ویب ڈیسک:  حکومتی معاشی ٹیم اورآئی ایم ایف کے درمیان ایگری کلچر انکم ٹیکس پر مذاکرات شروع ہو گئے۔

 ذرائع کے مطابق عالمی بینک آفس میں صوبائی حکام، وزارت خزانہ، ایف بی آر کے افراد شریک ہیں، سورن ویلتھ فنڈز ایکٹ میں ترمیم اور ریگولیشنز پر بھی وفد سے مذاکرات شیڈول ہیں، وزارت توانائی اور نیپرا حکام گردشی قرضہ اور ٹیرف ریبیسنگ پر وفد سے بات چیت کریں گے۔

 ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے سے شروع ہونیوالے مذاکرات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، اس ہفتے کے دوران آئی ایم ایف وفد مذاکرات میں نئی شرائط اور تجاویز دے گا، شرائط اور تجاویز پر حامی بھرنے کی صورت میں ہی قرض کی اگلی قسط موصول ہو گی۔ 

حج اور عمرہ زائرین کو ہنگامی طبی امداد دینے کیلئے اسکوٹر سروس کا آغاز

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

ٹرمپ کا معاشی ترقی دعویٰ حقیقت سے دور؟ ماہرین نے اعداد و شمار پر سوال اٹھا دیے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملکی معیشت میں غیر معمولی بہتری کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوسری سہ ماہی میں امریکہ کی معاشی ترقی نے تمام توقعات کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

تاہم جاری کیے گئے اعداد و شمار اور معاشی تجزیہ کار ان دعووں سے متفق نظر نہیں آتے۔

یہ بھی پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی، بھارت نے روس سے تیل کی خریداری روک دی

صدر ٹرمپ کے مطابق دوسری سہ ماہی میں ملکی جی ڈی پی (GDP) میں 3 فیصد اضافہ ہوا، جسے انہوں نے اپنی معاشی پالیسی کی فتح قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ شرح نمو ان تمام ناقدین کے لیے جواب ہے جو ٹرمپ دور کی پالیسیوں کو ناکام قرار دیتے رہے ہیں۔

تاہم معاشی ماہرین کا مؤقف اس سے مختلف ہے۔ ان کے مطابق جی ڈی پی میں اضافے کی بنیادی وجہ درآمدات میں کمی اور تکنیکی ایڈجسٹمنٹ ہے، نہ کہ مقامی پیداوار یا صارفین کے اخراجات میں حقیقی اضافہ۔

اس شرح نمو کو معیشت کی مجموعی بہتری کا اشارہ قرار دینا قبل از وقت ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:’ہاں، بھارتی معیشت مردہ ہے‘، راہول گاندھی نے امریکی صدر ٹرمپ کے بیان کی حمایت کردی

دوسری جانب صدر ٹرمپ نے فیڈرل ریزرو سے شرح سود میں کمی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ معاشی حالات شرح سود میں کمی کے متقاضی ہیں تاکہ کاروباری سرگرمیوں کو مزید تقویت دی جا سکے۔

حالیہ دنوں میں روزگار سے متعلق جاری کردہ اعداد و شمار پر بھی تنازع کھڑا ہو چکا ہے۔

صدر ٹرمپ نے لیبر ڈیپارٹمنٹ کے اعداد و شمار پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے لیبر اسٹیٹسٹکس بیورو کی سربراہ کو برطرف کر دیا، جس پر شفافیت کے سوالات اٹھنے لگے ہیں۔

معاشی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر اعداد و شمار کو سیاسی بیانات کی بھینٹ چڑھایا گیا تو اس سے نہ صرف اندرون ملک سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل ہو گا بلکہ عالمی سطح پر بھی امریکی معیشت کی ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکی معیشت ڈونلڈ ٹرمپ روزگار معاشی نمو

متعلقہ مضامین

  • چینی بحران ،حکومت کانمٹنے کیلئے مزید اقدامات پر غور،کرشنگ کی ڈیڈ لائن مقرر
  • حکومت نے شوگر ملز کو نومبر کے پہلے ہفتے کرشنگ شروع کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی
  • حکومت کا چینی بحران سے نمٹنے کیلئے مزید اقدامات پر غور
  • ٹرمپ کا معاشی ترقی دعویٰ حقیقت سے دور؟ ماہرین نے اعداد و شمار پر سوال اٹھا دیے
  • وزارت تجارت کا افغانستان کے ساتھ ٹیکس رعایتوں کے لئے ایف بی آر کو خط
  • امریکا سے معاہدہ پاکستان کی معاشی بنیادوں کو مستحکم کرے گا، محمود مولوی
  • افغانستان سے تجارتی معاہدے کے تحت زرعی اشیا پر ڈیوٹی، ٹیکسز میں رعایت کا فیصلہ
  • خیبرپختونخوا سینیٹ ضمنی انتخاب: وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان ملاقات بے نتیجہ ختم
  • بینظیر انکم سپورٹ پروگرام: رقم سے کٹوتی کی شکایت درج کروانے کا طریقہ جانیے
  • صدر ٹرمپ کا شکریہ، معاہدے سے دیرپا شراکت داری کو وسعت ملے گی: وزیراعظم