عمران خان کب جیل سے باہر آئیں گے، کیا اسٹیبلشمنٹ ان سے رابطہ کرے گی؟ رانا ثنااللہ نے بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ بانی چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان جیل سے اس وقت تک باہر نہیں آ سکتے جب تک ان کے مقدمات میں سزا ختم نہیں ہوتی یا وہ سزا پوری نہیں کرتے۔ ان کی ضد ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے براہِ راست بات کریں؛ ایسا اسٹیبلشمنٹ کبھی نہیں کرے گی۔
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کے دوران رانا ثنااللہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر کسی سیاسی جماعت یا سیاسی لیڈر کے خیالات اور اس کی سیاست و طرزِ عمل پاکستان کے مفاد میں نہیں ہیں تو ہم کس بنیاد پر ان کے ساتھ ہم آہنگی لا سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: را کے ایجنڈے پر چلنے والوں کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے، راناثنااللہ
انہوں نے کہا کہ جہاں تک ملکی مفاد اور پاکستان کی خدمت یا پاکستان کے آگے بڑھنے کا معاملہ ہے، اس میں اس وقت حکومت، عسکری قیادت اور دیگر سیاسی رہنما پورے خلوص سے جڑے ہوئے ہیں اور وہ اس معاملے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو کامیابیاں بھی دے رہا ہے، معرکۂ حق کی کامیابی نے پاکستان کو ایک نئی توانائی دی ہے۔ پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک ایسے ملک کے طور پر سامنے آیا ہے جس نے اپنی نسبت 10 گنا بڑی معیشت اور 5 گنا بڑی طاقت کے ساتھ ٹکر لی اور اس کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ معاہدہ بڑی خوش قسمتی کی بات ہے کیونکہ مقدس سرزمین، جس کے تحفظ کے لیے ہر مسلمان اپنی جان نچھاور کرنے پر تیار ہے، اب پاکستان کو بھی اسی مقدس زمین کا درجہ حاصل ہو گیا ہے؛ پاکستان کے خلاف جارحیت سعودی عرب پر جارحیت تصور ہوگی اور سعودی عرب پر جارحیت پاکستان پر جارحیت سمجھی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی چینل نہیں کھلا، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کے سوا کوئی اور آپشن نہیں ، راناثنااللہ
ان کا کہنا تھا کہ ان کامیابیوں کے بعد اگر کوئی پاکستان سے مخلص ہے، پاکستان کے مفادات سے مخلص ہے اور اس قوم کی تقدیر بدلتے دیکھنا چاہتا ہے، ان خوابوں کی تعبیر چاہتا ہے جو ہمارے آباؤ اجداد نے پاکستان بناتے وقت دیکھے تھے تو اسے چاہیے کہ وہ بغیر کسی بغض اور نفرت کے جذبے کو ایک طرف رکھ کر پاکستان کے مفاد کے لیے مل کر بیٹھے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ ایک مہینہ قبل وزیراعظم نے یومِ آزادی کے موقع پر دعوت دی تھی کہ آئیں اور ’میثاقِ استحکامِ پاکستان‘ کریں، اس کے لیے ہر کسی کو بیٹھنا چاہیے۔ میثاقِ استحکامِ پاکستان سے سیاسی استحکام بھی آئے گا، عسکری و معاشی استحکام بھی آئے گا اور تمام مسائل حل ہو جائیں گے، لیکن اگر کسی کا ایجنڈا کچھ اور ہے اور وہ ملک دشمنی پر مبنی ہے تو اسے کوئی ساتھ نہیں بٹھا سکتا اور نہ وہ خود ساتھ بیٹھے گا۔
کیا اسٹیبلشمنٹ یا مقتدرہ سیاسی استحکام کے لیے عمران خان سے رابطہ کرے گی؟ اس سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ مقتدرہ رابطہ نہیں کرے گی اور نہ ہی اسے کرنا چاہیے؛ مقتدرہ آئین و قانون کے مطابق رابطہ نہیں کر سکتی۔ اس بارے میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے بڑے دو ٹوک انداز میں کہا تھا کہ سیاسی جماعتیں آپس میں بیٹھ کر بات کریں، ہمارا یہ مینڈیٹ نہیں ہے اور نہ ہم بات کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: وی ایکسکلوسیو: نواز شریف عمران خان کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، راناثناءاللہ
انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی کی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے نہیں رکے گا، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ حکومت یا پاکستان کی ضرورت ہے تو ایسا نہیں ہے؛ اگر کوئی پاکستان کے راستے میں کھڑا ہوگا تو وہ سائیڈ لائن ہو جائے گا، وہ پاکستان کو روک نہیں سکے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے بات کرنی ہے تو بات کرے۔ جب ہم پلواما کے واقعے پر ڈیڑھ گھنٹہ ان کے انتظار میں بیٹھے رہے کہ آئیں، بریفنگ بھی دیں اور بات بھی کریں، تو اس وقت وہ کیوں نہیں آئے؟ ان کی نیت ہی نہیں ہے۔ وہ سیاسی ڈائیلاگ یا جمہوریت پر یقین نہیں رکھتے؛ وہ فساد اور انارکی پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کے فساد کی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔ ٹھیک ہے، پاکستانی قوم اپنے احساسات اور جذبات بھی رکھتی ہے، لیکن پاکستان سے اس کی محبت ہر چیز سے بالاتر ہے۔
عمران خان کب تک جیل میں رہیں گے؟ اس سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ وہ اس وقت تک جیل میں رہیں گے جب تک ان کے مقدمات میں دی گئی سزائیں برقرار رہیں یا وہ سزائیں پوری نہ ہوں۔ وہ اس وقت تک جیل میں رہیں گے جب تک وہ اس ملک میں فتنہ، فساد یا انارکی پھیلانے کا ارادہ نہیں کرتے؛ اگر ان کے مقدمات میں ضمانت ہو جاتی ہے تو وہ باہر آ سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاکستان کو نہیں کر کے ساتھ کے لیے کرے گی
پڑھیں:
آل پاکستان سنی کانفرنس کی تیاریوں کیلئے ملک گیر رابطہ مہم کا سلسلہ شروع
انجینیئر محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ کراچی میں جمعیت علما پاکستان (نورانی) کے سربراہ علامہ ابو الخیر محمد زبیر کی میزبانی میں اہم اجلاس منعقد کرنے پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ آل پاکستان سنی کانفرنس کی تیاریوں کیلئے پورے پاکستان میں اجلاس اور رابطہ مہم کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ اہلسنت مذہبی و سیاسی جماعتوں کا کراچی میں اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستان سنی تحریک کے چیئرمین انجینیئر محمد ثروت اعجاز قادری، مرکزی کوآرڈینیٹر تنظیماتِ اہلسنت پاکستان پیرزادہ محمد امین آف مانکی شریف، مرکزی کوآرڈینیٹر پاکستان سنی تحریک محمد طیب قادری مذہبی و روحانی شخصیات نے شرکت کی۔ اجلاس میں اہلسنت کے ملک گیر اتحاد کیلئے کوششیں تیز کرنے قائدین کا تحفظِ مدارس و مساجد پر زور دیا گیا۔ منعقدہ اجلاس میں انجینیئر محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ اہلسنت کی مذہبی و سیاسی جماعتوں کے درمیان ملک گیر اتحاد اہلسنت کیلئے رابطے اور مشاورتی کوششیں تیز تر ہو گئیں ہیں۔ اس سلسلے میں کراچی میں جمعیت علماء پاکستان (نورانی) کے سربراہ علامہ ابو الخیر محمد زبیر کی میزبانی میں اہم اجلاس منعقد کرنے پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
رہنماؤں نے کہا کہ ملک میں مساجد، مدارس اور خانقاہوں کے تقدس اور تحفظ کو یقینی بنانا حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اولین ذمہ داری ہے، اہلِسنت کے خلاف امتیازی رویے اور ان کے مذہبی و سماجی کردار کو محدود کرنے کی کوششیں ملک کے امن کیلئے خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مدارس اور خانقاہیں دینِ اسلام کی خدمت اور قومی یکجہتی کے مراکز ہیں، ان پر کسی بھی قسم کی قدغن ناقابلِ برداشت ہے۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ کہ مذہبی رواداری، بھائی چارہ اور اتحادِ امت کے فروغ کیلئے حکومت کو عملی اقدامات کرنا ہوں گے، اہلِسنت کے حقوق کا احترام اور ان کے اداروں کا تحفظ ہی قومی سلامتی اور استحکام کی ضمانت ہے۔