ڈبل ٹیکسیشن سے بچنے کیلئے سپرٹیکس کا نام دیاگیا،یہ سپرٹیکس نہیں ٹیکس ہے،وکیل کمپنیز
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں سپرلیوی ٹیکس کیس میں وکیل کمپنیز مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ حکومت آمدن پر پہلے ہی انکم ٹیکس لے چکی تھی، ڈبل ٹیکسیشن سے بچنے کیلئے سپرٹیکس کا نام دیاگیا،سوشل ویلفیئر کا سبجیکٹ صوبوں کو منتقل ہو چکا ہے،یہ سپرٹیکس نہیں ٹیکس ہے۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں سپرلیوی ٹیکس کیس کی سماعت جاری ہے،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5رکنی آئینی بنچ سماعت کررہا ہے،وکیل کمپنیزمخدوم علی خان نے کہاکہ سپرلیوی ٹیکس حکومت نے 2015میں لاگو کیا، ٹیکس نفاذ کا مقصد آپریشن سے متاثرہ علاقوں کی بحالی قرار دیا گیا، حکومت نے منی بل 2015میں ایک مرتبہ سپرٹیکس کا نفاذ کیا، 2015سے 2022تک سپر ٹیکس کا نفاذ جاری رہا، ابتدائی حکومتی تخمینہ 80ارب اکٹھے کرنے کا تھا،نہیں معلوم حکومت نے سپر لیوی ٹیکس کی مد میں کتنی رقم اکٹھی کی،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آپریشن سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے حکومتی پلان کیا تھا؟کیا متاثرہ علاقوں کی آبادکاری کا کوئی پی سی ون تیار ہوا،کیا متاثرہ علاقوں کی بحالی کا کوئی تخمینہ لگایا گیا، کیا منی بل کے ذریعے سروسز پر ٹیکس کا نفاذ کیا جا سکتا ہے؟وکیل کمپنیز نے کہاکہ حکومت آمدن پر پہلے ہی انکم ٹیکس لے چکی تھی،مخدوم علی خان نے کہاکہ ڈبل ٹیکسیشن سے بچنے کیلئے سپرٹیکس کا نام دیاگیا،سوشل ویلفیئر کا سبجیکٹ صوبوں کو منتقل ہو چکا ہے،یہ سپرٹیکس نہیں ٹیکس ہے،جسٹس محمدعلی مظہر نے کہاکہ کیا سپرلیوی ٹیکس کا نفاذ ایک سال کیلئے تھا،مخدوم علی خان نے کہاکہ ایک سال کیلئے سپر ٹیکس لگایا گیا تھا،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کوئی حساب ہے کہ سپر ٹیکس میں کتنی رقم اکٹھی ہوئی؟مخدوم علی خان نے کہاکہ وزیرخزانہ کی کسی تقریر میں سپرٹیکس کی ریکوری اور خرچ کا نہیں بتایا گیا۔
اہلیہ سے طلاق لینے والے بھارتی کرکٹر کیساتھ بیٹھی خاتون کون ہے؟ ٹی وی کیمروں نے مناظر فلمبند کرلیے
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: مخدوم علی خان نے کہاکہ متاثرہ علاقوں کی ٹیکس کا نفاذ سپرٹیکس کا کیلئے سپر ٹیکس کی
پڑھیں:
کینالزتنازع: نظرآرہاہے کہ معاملہ جلد حل ہوجائے گا ،وزیراعلیٰ سندھ
اسلام آباد:وزیراعلیٰ سندھ سیدمرادعلی شاہ نے کہاہےکہ کینالزکے معاملے پر وفاقی حکومت نے اپنی درخواست میں پانی بچانے کاکوئی ذکرنہیں کیا، ارسانے غلط معلومات کی بنیاد پرسرٹیفکیٹ جاری کردیا ،نظرآرہاہے کہ یہ معاملہ بہت جلد حل ہوجائے گا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سیدمرادعلی شاہ نے عوام سے اپیل کیکہ کینالزکےمعاملے پر احتجاج ضرورکریں مگرسڑکیں بند نہ کریں دھرنے کے باعث لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت نےدرخواست میں یہ نہیں لکھاکہ پانی بچانے کے اقدامات کریں گے، جو درخواست دی گئی اس میں نہری نظام بہتربنانے کا کوئی ذکرنہیں ،راناثناء اللہ نے کہاکہ ہم پانی بچائیں گے مگردرخواست میں اس کاذکرنہیں، ارسانے غلط معلومات کی بنیاد پرسرٹیفکیٹ جاری کردیا،ہم نے ارسا کے سرٹیفکیٹ کوچیلنج کیاہے۔انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت ارساسے سرٹیفکیٹ کینسل کرائے اورنئی درخواست دے، وفاقی حکومت وضاحت دے کہ پانی کہاں سے لائے گی۔انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت منصوبہ ختم کرنے کااعلان کرے تاکہ بےچینی ختم ہو،اس معاملے کوسی سی آئی میں لایاجائے۔
انہوں نے کہاکہ بالائی علاقوں کے پانی کے منصوبوں کے لئے زیریں علاقوں کے لوگوں کی رضامندی ضروری ہے۔