سندھ کی شوگر ملز مزدوروں کو سماجی تحفظ کے فوائد دینے میں ناکام
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
ڈیفالٹر شوگر ملوں بشمول تھرپارکر شوگر ملز ، ڈگری شوگر ملز کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز
تھرپارکر شوگر ملز 4کروڑ اور ڈگری شوگر ملز 4کروڑ 60 لاکھ روپے کی عدم ادائیگی کی ذمہ دار
سندھ کی اکثر شوگر ملز ہائی کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مزدوروں کو سماجی تحفظ کے فوائد دینے میں ناکام ہو گئی، محکمہ لیبر کے ادارے سیسی کے ڈائریکٹر سوشل سیکیورٹی، اسسٹنٹ کلکٹر ریونیو نے ڈیفالٹر شوگر ملوں بشمول تھرپارکر شوگر ملز اور ڈگری شوگر ملز کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے تھرپارکر شوگر ملز 4کروڑ اور ڈگری شوگر ملز 4کروڑ 60 لاکھ روپے کی عدم ادائیگی میں ملوث ہیں۔ سندھ ہائی کورٹ نے آئینی درخواست نمبر 1734/2020 اور 6712/2020 میں واضح احکامات جاری کئے ، عدالت کے احکامات کے باوجود سندھ کی بیشتر شوگر ملز سوشل سیکیورٹی کنٹری بیوشنز کی ادائیگی سے مسلسل گریز کر رہی ہیں، جس کی وجہ سے ہزاروں مزدور بنیادی سماجی تحفظ کے فوائد سے محروم ہو رہے ہیں۔ ایک اہم اقدام کے تحت محکمہ لیبر سندھ کے ادارے سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن (سیسی) کے میرپور خاص ڈائریکٹوریٹ کے ڈائریکٹر اور اسسٹنٹ کنٹرولر گریڈ ون لینڈ ریونیو نے تھرپارکر شوگر ملز اور ڈگری شوگر ملز کے خلاف لینڈ ریونیو ایکٹ 1967 کے سیکشن 81 کے تحت نوٹس جاری کیے ہیں۔ نوٹس بقایا واجبات کی وصولی اور مزدوروں کو ان کے جائز سماجی تحفظ کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے قانونی اقدام کے طور پر جاری کیے گئے ہیں۔ ان صنعتی اداروں کی جانب سے اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کرنے کے باعث ہزاروں مزدور صحت کی بنیادی سہولیات، مالی امداد اور دیگر سماجی تحفظ کے فوائد سے محروم ہو چکے ہیں۔ ڈائریکٹر سوشل سیکیورٹی میرپور خاص ڈائریکٹوریٹ نے اپنے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ تمام نادہندہ اداروں کو جوابدہ ٹھہرانے اور مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے ۔ سیسی کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر شگر ملز عدالتی احکامات پر عمل نہیں کرتیں تو ان کی جائیدادیں قرق کرنے کے لئے قانونی چارہ جوئی سمیت مزید قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
گورنر کیلیفورنیا نے صدر ٹرمپ کا فیصلہ غیر قانونی قرار دے دیا
مظاہروں کے بارے میں ٹرمپ کی بیان بازی کے باوجود، صدر ٹرمپ نے بغاوت ایکٹ، 1807 کا قانون صدر کو سول ڈس آرڈر جیسے واقعات کو دبانے کے لیے امریکی فوج کو تعینات کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ اس حوالے سے جب صحافیوں نے صدر ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا وہ اس کا اطلاق کریں گے؟ جس پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ اس بات پر منحصر کہ بغاوت ہوتی ہے یا نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ لاس اینجلس میں امیگریشن قوانین کیخلاف تارکین وطن کے تیسرے روز بھی مظاہرے جاری ہیں، احتجاج کو کنٹرول کرنے کیلیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لاس ایجنلس میں نیشنل گارڈ کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے، جسے کیلفورنیا کے ڈیموکریٹک گورنرگیون نیوسم نے غیرقانونی فیصلہ قرار دیا ہے۔ عالمی خبررساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق مجموعی طور پر 39 مظاہرین کو حراست میں لیا گیا ہے، نیشنل گارڈز سرکاری عمارتوں پر مامور ہے جبکہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان لاس اینجلس میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
لاس ایجنلس کی پولیس نے مظاہروں کو غیرقانونی قار دیتے ہوئے کہا کہ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ اور بوتلوں سمیت دیگر نقصان دہ اشیا سے حملے کیے۔ لاس اینجلس کے مرکزی علاقے میں کچھ جگہوں پر سیلف ڈرائیونگ گاڑیوں کو آگ لگانے کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے، شہر میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے جہاں مظاہرین کو تمھیں شرم آنی چاہیے، کے نعرے لگاتے سنا گیا، اس دوران چند مظاہرین نے شہر کے مرکزی علاقے کو ملانے والی شاہراہ 101 فری وی کو بلاک کر دیا۔
مظاہروں میں شریک بیشتر مظاہرین کو میکسیکو کے جھنڈے اٹھائے دیکھا گیا جو ٹرمپ انتظامیہ کے تارکین وطن کیخلاف قوانین کی مخالفت کر رہے تھے۔ کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے مقامی ٹی وی ’ایم ایس این بی سی‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے صدر ٹرمپ سے لاس ایجنلس میں 2 ہزار نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے فیصلے کو واپس لینے کی درخواست کی ہے ساتھ ہی انھوں نے صدر ٹرمپ کے اس فیصلے کو غیرقانونی بھی قرار دیا۔
گیون نیوسم نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر لکھا کہ صدر ٹرمپ تشدد کو بڑھاوا دے رہے ہیں، بڑے پیمانے پر افراتفری پھیلانے، شہروں میں مسلح افواج کی تعیناتی اور مخالفین کو حراست میں لے رہے ہیں، یہ اقدامات کسی آمر کے ہو سکتے ہیں صدر کے نہیں۔ دوسری جانب لاس اینجلس کے پولیس چیف جیم میکڈونلڈ نے میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ مظاہرین اب پولیس کے قابو سے باہر ہورہے ہیں۔ پولیس چیف نے کہا ہے کہ ہم درست سمت میں جا رہے ہیں، ہمیں دوبارہ سے منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔
صدر ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر کہا کہ پولیس چیف جیم میکڈونلڈ کو یہ کرنا ہوگا، ان ٹھگوں کو یہاں سے بھاگنے نہیں دینا چاہیے، امریکا کو دوبارہ سے عظیم بنانا ہوگا۔ ترجمان وائٹ ہاوس نے بھی کیفلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم کے الزامات کو صدر ٹرمپ کی ذات پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ لاس ایجنلس میں پھیلی افراتفری، پر تشدد واقعات اور لاقانونیت سب نے دیکھ لی ہے۔ نیشنل گارڈز سرکاری عمارتوں کے گرد مظاہرے کرنے والے مظاہرین کو پیچھے ہٹانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
یو ایس ناردرن کمانڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کیلیفورنیا کے300 نیشنل گارڈز کو لاس اینجلس کے 3 مختلف حصوں میں تعنیات کیا گیا ہے، ان گارڈز کو سرکاری اہلکاروں اور املاک کی حفاظت کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے۔ صدر ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر لاس اینجلس میں مظاہرے کرنے والے مظاہرین کو پرتشدد، تشدد کو بڑھاوا دینے والے مظاہرین کہا اور ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے بتایا کہ انھوں نے کابینہ کے افسران کو مظاہرین کیخلاف تمام ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے تاکہ شہر میں جاری ان فسادات کو روکا جا سکے۔
نیوجرسی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے مظاہرین کو دھمکی دی کی اگرمظاہرین پولیس یا نیشنل گارڈز پر تھوکیں گے تو بھی ان پر جوابی حملہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں محسوس ہوا کہ ملک اور شہریوں کی کسی بھی قسم کا خطرہ ہے تو پھر قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے گا۔ دوسری جانب ایف بی آئی نے پولیس کی گاڑیوں پر پتھراؤ کرنے والے مظاہرین کی معلومات دینے پر 50 ہزار ڈالر انعام کا بھی اعلان کیا ہے۔
مظاہروں کے بارے میں ٹرمپ کی بیان بازی کے باوجود، صدر ٹرمپ نے بغاوت ایکٹ، 1807 کا قانون صدر کو سول ڈس آرڈر جیسے واقعات کو دبانے کے لیے امریکی فوج کو تعینات کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ اس حوالے سے جب صحافیوں نے صدر ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا وہ اس کا اطلاق کریں گے؟ جس پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ اس بات پر منحصر کہ بغاوت ہوتی ہے یا نہیں۔