میڈیا کا گلا دبایا جارہا، امن وامان کی خراب صورتحال ہے: پی ٹی آئی
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اسلام آباد( ڈیلی پاکستان آن لائن ) اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے کہا ہے کہ میڈیا کا گلا دبایا جارہا، امن وامان کی خراب صورتحال ہے۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق بیرسٹرگوہرکے ہمراہ پارلیمنٹ کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمرایوب کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے بارڈرپرپٹرول کی سمگلنگ ہورہی ہے کون ذمہ دارہے؟انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ کے تحت میڈیا کا گلا دبایا جارہا ہے، کسان رل گیا ہے،ملک میں امن وامان کی صورتحال خراب ہے۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر کا کہنا تھاکہ صدر پاکستان کا خطاب ہمیں بالکل اچھا نہیں لگا، صدر اپوزیشن چیمبرز سے ہوکر گزرے اور نہ ہی تمام اکائیوں کو متحد کرنے والا خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ صدر زرداری پوری قوم کو متحد کرنے کیلئے کردار ادا کرنے میں ناکام رہے، ان کی تقریر میں نے نہیں سنی ہے، اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
دریں اثنا صاحبزادہ حامد رضا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی بغیر کسی بھی ڈیل کے ہونی ہے، میں بات پر قائم ہوں کہ عمران خان کو تین سے چار ماہ میں باہر آتا دیکھ رہا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ چار میں سے ایک ماہ نکال دیں 3 رہ گئے ہیں بانی پی ٹی آئی اگلے تین ماہ میں جیل سے باہر ہوں گے۔
جب رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو جھنڈا دیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
اگر پاکستان ایشیا کپ سے باہر نکلتا ہے تو ایونٹ کو مالی طور پر کتنا نقصان ہوسکتا ہے؟
پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاک بھارت میچ کے ریفری اینڈی پائی کرافٹ کو فی الفور ہٹائے۔ ایسا نہ ہونے پر پاکستان کا ایشیا کپ کے مزید میچز نہ کھیلنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے میچ ریفری کے خلاف آئی سی سی کے ہاں باضابطہ شکایت جمع کرا دی ہے اور ریفری کو فی الفور ہٹانے کا مطالبہ کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسپورٹس مین شپ نظر انداز: بھارتی کھلاڑیوں کا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز
یہ تنازعہ اس وقت سامنے آیا جب گزشتہ دنوں پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ سے پہلے اور بعد میں انڈین کھلاڑیوں نے پاکستانی ٹیم سے مصافحہ نہیں کیا۔
پاکستان کے ایونٹ کا بائیکاٹ کرنے پر نقصان کا تخمینہایشیا کپ میں بھارت اور پاکستان کے درمیان مقابلے ہمیشہ سے ایونٹ کی سب سے بڑی کشش رہے ہیں، جو نہ صرف کرکٹ بلکہ براہِ راست نشریات، اشتہارات اور اسپانسرشپ کے ذریعے اربوں روپے کی آمدن پیدا کرتے ہیں۔
کرکٹ کی صنعت کے تخمینوں کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں میں پاک–بھارت میچز سے تقریباً 32 ہزار کروڑ روپے کی آمدن ہوئی ہے۔
رواں سال کے میچ کے لیے بھی اشتہارات کی قیمتیں انتہائی بلند رہیں۔ ٹی وی پر محض 10 سیکنڈ کے اشتہارات تقریباً 50 لاکھ روپے میں فروخت ہوئے جبکہ ڈیجیٹل اسپانسرشپ پیکجز کی مالیت 90 کروڑ روپے تک پہنچی۔
اگر پاکستان ٹورنامنٹ سے دستبردار ہو جائے تو یہ تمام معاہدے خطرے میں پڑ سکتے ہیں اور اسپانسرز و نشریاتی اداروں کو بھاری نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیے: پاک بھارت ٹاکرا: ٹاس کے بعد دونوں کپتانوں نے ہاتھ نہیں ملایا
خود پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے بھی یہ صورتحال خاص طور پر سنگین ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بورڈ رواں مالی سال میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے ریونیو پول سے 880 کروڑ روپے حاصل کرنے کی توقع کر رہا ہے جس میں سے صرف ایشیا کپ سے 116 کروڑ روپے کی آمدن متوقع ہے۔
اگر پاکستان ایونٹ سے الگ ہو جائے تو یہ رقم بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کی عدم شمولیت سے نہ صرف ایشیا کپ کی کمرشل ویلیو بری طرح متاثر ہوگی بلکہ ٹورنامنٹ کے نشریاتی معاہدے، اسپانسرشپ اور ٹکٹوں کی فروخت بھی زبردست دباؤ کا شکار ہو جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: ایشیا کپ: پاک بھارت میچ میں تنازعہ کا شکار ہونے والے میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کون ہیں؟
بھارت–پاکستان میچز کے بغیر ایونٹ کی ناظرین کے لیے کشش کم ہو جائے گی جس کے نتیجے میں اربوں روپے کا نقصان ہوسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بائیکاٹ کے رجحانات برقرار رہے تو مستقبل میں منتظمین کو پاک–بھارت میچز کے شیڈول پر دوبارہ غور کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ یہ مقابلے اب صرف کھیل نہیں رہے بلکہ سیاسی کشیدگی اور خطے کی صورتحال سے براہِ راست جُڑ چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک انڈیا میچ ٹکٹ کرکٹ نقصان