حکومتی معاشی ٹیم اورآئی ایم ایف کے درمیان ایگری کلچر انکم ٹیکس پر مذاکرات
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک: حکومتی معاشی ٹیم اورآئی ایم ایف کے درمیان ایگری کلچر انکم ٹیکس پر مذاکرات شروع ہو گئے۔
ذرائع کے مطابق عالمی بینک آفس میں صوبائی حکام، وزارت خزانہ، ایف بی آر کے افراد شریک ہیں، سورن ویلتھ فنڈز ایکٹ میں ترمیم اور ریگولیشنز پر بھی وفد سے مذاکرات شیڈول ہیں، وزارت توانائی اور نیپرا حکام گردشی قرضہ اور ٹیرف ریبیسنگ پر وفد سے بات چیت کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے سے شروع ہونیوالے مذاکرات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، اس ہفتے کے دوران آئی ایم ایف وفد مذاکرات میں نئی شرائط اور تجاویز دے گا، شرائط اور تجاویز پر حامی بھرنے کی صورت میں ہی قرض کی اگلی قسط موصول ہو گی۔
حج اور عمرہ زائرین کو ہنگامی طبی امداد دینے کیلئے اسکوٹر سروس کا آغاز
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
اثاثوں کی تفصیلات اورآمدن کیے مطابق گوشوارےجمع نہ کروانیوالےہوجائیں ہوشیار
سٹی42: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اثاثوں اور آمدن میں تضاد رکھنے والے ٹیکس دہندگان کے خلاف کریک ڈاؤن کی تیاری شروع کر دی ہے۔ سینکڑوں افراد کے اثاثوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کا عمل جاری ہے، جس میں خاص طور پر ان افراد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جو بظاہر شاہانہ طرزِ زندگی گزار رہے ہیں مگر انکم ٹیکس گوشواروں میں اس کا عکس موجود نہیں۔
مریم نواز کی بہاولنگر میں سیلاب متاثرین سے ملاقاتیں، ساہیوال میں بس منصوبے کا افتتاح
ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے ایسے افراد کی مانیٹرنگ کا آغاز کر دیا ہے جو بنگلوں، لگژری گاڑیوں، قیمتی زیورات اور دیگر مہنگی اشیاء کی سوشل میڈیا پر نمائش کرتے ہیں۔ سوشل پلیٹ فارمز پر موجود تصاویر اور ویڈیوز کی مدد سے ان افراد کی شناخت کی جا رہی ہے جن کے طرزِ زندگی اور جمع کروائے گئے انکم ٹیکس گوشواروں میں واضح تضاد پایا جاتا ہے۔
ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کے ٹیکس ریٹرنز کا رواں سال کے گوشواروں سے موازنہ کیا جائے گا تاکہ کسی بھی قسم کی بے قاعدگی یا حقائق چھپانے کی کوشش کو بے نقاب کیا جا سکے۔
شہر میں چینی کی قلت، گھریلو صارفین پریشان
حکام کے مطابق پراپرٹی، قیمتی گاڑیوں، بینک اکاؤنٹس اور دیگر اثاثہ جات سے متعلق تفصیلات حاصل کرنے کے لیے متعلقہ اداروں جیسے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، نادرا اور اسٹیٹ بینک سے بھی مدد لی جائے گی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ آمدن سے زائد اخراجات اور لائف اسٹائل کی بنیاد پر نوٹسز بھیجنے کا سلسلہ جلد شروع کیا جا سکتا ہے۔