کی ہے اور اور اس چین کے چین کی کا ایک

پڑھیں:

چین کے نائب وزیر اعظم برطانیہ کا دورہ اور چین امریکہ اقتصادی و تجارتی مشاورتی میکانزم کے پہلے اجلاس کا انعقاد کریں گے

چین کے نائب وزیر اعظم برطانیہ کا دورہ اور چین امریکہ اقتصادی و تجارتی مشاورتی میکانزم کے پہلے اجلاس کا انعقاد کریں گے WhatsAppFacebookTwitter 0 8 June, 2025 سب نیوز


بیجنگ ()
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی سینٹرل کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے رکن اور چین کے نائب وزیر اعظم حہ لی فنگ برطانوی حکومت کی دعوت پر 8 سے 13 جون تک برطانیہ کا دورہ کریں گے۔

اس دوران وہ امریکی وفد کے ساتھ چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی مشاورتی میکانزم کے پہلے اجلاس کا بھی انعقاد کریں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین نے ریئر ارتھ میٹلز کی اہل درخواستوں کی ایک مخصوص تعداد کی منظوری دی ہے ، چینی وزارت تجارت چین نے ریئر ارتھ میٹلز کی اہل درخواستوں کی ایک مخصوص تعداد کی منظوری دی ہے ، چینی وزارت تجارت وفاقی حکومت کئی معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکام،قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا پاورڈویژن نے بجلی کے 2 میٹر لگانے پر پابندی کی خبریں جعلی قرار دے دیں چین کا اہم اقدام؛ بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی ایک کلیدی   موڑ پر سربراہان مملکت کے درمیان  گفتگو  چین امریکہ تعلقات کی سمت کا تعین کرتی ہے۔سی ایم جی کا تبصرہ نوے فیصد  افراد کا ماننا ہے کہ  چین امریکہ تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست  انتخاب... TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • پانی بند کرنے کی دھمکی جنگی اقدام تصور ہوگا؛ بلاول بھٹو نے مؤقف واضح کردیا
  • نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
  • یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان
  • آئی این ایف معاہدہ ختم، روس کی جانب سے میزائل پابندی ختم کرنے کا عندیہ
  • چین کے نائب وزیر اعظم برطانیہ کا دورہ اور چین امریکہ اقتصادی و تجارتی مشاورتی میکانزم کے پہلے اجلاس کا انعقاد کریں گے
  • امریکہ کا دورہ مکمل کرنے کے بعد پاکستانی سفارتی وفد برطانیہ پہنچ گیا
  • 90 فیصد  افراد کا ماننا ہے کہ  چین امریکہ تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست  انتخاب ہے، سی جی ٹی این سروے
  • ایک کلیدی   موڑ پر سربراہان مملکت کے درمیان  گفتگو  چین امریکہ تعلقات کی سمت کا تعین کرتی ہے۔سی ایم جی کا تبصرہ
  • نوے فیصد  افراد کا ماننا ہے کہ  چین امریکہ تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست  انتخاب ہے، سی جی ٹی این سروے
  • جوہری معاہدے پر بڑھتی کشیدگی، ایران کی یورپ اور امریکہ کو وارننگ