اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں سپر لیوی ٹیکس کیس میں جسٹس محمدعلی مظہر نے کہاکہ سپرٹیکس ایک مرتبہ کیلئے لگایا گیا تھا، سپر ٹیکس کسی خاص مقصد کیلئے لگایا گیا تھا، ایک مرتبہ سپرٹیکس لاگو کرنے کے بعد کیا قیامت تک چلے گا؟

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں سپرلیوی ٹیکس کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی،وکیل کمپنیزمخدوم علی خان نے کہاکہ حکومت سے پوچھا جائے سپرٹیکس کی مد میں کتنا ٹیکس اکٹھا ہوا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ یہ داستان بڑی لمبی ہو جائے گی،جسٹس محمدعلی مظہر نے کہاکہ سپرٹیکس ایک مرتبہ کیلئے لگایا گیا تھا، سپر ٹیکس کسی خاص مقصد کیلئے لگایا گیا تھا، ایک مرتبہ سپرٹیکس لاگو کرنے کے بعد کیا قیامت تک چلے گا؟

شہری کو مبینہ غیرقانونی حراست میں رکھنے کیخلاف کیس میں آئی جی اسلام آباد 13مارچ کوطلب

مخدوم علی خان نے کہاکہ آپریشن سے متاثرہ علاقوں کی بحالی لوکل و صوبائی مسئلہ ہے،عدالت نے کہاکہ اعتراض ہے قومی مجموعی فنڈز سے رقم صوبوں کی رضا مندی کے بغیر کیسے خرچ ہو سکتی ہے، وکیل ایف بی آر نے کہاکہ دہشتگردی کیخلاف جنگ مسلسل عمل ہے،وکیل مخدوم علی خان نے کہاکہ کیا دہشتگردی 2020میں ختم ہو گئی ؟حکومت نے 2020میں سپرٹیکس وصولی ختم کردی، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ سپر ٹیکس آپریشن کے متاثرین کی بحالی کیلئے تھا، حقیقت یہ ہے دہشتگردی کا ہرروز سامنا کرنا پڑتا ہے،وکیل ایف بی آر نے کہاکہ متاثرہین دہشتگردی کے خاتمہ کے نتیجہ بے گھر ہوئے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آپریشن کے دوران مجموعی طور پر کتنے لوگ بے گھر ہوئے؟کن علاقوں سے لوگ بے گھر ہوئے؟سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

پرویزالہی کے مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنادیا گیا

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ایک مرتبہ نے کہاکہ ٹیکس ا

پڑھیں:

نیا بجٹ، نئے ٹیکس:  کئی شعبوں پر چھوٹ ختم  ! نئے ٹیکسز کن شعبوں پر لگیں گے؟

اسلام آباد:

نئے بجٹ میں حکومت کن شعبوں پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے جا رہی ہے اور کن شعبوں پر نئے ٹیکسز لگائے جائیں گے،ا س حوالے سے تفصیلات سامنے آ گئیں۔

وفاقی حکومت نئے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں متعدد نئے ٹیکس اقدامات اور پالیسی تبدیلیوں پر غور کر رہی ہے تاکہ محصولات میں اضافہ کیا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق بجٹ میں بعض شعبوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور نئی اشیا و آمدن کے ذرائع کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی سفارشات زیر غور ہیں۔

آئی ایم ایف کے دباؤ پر زرعی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اسی طرح ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، فری لانسرز اور بیرون ملک سے حاصل ہونے والی فری لانس آمدن پر بھی ٹیکس لگانے کی تجاویز تیار کی گئی ہیں۔

علاوہ ازیں شیئرز اور پراپرٹی پر کیپٹل گین ٹیکس کی شرح میں اضافہ اور سابق فاٹا ریجن کو حاصل ٹیکس استثنا ختم کرکے 12 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی سفارش بھی شامل ہے۔

ذرائع کے مطابق بجٹ میں کھاد، کیڑے مار ادویات اور بیکری مصنوعات پر بھی ٹیکس عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب مشروبات اور سگریٹس پر ٹیکس میں کمی کی تجویز دی گئی ہے۔

نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے جزوی ریلیف بھی متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کو 30 فیصد خصوصی الاؤنس دینے اور ایڈہاک ریلیف الاؤنس کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے اور پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد اضافے کی تجویز بھی بجٹ میں شامل کی گئی ہے۔

آئندہ بجٹ میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور غیر دستاویزی معیشت کو قابو میں لانے کے لیے حکومت اہم اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاہم ان مجوزہ ٹیکس اقدامات پر حتمی فیصلہ بجٹ پیش کیے جانے کے بعد ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • محصولات میں اضافہ،نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم
  • نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم ! نئے ٹیکسز کن شعبوں پر لگیں گے؟
  • نیا بجٹ، نئے ٹیکس:  کئی شعبوں پر چھوٹ ختم  ! نئے ٹیکسز کن شعبوں پر لگیں گے؟
  • بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپرٹیکس میں کمی کی تیاریاں
  • آئندہ بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپرٹیکس میں کمی کی تیاریاں
  • شیخ محمد العیسی کی پاکستان کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات
  • پورے پنجاب میں ایک لاکھ صفائی ورکرز فیلڈ میں موجود ہیں: مریم اورنگزیب
  • پاکستان امن کا خواہاں، بھارت سے تمام معاملات پر بات چیت کیلئے تیار ہیں، بلاول بھٹو
  • عید کے دن بھی غزہ پر قیامت، اسرائیلی بمباری میں مزید 42 فلسطینی شہید
  • وزیرخزانہ کی ڈیجیٹل اثاثوں کیلئے قانونی فریم ورک جلد نافذ کرنے کی ہدایت