واشنگٹن / اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی امیگریشن حکام نے ترکمانستان میں تعینات پاکستانی سفیر " کے کے احسن واگن"  کو لاس اینجلس پہنچنے پر داخلے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا اور انہیں فوری طور پر ڈیپورٹ کر دیا۔

نجی ٹی وی جیو نیوز نے  سفارتی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ " کے کے واگن"  کو امریکی امیگریشن حکام نے "امیگریشن اعتراضات" کی بنیاد پر روکا اور ان کی فوری ملک بدری کے احکامات جاری کیے۔ سفیر واگن کے پاس امریکی ویزا اور تمام سفری دستاویزات موجود تھیں۔ وہ  ایک نجی دورے پر لاس اینجلس جا رہے تھے لیکن امریکی حکام نے ان کے سفر پر پابندی عائد کر دی۔

:چیمپینز ٹرافی اور آدھی میزبانی کی کہانی۔۔ کیا آنیاں جانیاں تھیں۔۔ اوئے ہوئے۔ ہر کوئی خوش ۔۔حق ادا کر دیا۔۔ اپنا ٹائم آئے گا

ذرائع کے مطابق امریکی امیگریشن نظام میں "متنازعہ ویزا حوالہ جات" کی نشاندہی کے بعد کے کے واگن کو روکا گیا اور انہیں امریکہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ان کے خلاف کون سے مخصوص اعتراضات اٹھائے گئے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئےکے کے واگن کو اسلام آباد طلب کیا جا سکتا ہے تاکہ وہ اپنی پوزیشن واضح کر سکیں۔

پاکستان کی اعلیٰ سفارتی قیادت کو اس صورتحال سے آگاہ کر دیا گیا ہے اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ کو بھی اس معاملے پر بریفنگ دی گئی ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے تاحال اس واقعے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا جبکہ سفیر کے کے واگن کا بھی کوئی موقف نہیں آیا۔

گرین لینڈ میں امریکہ کی اتنی دلچسپی کیوں ہے؟ یہ جزیرہ 21 ویں صدی میں دنیا کا نقشہ کیسے بدل سکتا ہے؟ وہ تمام باتیں جو آپ جاننا چاہتے ہیں

یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب پاکستان اور امریکہ کے تعلقات پہلے ہی نہایت پیچیدہ سفارتی اور جغرافیائی سیاسی چیلنجز سے گزر رہے ہیں۔ یہ ابھی واضح نہیں کہ آیا یہ معاملہ کسی بیوروکریٹک غلطی، نئی پالیسی، یا کسی اور وجہ سے پیش آیا لیکن اس کے سفارتی نتائج ضرور  ہو سکتے ہیں۔ پاکستانی قونصل خانے کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس معاملے کی تفصیلی تحقیقات کرے اور اس کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے۔ اس واقعے کے بعد امریکی پالیسیوں اور امیگریشن قوانین پر بھی مختلف حلقوں میں بحث چھڑ گئی ہے۔

کے کے واگن پاکستان کے ایک سینئر سفارتکار ہیں اور انہوں نے مختلف اہم سفارتی عہدوں پر خدمات انجام دی ہیں:

بحریہ ٹاؤن کے سب سے مہنگے بلاک میں شاندار پراجیکٹ سکائی سکوائر، رمضان آفر

2000-2004: نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں پاکستانی سفارتخانے میں سیکنڈ سیکریٹری
2006-2009: لاس اینجلس میں پاکستانی قونصلیٹ میں ڈپٹی قونصل جنرل
2009-2013: عمان میں پاکستانی سفارتخانے میں ڈپٹی ہیڈ آف مشن / قونصلر
2015-2019: نائجر کے دارالحکومت نیامے میں پاکستانی سفارتخانے کے نگران سربراہ
2019-2022: عمان میں پاکستان کے سفیر
2022 سے  تا حال: وزارت خارجہ اسلام آباد میں اوورسیز پاکستانیوں، قونصلر امور، اور کرائسز مینجمنٹ یونٹ کے ڈائریکٹر جنرل

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: میں پاکستانی میں پاکستان کر دیا

پڑھیں:

غزہ کے مغربی کنارے کو ضم کرنے پر یو اے ای اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح کم کر سکتا ہے .رپورٹ

ابوظہبی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 ) اسرائیل کی جانب سے غزہ کے مغربی کنارے کو ضم کرنے پرمتحدہ عرب امارات (یو اے ای) اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح کم کر سکتا ہے عالمی نشریاتی ادارے نے یواے ای کے اعلی ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ ابوظہبی نے نیتن یاہو کی دائیں بازو کی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ ویسٹ بینک کے کسی بھی حصے کی ضم کاری ریڈ لائن ہوگی مگر انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس کے بعد کیا اقدامات ہو سکتے ہیں.

(جاری ہے)

متحدہ عرب امارات نے 2020 میں ابراہیمی معاہدوں کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے تھے اور ممکنہ ردعمل میں اپنا سفیر واپس بلانے پر غور کر رہا ہے تاہم ذرائع کے مطابق مکمل تعلقات ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے یو اے ای چند عرب ممالک میں سے ایک ہے جس کے اسرائیل کے ساتھ رسمی تعلقات ہیں، اور تعلقات کم کرنا ابراہیمی معاہدوں کے لیے بڑا دھچکا ہو گا، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو کی اہم خارجہ پالیسی کامیابی تھی.

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس دوران اسرائیل نے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش جاری رکھی ہے کیونکہ یو اے ای خطے کے اہم تجارتی مرکز اور 2020 میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے والا سب سے اہم عرب ملک ہے یو اے ای نے گذشتہ ہفتے دبئی ایئر شو میں اسرائیلی دفاعی کمپنیوں کی شرکت روک دی تھی جس سے تعلقات میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کا اشارہ ملتا ہے. اسرائیلی وزارت دفاع نے اس فیصلے سے آگاہی ظاہر کی لیکن تفصیلات فراہم نہیں کیں یو اے ای کی وزارت خارجہ نے بھی تعلقات کی سطح کم کرنے کے امکان پر کوئی جواب نہیں دیا.

نیتن یاہو کی حکومت کے دائیں بازو کے وزرا، بشمول وزیر مالیات بیزل ایل سموٹریک اور قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گور، ویسٹ بینک کو ضم کرنے کے حق میں ہیں یو اے ای نے بار بار اسرائیل کی ویسٹ بینک اور غزہ پر پالیسیوں اور القدس کے مقام الاقصیٰ کے موجودہ حالات پر تنقید کی ہے اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ خطے میں استحکام برقرار رہے. اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اس ماہ اعلان کیا کہ وہ کبھی بھی فلسطینی ریاست قائم نہیں کریں گے یہ صورتحال خطے میں سیاسی کشیدگی میں اضافہ اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں پیچیدگی پیدا کر سکتی ہے. 

متعلقہ مضامین

  • غزہ کے مغربی کنارے کو ضم کرنے پر یو اے ای اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح کم کر سکتا ہے .رپورٹ
  • برطانوی حکمران جماعت  کے دو اراکین پارلیمنٹ کو اسرائیل میں داخلے سے روک دیا گیا
  • امریکی امیگریشن جج نے محمود خلیل کو تیسرے ملک بھیجنے کا حکم دے دیا
  • امریکی جج نے فلسطینی نژاد محمود خلیل کی ملک بدری کا حکم دے دیا
  • نیو یارک ڈیکلریشن: اسرائیل کی سفارتی تنہائی؟؟
  • اسامہ بن لادن امریکی پروڈکٹ تھا، خواجہ آصف
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • امریکہ: پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا بل متعارف
  • امریکی انخلا ایک دھوکہ