نریندر مودی کا دورئہ امریکہ اور بھارتی تارکین وطن کا انخلائ،بھارتی وزیر اعظم امریکی صدر کو مطمئن نہیں کر سکے:میڈیا رپورٹس WhatsAppFacebookTwitter 0 10 March, 2025 سب نیوز

ممبئی(سب نیوز )13 فروری کو بھارت کے وزیر اعظم نے امریکہ کا دورہ کیا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ مودی ملاقات کے بعد دونوں لیڈروں نے مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی جس پر اب تک بھارت اور پاکستا ن میں تجزیے جاری ہیں ۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابات سے پہلے اپنی پالیسی کے جو نکات امریکی ووٹرز کے سامنے رکھے تھے ان میں ایک اہم نکتہ امریکہ سے ایک کروڑ سے زیادہ غیر قانونی تارکین وطن کو ان کے ملکوں میں واپس بھیجنے کا وعدہ تھا اور 20 جنوری 2025 کو صدر نے اپنی حلف برداری کے بعد نہایت جارحانہ انداز سے اپنے ایگزیکٹو آڈر زیر دستخط کر د ئیے ۔ یوں فوری طور پر امریکہ میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر تارکین وطن کے خلاف کاروائیں شروع ہو گئیں ۔

وائس آف امریکہ 28 جنوری 2025 کی رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کے امیگریشن پر ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرنے کے بعد یو ایس امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ نے صرف اتوار 25 جنوری کو تقریبا ایک ہزار افراد کو گرفتار کے ملک بدر کر دیا ۔ اطلاعات کے مطابق شروع میں جرائم میں ملوث غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے اِن کو ملک بدر کیا جا ئے گا ، صدر کے آڈر کے ایک ہفتے کے اندر میکسیکو میں 4 ہزار تارکین وطن واپس پہنچے تھے۔

بی بی سی اور کچھ دیگر رپورٹوں کے مطابق امریکہ میں کل تارکین ِ وطن کی تعداد 4 کروڑ 80 لاکھ تک ہے جو امریکہ کی کل آبادی تقریبا 14.

3 فیصد ہیں مگر امریکہ کی افرادی قوت کا یہ تقریبا 19 فیصد ہیں جب کہ اِن 4 کروڑ 80 لاکھ تارکین وطن میں سے 1 کروڑ 60 لاکھ کا تعلق میکسیکو سے دوسرے نمبر پر بھارت جن کے تارکینِ وطن کی تعداد 28 لاکھ سے زیادہ ہے اور تیسرے نمبر پر چین ہے جن کے تارکین وطن کی تعداد 25 لاکھ کے قریب ہے ، یوں امریکہ دنیا کا وہ ملک ہے جہاں سب سے زیادہ تعداد میں تارکین ِ وطن موجود ہیں ، خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پورے امریکہ میں غیرقانونی طور پر رہنے والے تارکین وطن کی کل تعداد 1 کروڑ 17 لاکھ ہے۔

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: تارکین وطن

پڑھیں:

امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران

امریکہ کی مداخلت پسندانہ و فریبکارانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ انتہاء پسند امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے بلند و بالا تصورات پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں جبکہ کوئی بھی سمجھدار و محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کبھی یقین نہیں کرتا کہ جو ایران کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کیخلاف گھناؤنے جرائم کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہو! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ملک میں بڑھتی امریکی مداخلت کے خلاف جاری ہونے والے اپنے مذمتی بیان میں انسانی حقوق کی تذلیل کے حوالے سے امریکہ کے طویل سیاہ ریکارڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات کے بارے تبصرہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں تہران نے تاکید کی کہ ایرانی وزارت خارجہ، (16) ستمبر 2022ء کے "ہنگاموں" کی برسی کے بہانے جاری ہونے والے منافقت، فریبکاری اور بے حیائی پر مبنی امریکی بیان کو ایران کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی جارحانہ و مجرمانہ مداخلت کی واضح مثال گردانتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ 

ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی سمجھدار اور محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کسی صورت یقین نہیں کر سکتا کہ جس کی پوری سیاہ تاریخ؛ ایرانی اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کے خلاف؛ 19 اگست 1953 کی شرمناک بغاوت سے لے کر 1980 تا 1988 تک جاری رہنے والی صدام حسین کی جانب نسے مسلط کردہ جنگ.. و ایرانی سپوتوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال اور 1988 میں ایرانی مسافر بردار طیارے کو مار گرانے سے لے کر ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کرنے اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے میں غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ ملی بھگت.. نیز گذشتہ جون میں انجام پانے والے مجرمانہ حملوں کے دوران ایرانی سائنسدانوں، اعلی فوجی افسروں، نہتی ایرانی خواتین اور کمسن ایرانی بچوں کے قتل عام تک.. کے گھناؤنے جرائم سے بھری پڑی ہو!!

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیور ایرانی قوم، اپنے خلاف امریکہ کے کھلے جرائم اور سرعام مداخلتوں کو کبھی نہ بھولیں گے، ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ؛ نسل کشی کی مرتکب ہونے والی اُس غاصب صیہونی رژیم کا سب سے بڑا حامی ہونے کے ناطے کہ جس نے صرف 2 سال سے بھی کم عرصے میں 65 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کو قتل عام کا نشانہ بنایا ہے کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں، اور ایک ایسی انتہاء پسند حکومت ہونے کے ناطے کہ جس کی نسل پرستی و نسلی امتیاز، حکمرانی و سیاسی ثقافت سے متعلق اس کی پوری تاریخ کا "اصلی جزو" رہے ہیں؛ انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات پر ذرہ برابر تبصرہ کرنے کا حق نہیں رکھتا!

تہران نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی کہ ایران کے باخبر و با بصیرت عوام؛ انسانی حقوق پر مبنی امریکی سیاستدانوں کے بے بنیاد دعووں کو دنیا بھر کے کونے کونے بالخصوص مغربی ایشیائی خطے میں فریبکاری پر مبنی ان کے مجرمانہ اقدامات کی روشنی میں پرکھیں گے اور ملک عزیز کے خلاف جاری امریکی حکمراں ادارے کے وحشیانہ جرائم و غیر قانونی مداخلتوں کو کبھی فراموش یا معاف نہیں کریں گے!!

متعلقہ مضامین

  • اسامہ بن لادن امریکی پروڈکٹ تھا، خواجہ آصف
  • جون کے بعد ٹرمپ کا مودی کو پہلا فون، سالگرہ پر مبارکباد دی
  • نریندر مودی کی 75ویں سالگرہ پر ٹرمپ کی مبارکباد، مودی کا اظہار تشکر
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • نیپال: روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب
  • روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب، نیپال
  • نائب وزیرِاعظم اسحاق ڈار کا بیان 24 کروڑ عوام کی آواز ہے: جاوید اقبال بٹ
  • ’ کیا میں ایسی عورت لگتی ہوں؟‘ تنوشری دتہ نے 1 کروڑ 65 لاکھ روپے کی بگ باس آفر فوراً  ٹھکرا دی
  • امریکی انخلا ایک دھوکہ
  • دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف