اپوزیشن لیڈر کا حکومت کے خلا ف تحریک تیز کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
20لاکھ لوگوں کے پاکستان چھوڑ جانے سے 27ارب ڈالر کیش ملک سے چلا گیا
مسلط شدہ حکومت آئی ایم ایف سے ڈیڑھ ارب ڈالر مانگ رہی ہے ، حکومت ناکام
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے قانون کی حکمرانی کیلئے اپنی تحریک تیز کرنے کا اعلان کر دیا۔ہری پور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی عمر ایوب کا کہنا تھا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے سب پارٹیوں سے مل کر پلان بن رہا ہے ، اختر مینگل اور سراج ترین پر جھوٹی ایف آئی آرز کی مذمت کرتے ہیں، لوگوں کے دلوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بڑی وجہ مسنگ پرسن ہیں، چیف جسٹس سے ملاقات میں بھی مسنگ پرسنز کی بات کی تھی، آئین اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنانا ہوگا، قانون کی حکمرانی کیلئے اپنی تحریک تیز کریں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کی معیشت روز بروز خراب ہو رہی ہے ، روپے کی قدر میں کمی سے 4ہزار ارب روپے کا نقصان ہوا، ملک کے مختلف ڈیپارٹمنٹس میں کرپشن بڑھ گئی، گزشتہ دو سال سے ملک میں کوئی سرمایہ کاری نہیں ہوئی، مزید دو کروڑ افراد غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں۔عمر ایوب نے کہا کہ دو سالوں میں 20 لاکھ لوگ پاکستان سے ہجرت کر گئے ، بیس لاکھ لوگوں کے جانے سے 27 ارب ڈالر کیش ملک سے چلا گیا، مسلط شدہ حکومت آئی ایم ایف سے محض ڈیڑھ ارب ڈالر مانگ رہی ہے ، حکومت ہر جگہ ناکام نظر آ رہی ہے ، خیبرپختونخوا کے گیارہ سو ارب ڈالر کے واجبات ہیں جو یہ ادا نہیں کر رہے ۔رہنما پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ کے تحت میڈیا پر تلوار لٹکا دی گئی، ملک میں شفاف الیکشن ہی مسائل کا واحد حل ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کیلیے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان
اسلام آباد:ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کی جانب سے پاکستان کے لیے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔
یہ امداد سماجی تحفظ کے مختلف پروگراموں میں استعمال کی جائے گی۔ اے ڈی بی کی سالانہ رپورٹ کے مطابق امدادی رقم سے 93 لاکھ افراد کو فائدہ پہنچے گا۔ خصوصاً بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم کے لیے مشروط نقد رقوم فراہم کی جائیں گی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس امداد کا مقصد بہتر غذائیت تک رسائی کو یقینی بنانا ہے۔ اس اقدام سے خاص طور پر آفت زدہ علاقوں میں رہنے والی خواتین، نوجوان لڑکیوں اور بچوں کو فائدہ پہنچے گا۔
علاوہ ازیں صحت کی سہولیات کی فراہمی بھی امدادی پروگرام کا حصہ ہو گی۔
یہ سہولیات ان طبقات کے لیے ہوں گی جنہیں عمومی طور پر نظر انداز کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق وسطی اور مغربی ایشیا کے ممالک کو ترقیاتی تفریق اور سماجی بہبود کے شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔
اے ڈی بی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان، کرغزستان اور پاکستان جیسے ممالک میں غربت کی شرح اب بھی بلند ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ ان ممالک کے عوام کو ضروری سہولیات تک رسائی محدود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بینک ایسے اقدامات کی حمایت کرتا ہے جو سماجی فلاح کو فروغ دیں۔