عدالت ہی کیوں نہ جانا پڑے میئر کراچی کو آئینی حیثیت سے سارے اختیارات دینے کو تیار ہوں، گورنر سندھ
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
کراچی:
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کراچی کے مسائل کے حل کیلیے میئر کراچی مرتضی وہاب کو چھوٹا بھائی قرار دیتے ہوئے ساتھ چلنے کی پیش کش کردی۔
گورنر ہاؤس کراچی میں منعقدہ 8ویں دعوت افطار کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ میئر کراچی کا بیان نظر سے گزرا جس میں وہ اختیارات کی بات کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنے چھوٹے بھائی مرتضی وہاب کو پیش کش کرتا ہوں کہ آپ میرے پاس آئیں، آئینی حیثیت سے آپ کو تمام اختیارات دے دوں گا پھر چاہیے اس کے لیے مجھے عدالت ہی کیوں نہ جانا پڑے، سب کچھ میں بھگت لوں گا۔
گورنر سندھ نے کہا کہ میں عوام اور شہر کی بہتری کیلیے سب کچھ بھگتنے کو تیار ہوں، میئر کو تمام اختیارات دے دوں گا تاکہ شہر کی سڑکیں، گھروں میں پانی، کھلے مین ہول سمیت تمام مسائل حل ہوں اور بلدیاتی نمائندے بااختیار ہوکر عوام کی خدمت کریں۔
کامران خان ٹیسوری نے تقریب میں خطاب کرتے ہوئے جلد ہزاروں کو نوجوانوں کو نوکریاں اور بے گھر افراد کو چھت دینے کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ اس پر کام جاری ہے۔
گورنر سندھ نے عوام سے اتحاد برقرار رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر متحد نہ ہوئے تو مسائل حل نہیں ہوں گے، جب بارش ہوتی ہے یا دیگر مسائل ہوتے ہیں تو اس کا سامنا تمام قومیتوں کے لوگ کرتے ہیں، اس لیے مل کر ہی تمام مسائل کو حل کرنا ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گورنر سندھ کہا کہ
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کیلئے عذاب بنے ہوئے ہیں، حافظ نعیم الرحمن
افتتاحی تقریب سے خطاب میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ میں چالان پر کوئی اعتراض نہیں، قانون کی خلاف ورزی پر چالان ہوں لیکن پہلے ٹریفک کا معقول نظام ہونا چاہیئے، شہر کا انفرا اسٹرکچر صحیح ہونا چاہیئے، سستی اور معیاری ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے، شہر کواس وقت پندرہ ہزار بسوں کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کے لیے عذاب بنے ہوئے ہیں، پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، بلدیاتی اداروں، اختیارات و وسائل پر قابض ہے لیکن عوام کو ان کا حق دینے اور مسائل حل کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، جماعت اسلامی بااختیار شہری حکومت کا نظام چاہتی ہے، لاڑکانہ ہو، شکارپور یا حیدرآباد اور کراچی، بلدیاتی اداروں کو با اختیار بنایا جائے، 17 سال میں کراچی کے لیے صرف 400 بسوں سے ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، ای چالان کا مسئلہ اگر بات چیت سے حل نہ ہوا تو مجبوراً احتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑے گا، صحت ہماری بنیادی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گلبرگ ٹاؤن کے تحت فیڈرل بی ایریا بلاک 18 ثمن آباد ہیلتھ کیئر یونٹ کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب اور بلاک 8 عزیز آباد میں شاہراہ نعمت اللہ خان کا سنگِ بنیاد رکھنے کے بعد علاقہ مکینوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہمیں چالان پر کوئی اعتراض نہیں، قانون کی خلاف ورزی پر چالان ہوں لیکن پہلے ٹریفک کا معقول نظام ہونا چاہیئے، شہر کا انفرا اسٹرکچر صحیح ہونا چاہیئے، سستی اور معیاری ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے، شہر کواس وقت پندرہ ہزار بسوں کی ضرورت ہے، سندھ حکومت 17 سال میں صرف 400 بسیں لاسکی ان میں سے بھی معلوم نہیں کتنی چل رہی ہیں، سڑکیں ٹوٹی ہیں،گٹر بہہ رہے ہیں، پنجاب میں جو چالان 200 روپے کا ہے وہی کراچی میں 5000 روپے کا ہے، بہت افسوس کی بات ہے کہ ٹریفک پولیس میں کراچی کے 10 فیصد شہری بھی نہیں ہیں، کراچی میں معیاری ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث پچاس لاکھ لوگ موٹر سائیکل چلانے پر مجبور ہیں۔