چین میں سائنس و ٹیکنالوجی کی نئی لہر نے عالمی برادی کی تو جہ حاصل کر لی
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
بیجنگ :بیجنگ میں جاری دو اجلاسوں کے دوران معاشی موضوع پر مبنی ایک عمومی پریس کانفرنس سائنسی و تکنیکی جدت طرازی کے موضوع پر پوچھے گئے سوالات کی وجہ سے چین کے میڈیا میں کافی وائرل ہوئی۔ اس دوران چائنا سیکیورٹیز ریگولیٹری کمیشن کے چیئرمین وو چھینگ نے ڈیپ سیک کے حوالے سے صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے مسکراتے ہوئے کہا کہ “معاشی موضوع پر پریس کانفرنس سائنس و ٹیکنالوجی کے موضوع کی پریس کانفرنس بنتی جا رہی ہے”۔ یہ جملہ ایک واضح حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی نہ صرف چین کی اقتصادی ترقی کے لئے ایک اہم انجن ہے، بلکہ ترقی کے مسائل کو حل کرنے کا ایک بہتر طریقہ بھی ہے۔
پیر کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق حالیہ برسوں کے دو اجلاسوں کا جائزہ لیتے ہوئے یہ معلوم کرنا مشکل نہیں ہے کہ دو اجلاسوں میں سائنس و ٹیکنالوجی کے موضوعات کا وزن بڑھتا جا رہا ہے۔ چاہے وہ وزیر اعظم کی جانب سے حکومتی ورک رپورٹ ہو، نمائندوں اور مندوبین کے انٹرویوز ہوں، اجلاسوں کے منتظمین کے زیر اہتمام پریس کانفرنسز اور نمائندوں اور مندوبین کا تبادلہ خیال ہو، سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی ایک ہائی فریکوئنسی لفظ بن چکا ہے۔ گزشتہ سال کی حکومتی ورک رپورٹ میں تجویز کردہ “کم اونچائی والی معیشت” کے بعد ،موجودہ حکومتی ورک رپورٹ میں پہلی بار ” ایمبوڈیڈ انٹیلی جنس “، اے آئی موبائل فون اور کمپیوٹر” اور “ذہین روبوٹس” جیسے نئے الفاظ سامنے آئے۔اس کے علاوہ “ٹیلنٹ ٹریننگ کس طرح سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کی خدمت کر سکتی ہے”، “کیپٹل مارکیٹ سائنس اور ٹیکنالوجی انٹرپرائزز کے لئے حمایت میں کیسے اضافہ کر سکتی ہے”، اور ” مصنوعی ذہانت کے قانون کا جلد اجرا ” سمیت دیگر موضوعات بھی دو اجلاسوں کے نمائندوں اور مندوبین کی تجاویز میں سامنے آچکے ہیں۔چین کی معاشی ترقی میں سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے کلیدی کردار کے حوالے سے چینیوں کی تفہیم گہری ہے۔ ”
ایک مسافربردار ہوائی جہاز کے بدلے 800 ملین شرٹس” کی تلخی سے لے کر دنیا میں جدت طرازی کے 44 شعبوں میں سے 37 میں چین کی صف اول کی پوزیشن کے حصول تک، تاریخ ہمیں یہ بتاتی ہے کہ جدت طرازی کے بیج صرف اس وقت ٹھوس پھل دے سکتے ہیں جب وہ حقیقی معیشت کی مٹی میں لگائے جائیں۔ 2024 میں چین کی 4.
چین میں سالانہ 12.8 ملین نئی توانائی کی گاڑیوں کی پیداوار الیکٹرک بیٹریوں کی ٹیکنالوجی میں پیش رفت کا نتیجہ ہے۔ چین کی فوٹووولٹک صنعت کا عالمی مارکیٹ میں 82فیصدکا تناسب نہ صرف صنعت کی شاندار تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے، بلکہ عظیم “نظام” کی طاقت کا مظہر بھی ہے بلیک میتھ: ووکانگ کی کامیابی، 10 ہزار کلومیٹر سے زائد فاصلے تک مار کرنے والے بین البراعظمی میزائل کی کامیاب لانچ،پھر چھٹی نسل کے جنگی طیارے کی لانچ، سیچھوان نامی بحری جنگی جہاز کی لانچ، اسپرنگ فیسٹیول گالا میں رقص کرنے والے روبوٹ ،نیژا 2 کا ریکارڈ باکس آفس بزنس اور حال ہی میں دنیا کو حیران کرنے والے ڈیپ سیک تک، صرف چند ماہ میں کسی ایک ملک میں اتنے بڑے پیمانے پر سائنسی اور تکنیکی پیش رفت کا سامنے آنا محض اتفاقاً نہیں ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین کا صنعتی ڈھانچہ، سائنسی تحقیقی ماحول، ٹیلنٹس کا ذخیرہ، بین الاقوامی حیثیت اور فوجی طاقت خاموشی سے “بنیادی” تبدیلیوں سے گزرتی ہوئی انتہائی مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔دو اجلاسوں کے ذریعے لوگ دیکھ سکتے ہیں کہ چین میں ایک نئی لہر سامنے آ رہی ہے اور سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی چین کے ترقی کے نقشے کو نئی شکل دے رہی ہے۔ چین اپنے یقین کے ساتھ دنیا میں استحکام فراہم کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے، اور مشرق کی دانش مندی نے ایک بار پھر عملی طور پر یہ ظاہر کیا ہے کہ جدت طرازی پر پختہ عزم تاریخ کے اثاثوں کو ترقی کی محرک قوت میں تبدیل کر رہا ہے، اور روشنی کے اگلے مرحلے کی جانب انسانیت کی رہنمائی کر رہا ہے۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی پریس کانفرنس جدت طرازی کے اجلاسوں کے دو اجلاسوں چین میں رہا ہے چین کی رہی ہے
پڑھیں:
وائٹ ہاؤس کا نیا اے آئی پلان: ضوابط میں نرمی، جدید ٹیکنالوجی کی راہ ہموار
وائٹ ہاؤس نے ایک نیا آرٹیفیشل انٹیلیجنس یعنی مصنوعی ذہانت کا ایکشن پلان جاری کیا ہے جس کا مقصد امریکا کو اس جدید ٹیکنالوجی میں عالمی سطح پر قیادت دلانا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اس پلان کے تحت اے آئی سے متعلق ضوابط میں نرمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ امریکی قوانین سیلیکون ویلی اور دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے زیادہ سازگار بن سکیں۔
وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر جاری بیان کے مطابق 28 صفحات پر مشتمل اس ایکشن پلان میں کئی اہم اقدامات شامل کیے گئے ہیں جن کا مقصد نہ صرف مقامی سطح پر اے آئی کے فروغ کو ممکن بنانا ہے بلکہ عالمی سطح پر امریکی اثرورسوخ کو بھی بڑھانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ میڈیا کا مصنوعی ذہانت کی دنیا میں قدم، 2 ایپلیکیشنز کے لیے درخواست دیدی
پلان کے تحت امریکی حکومت تجارتی شعبے کے ساتھ مل کر مکمل اور محفوظ اے آئی پیکجز اپنے اتحادی ممالک کو برآمد کرے گی۔ ان پیکجز میں ہارڈویئر، ماڈلز، سافٹ ویئر، ایپلیکیشنز اور بین الاقوامی معیار شامل ہوں گے۔
حکومت نے ڈیٹا سینٹرز اور سیمی کنڈکٹر فیکٹریوں کی تعمیر کے اجازت ناموں کو تیز کرنے اور ان کے طریقہ کار کو جدید بنانے کا فیصلہ بھی کیا ہے تاکہ تکنیکی انفراسٹرکچر کو تیزی سے وسعت دی جا سکے۔ ساتھ ہی ہیٹنگ وینٹی لیشن اور ایئرکنڈیشننگ سمیت ان شعبوں میں افرادی قوت بڑھانے پر زور دیا جا رہا ہے جن کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے۔
نئے منصوبے کے تحت وفاقی سطح پر ان ضوابط کو ختم کیا جائے گا، جو مصنوعی ذہانت کی ترقی میں رکاوٹ سمجھے جاتے ہیں، اس مقصد کے لیے نجی شعبے سے مشورہ بھی طلب کیا جائے گا تاکہ ایسے قوانین کی نشاندہی کی جا سکے، جنہیں ختم یا ترمیم کیا جانا چاہیے۔
مزید پڑھیں: امریکا میں لوگ مصنوعی ذہانت ’ اے آئی‘ سے خوفزدہ کیوں؟
حکومت نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ وہ صرف ان اے آئی ماڈلز سے معاہدہ کرے گی جو نظریاتی دباؤ سے پاک ہوں اور جن کے نتائج معروضی اور غیر جانبدار ہوں۔
وائٹ ہاؤس کے سائنس اور ٹیکنالوجی پالیسی کے ڈائریکٹر مائیکل کراتسیوس نے کہا کہ یہ منصوبہ امریکی حکومت کی ان کوششوں کو یکجا کرتا ہے جن کا مقصد ملکی اختراعی صلاحیت کو فروغ دینا، جدید انفراسٹرکچر تعمیر کرنا اور عالمی سطح پر قیادت حاصل کرنا ہے تاکہ امریکی کارکن اور خاندان اے آئی کے دور میں ترقی کر سکیں۔
ان کے مطابق حکومت پوری سنجیدگی کے ساتھ اس وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے متحرک ہے، ایکشن پلان میں کامرس ڈپارٹمنٹ کو یہ ہدایت بھی دی گئی ہے کہ وہ موجودہ اے آئی رسک فریم ورک پر نظرثانی کرے اور اس سے غلط معلومات، موسمیاتی تبدیلی، اور تنوع، مساوات و شمولیت جیسے حوالہ جات کو حذف کرے۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ کا ’اے آئی معیشت‘ کا اعلان، توانائی و ٹیکنالوجی کے شعبے میں 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری
اسی طرح وفاقی سطح پر خریداری کے رہنما اصولوں میں بھی تبدیلی کی جائے گی تاکہ صرف ان اے آئی نظاموں کو خریدنے کی اجازت ہو جو نظریاتی جانبداری سے پاک ہوں۔
منصوبے میں وفاقی زمین کو ڈیٹا سینٹرز اور ان کے لیے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے مختص کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ اس اقدام کا مقصد بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانا اور تیز رفتاری سے اے آئی کا انفراسٹرکچر کھڑا کرنا ہے۔
اے آئی اور کرپٹو کے نگران ڈیوڈ زیکس نے اس منصوبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اگر امریکا نے مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں کامیابی حاصل کرنی ہے تو اسے اختراع، بنیادی ڈھانچے اور عالمی شراکت داری میں قیادت کرنی ہو گی، ان کے مطابق اس کے ساتھ ساتھ امریکی کارکنوں کو مرکز میں رکھنا اور اے آئی کے آمرانہ اور خوفناک استعمال سے اجتناب برتنا بھی ضروری ہے۔
مزید پڑھیں: مصنوعی ذہانت کی دنیا میں چین امریکا کو پیچھے چھوڑنے کے قریب پہنچ گیا
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ یہ واضح پالیسی اہداف اس بات کی ضمانت دیں گے کہ امریکا ٹیکنالوجی کے میدان میں عالمی معیار قائم کرے اور دنیا امریکی ٹیکنالوجی پر انحصار جاری رکھے، ایکشن پلان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکا کو عالمی سطح پر چینی اثرورسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کو فروغ دینا ہو گا تاکہ اے آئی گورننس میں امریکا کی بالادستی قائم رہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرٹیفیشل انٹیلیجنس امریکا ایپلیکیشنز بین الاقوامی معیار ٹیکنالوجی ڈیٹا سینٹرز سافٹ ویئر سیمی کنڈکٹر ہارڈویئر