ذاتی و سیاسی مفاد ایک طرف رکھ کر قومی مفاد مقدم رکھیں، دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے یکطرفہ فیصلے کی حمایت نہیں کر سکتا: صدر مملکت کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
ذاتی و سیاسی مفاد ایک طرف رکھ کر قومی مفاد مقدم رکھیں، دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے یکطرفہ فیصلے کی حمایت نہیں کر سکتا: صدر مملکت کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب WhatsAppFacebookTwitter 0 10 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس شروع ہوتے ہی اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا جا رہا ہے جس کے باعث ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کر رہا ہے۔پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں ہو رہا ہے، اجلاس کا باقاعدہ آغاز قومی ترانے کے بعد تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد نعت رسول مقبول ۖ پیش کی گئی۔تلاوت کلام پاک اور نعت رسول ۖ ختم ہوتے ہی اسپیکر قومی اسمبلی نے صدر آصف علی زرداری کو خطاب کی دعوت دی تو اپوزیشن نے شدید نعرے بازی اور شور شرابہ شروع کر دیا۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب اپوزیشن ارکان سے نعرے لگوا رہے ہیں۔
صدر آصف علی زرداری کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا ہمیں پاکستان کے بہترمستقبل کے لیے عزم کے ساتھ کام کرنا ہے، ہمیں ملک میں گڈ گورننس اورسیاسی استحکام کوفروغ دینا ہے اور اپنے جمہوری نظام کی مضبوطی کے لییمل کرکام کرنا ہے۔ آصف علی زرداری کا کہنا تھا ایک سال کے دوران ملکی معیشت مستحکم ہوئی ہے، پالیسی ریٹ میں کمی، زرمبادلہ میں ریکارڈ اضافہ خوش آئند ہے، ملک کو معاشی ترقی کے مثبت راستے پر ڈالنے کے لیے حکومت کی کوششوں کو سراہتا ہوں، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں خاطر خواہ اضافہ ہوا، اسٹاک مارکیٹ بھی تاریخی بلند سطح پر پہنچ گئی، حکومت نے پالیسی ریٹ کو 22 فیصد سے کم کر کے 12 فیصد کردیا، دیگر معاشی اشاریوں میں بھی بہتری آئی۔
صدر مملکت کا کہنا تھا لیکن ہمیں عوامی خدمت کے شعبے پربھرپورتوجہ دینا ہوگی اور ٹیکس کے نظام میں مزید بہتری لانا ہوگی اور پسماندہ علاقوں کی ترقی پرخصوصی توجہ دینی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا ہماری عوام نے اپنی امیدیں پارلیمنٹ سے وابستہ کر رکھی ہیں، ہمیں عوام کی توقعات پر پورا اترنا چاہیے، جمہوری نظام مضبوط کرنے، قانون کی حکمرانی پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کیلئے محنت کی ضرورت ہے، پاکستان کو خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے مزید محنت کرنا ہوگی۔
صدر زرداری کا کہنا تھا ہمارے ملک کی آبادی کا ڈھانچہ بدل چکا ہے، انتظامی مشینری میں تذوایراتی سوچ کی کمی، آبادی میں اضافے نے حکمرانی کے مسائل کو کئی گنا بڑھا دیا ہے، اس ایوان کو اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا آئیے قومی مفاد مقدم رکھیں اور ذاتی و سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھیں، آئیے اپنی معیشت بحال کرنے، جمہوریت مضبوط کرنے اور قانون کی حکمرانی برقرار رکھنے کے لیے مل کرکام کریں، ایسا پاکستان بنانے کی کوشش کریں جو منصفانہ، خوشحال اور ہمہ گیر ہو، آئیے اس پارلیمانی سال کا بہترین استعمال کریں۔
صدر مملکت کا کہنا تھا ملکی اور علاقائی روابط خوشحال پاکستان کے لیے بنیادی حیثیت کے حامل ہیں، ایک مضبوط اور موثرٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر،روڈ نیٹ ورکس اور جدید ریلوے کی ضرورت ہے، بلوچستان اور گلگت بلتستان پاکستان کی اسٹریٹجک سرحدیں ہیں، جو ہماری قومی معیشت کے لیے ناگزیر ہیں۔
انہوں نے کہا وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیتا ہوں کہ زراعت کے شعبے کو مستحکم بنائیں، زراعت ہماری معیشت کا ایک اہم ستون ہے، زرعی شعبے میں جدید طریقے، بہتر بیج کی تیاری کی ضرورت ہے، زرعی تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری اور زمین کو زیادہ پیداواری بنا کر روزگار کے مواقع پیدا کریں، ہمیں پانی کی زیادہ دستیابی اور اس کے مثر استعمال پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، ماہی گیری اور لائیو اسٹاک کے شعبوں میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے، پاکستان کے دریاں، جھیلوں اور ساحلی علاقوں میں ماہی گیری کے مزید مواقع موجود ہیں، کمرشل سطح پرمویشی پالنے سے روزگار اور برآمدات کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔
آصف علی زرداری کا کہنا تھا پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے، ہمیں حیاتیاتی تنوع کی بحالی، تحفظ خوراک، پانی کی حکمت عملی اور ماحولیاتی نظام کے تحفظ پر توجہ دینی چاہیے، قابل تجدید توانائی اور برقی گاڑیوں کے فروغ میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے، سندھ کے مینگرووز ایک روشن مثال ہیں کہ تحفظ کی کوششوں سے کیا کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے، مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ سندھ میں ہم نے 2 ارب مینگرووز لگائے ہیں، مینگروز سے سندھ حکومت کو کاربن کریڈٹ کے ذریعے خاطر خواہ مالی فوائد بھی حاصل ہوئے، ہمیں سندھ کے مینگروز ماڈل کو فعال طور پر نقل کرنا چاہیے اور بین الاقوامی کاربن کریڈٹ مارکیٹ سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
دہشتگردی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری سکیورٹی فورسز نے اپنی جانوں کی قربان دی ہیں، ہم دہشت گردی کو دوبارہ سر اٹھانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔صدر پاکستان کا کہنا تھا اپنی قوم اور بہادر مسلح افواج کے تعاون سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں، انٹیلی جنس پر مبنی کامیاب کارروائیوں کے نتیجے میں دہشت گرد نیٹ ورکس کو ختم کیا گیا، پوری قوم کو اپنی سیکورٹی فورسز پر فخر ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب آصف علی زرداری کا کہنا تھا صدر آصف علی زرداری صدر مملکت کا کی ضرورت ہے کے لیے
پڑھیں:
پاک بھارت جنگ بندی کو امن نہ سمجھا جائے، یہ انتہائی نازک اور کسی بھی وقت ٹوٹ سکتا ہے: شیری رحمان
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن)بھارت جارحیت کے خلاف پاکستان کا مؤقف دنیا کے سامنے اجاگر کرنے کے لیے قائم کیے گئے سفارتی وفد کی رکن شیری رحمان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کو امن یا استحکام نہ سمجھا جائے، یہ انتہائی نازک ہے اور کسی بھی وقت ٹوٹ سکتی ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق واشنگٹن میں پاکستانی سفارتی وفد کی پریس کانفرنس کے دوران سینیٹر شیری رحمان کا اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حالیہ 87 گھنٹے کی جنگ اصل واقعہ نہیں صرف ٹریلر تھا، جو پاکستان کے مربوط ردعمل کا مظہر تھا، یہ جنگ بھارت کی اس سٹریٹجی کا حصہ ہے جو خطے کو بالی وڈ طرز کی کشیدگی میں مبتلا رکھنا چاہتی ہے۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا امن کے بیانیے کو محدود کرکے جنگی جذبات کو فروغ دے رہا ہے، مرکزی بھارتی ٹی وی چینلز لاہور پر قبضے جیسے اشتعال انگیز دعوے کر رہے ہیں، کراچی بندرگاہ پر قبضے اور پاکستان کے نقشے سے مٹ جانے کے بیانات کھلی اشتعال انگیزی ہیں، ایسے بیانیے غیر رسمی سفارتی کوششوں کو ناکام بناتے ہیں اور نفرت کو فروغ دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جنگ کے بعد بھارتی قیادت خود کو خطرناک وعدوں میں پھنسا چکی جو وہ نبھا نہیں سکتی۔
سینیڑ شیری رحمان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا کی کشیدگی مزید خطرناک ہے، بھارت نے جنگ کو خوشنما بنا کر پیش کیا، دو جوہری ممالک کے درمیان کسی بھی غلطی کا نتیجہ کروڑوں افراد کے لیے فوری تباہی بن سکتا ہے، جنوبی ایشیا جیسے گنجان اور حساس خطے میں جوہری تصادم ناقابل کنٹرول ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کےآرٹیکل 51 کے تحت دفاع کا مکمل قانونی حق رکھتا ہے، بھارت نے شہری علاقوں کو نشانہ بنا کر جنگی قوانین کی خلاف ورزی کی، ہم قانون، ضابطوں اور بین الاقوامی اصولوں کی پاسداری کرتے ہیں، بھارت سے بھی یہی توقع ہے، پاکستان کی جوابی کارروائی صرف عسکری اہداف تک محدود اور مکمل طور پر قانونی تھی۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کےT لفظ کے جواب میں کشمیر کا K لفظ ضرور اٹھایا جائے گا یہی بنیادی تنازع ہے، کشمیر ایک حل طلب مسئلہ ہے، مسئلہ کشمیر کا حل سنجیدہ اور کثیر الفریقی مذاکراتی فریم ورک میں ممکن ہے لیکن بھارت نہ کثیرالطرفہ عمل کو تسلیم کرتا ہےاور نہ ہی دو طرفہ مذاکرات کو سنجیدگی سے لیتا ہے، بھارت تیسرے فریق کی ثالثی سے بھی انکاری ہے، جو کسی بھی سنجیدہ عمل کے لیے ضروری ہے۔
پاکستانی سفارتی وفد کی رکن کا کہنا تھا کہ امریکہ کی مداخلت سے بحران کو قابو میں لانے میں مدد ملی، اس پر ہم امریکی صدر اور وزیر خارجہ کے شکر گزار ہیں، تاہم جنگ بندی کو امن یا استحکام نہ سمجھا جائے، یہ انتہائی نازک ہے اور کسی بھی وقت ٹوٹ سکتی ہے، بامقصد اوراصولی مذاکراتی عمل نہ ہوا تو یہ ٹریلر جلد ایک عالمی سانحے میں تبدیل ہو سکتا ہے۔
20 برسوں سے بجٹ میں تجاویز دیں ،اسلام آباد کی رونق کراچی کی وجہ سے ہے، خالد مقبول صدیقی
مزید :