پاکستان کا کابل پر سخت موقف، کالعدم ٹی ٹی پی کے حملوں کی سرپرستی کرنے کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
واشنگٹن:
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کے لیے ایک چھتری تنظیم بن رہی ہے اور کابل حکام ان کے حملوں کی سرپرستی کر رہے ہیں۔
منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے افغان عبوری حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ خطے کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں ناکام ہو چکی ہے۔
پاکستان کے مندوب نے اس بات پر زور دیا کہ ٹی ٹی پی افغانستان میں سرگرم سب سے بڑی دہشت گرد تنظیم ہے جو سرحدی پناہ گاہوں سے پاکستان پر حملے کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے حملوں کے نتیجے میں سیکڑوں پاکستانی شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اس کے علاوہ، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ بھی پاکستان اور چین کے اقتصادی مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوششیں کر رہی ہیں۔
منیر اکرم نے واضح طور پر کہا کہ ان حملوں کی پشت پناہی افغان حکام کی جانب سے کی جا رہی ہے اور پاکستان دہشت گردی کے خطرات کو ختم کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
پاکستانی مندوب نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی رپورٹ میں دہشت گردی کے ذکر نہ ہونے پر گہری حیرت اور مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ افغانستان میں 20 سے زائد دہشت گرد تنظیمیں موجود ہیں جو نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی سنگین خطرہ ہیں۔
انہوں نے اس بات کا عندیہ دیا کہ پاکستان اقوام متحدہ میں ایک مناسب لائحہ عمل تشکیل دینے کے لیے مشاورت کا آغاز کرے گا۔
اس موقع پر منیر اکرم نے کہا کہ دوحہ عمل کے تحت انسداد دہشت گردی کے لیے ورکنگ گروپ قائم کیا جائے گا تاکہ دہشت گردوں کے خلاف مزید موثر کارروائیاں کی جا سکیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: منیر اکرم نے اقوام متحدہ ٹی ٹی پی کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ امن معاہدے کے تحت اسرائیل امدادی سامان کے صرف ایک حصے کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے رہا ہے، جب کہ طے شدہ مقدار کے مطابق روزانہ 600 ٹرکوں کو داخل ہونا چاہیے تھا، مگر اس وقت صرف 145 ٹرکوں کو اجازت دی جا رہی ہے جو مجموعی امداد کا محض 24 فیصد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے غزہ میں امداد کا داخلہ روک دیا، قابض فوجیوں پر حملے میں 2 اہلکار ہلاک
غزہ کی سرکاری میڈیا آفس کے مطابق 10 اکتوبر سے 31 اکتوبر تک 3 ہزار 203 تجارتی اور امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے، جو ضرورت کے مقابلے میں انتہائی کم ہیں۔ غزہ حکام نے اسرائیل کی جانب سے امداد میں رکاوٹوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال کی ذمہ داری مکمل طور پر اسرائیلی قبضے پر عائد ہوتی ہے، جو 24 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی زندگی مزید خطرناک بنا رہا ہے۔
غزہ میں خوراک، پانی، ادویات اور دیگر ضروری اشیا کی شدید قلت برقرار ہے، جبکہ بے گھر خاندانوں کے لیے پناہ گاہیں بھی ناکافی ہیں کیونکہ دو سالہ اسرائیلی بمباری میں رہائشی علاقوں کی بڑی تعداد تباہ ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصر ’کریم شالوم کراسنگ‘ سے اقوام متحدہ کی امداد غزہ بھیجنے پر رضامند، امریکا کا خیر مقدم
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان کے مطابق امدادی قافلوں کی نقل و حرکت بھی محدود ہو چکی ہے، کیونکہ اسرائیلی حکام نے امداد کے راستوں کو تبدیل کر کے انہیں فِلڈیلفیا کوریڈور اور تنگ ساحلی سڑک تک محدود کر دیا ہے، جو تباہ شدہ اور شدید رش کا شکار ہے۔ اقوامِ متحدہ نے مزید راستے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود غزہ میں حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائیہ، توپ خانے اور ٹینکوں نے خان یونس اور جبالیا کے اطراف میں گولہ باری کی، جس میں مزید 5 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں جنگ بندی کے بعد سے اب تک 222 فلسطینی شہید اور 594 زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی حکومت کا دعویٰ ہے کہ حملے اس لیے جاری ہیں کہ حماس نے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں واپس نہیں کیں، تاہم حماس کا کہنا ہے کہ علاقے کی شدید تباہی اور بھاری مشینری کی عدم اجازت کے باعث تلاش کا عمل ممکن نہیں ہو پا رہا۔
فلسطینیوں کی جانب سے عالمی برادری خصوصاً امریکی صدر پر زور دیا جا رہا ہے کہ اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے تاکہ امدادی سامان بغیر کسی شرط اور رکاوٹ کے غزہ پہنچ سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل اقوام متحدہ امداد بمباری غزہ فلسطین