سپر لیوی ٹیکس کے نفاذ کیخلاف مختلف درخواستوں پر سماعت جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے کی۔

درخواست گزار کمپنیوں کے وکیل مخدوم علی خان نے بتایا کہ سپر لیوی ٹیکس حکومت نے 2015 میں لاگو کیا، جس کا مقصد آپریشن ضرب عضب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی قرار دیا گیا، حکومت نے منی بل 2015 میں ایک مرتبہ سپر ٹیکس کا نفاذ کیا جو 2022 تک جاری رہا۔

وکیل مخدوم علی خان کے مطابق ابتدائی حکومتی تخمینہ 80 ارب اکٹھا کرنے کا تھالیکن  معلوم نہیں ہے کہ حکومت نے سپر لیوی ٹیکس کی مد میں کتنی رقم اکٹھی کی، اسی طرح یہ بھی نہیں معلوم کہ آپریشن سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے حکومتی پلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات، ٹیکس سے متعلق کیسز کے فیصلے میرٹ پر جلد سنانے کی استدعا

جسٹس جمال مندوخیل نے دریافت کیا کہ کیا متاثرہ علاقوں کی آبادی کاری کا کوئی پی سی ون تیار ہوا، کیا متاثرہ علاقوں کی بحالی کا کوئی تخمینہ لگایا گیا، کیا منی بل کے ذریعے سروسز پر ٹیکس کا نفاذ کیا جا سکتا ہے۔

مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ حکومت آمدن پر پہلے ہی انکم ٹیکس لے چکی تھی، ڈبل ٹیکسیشن سے بچنے کے لیے سپر ٹیکس کا نام دیا گیا، سوشل ویلفیئر کا سبجیکٹ صوبوں کو منتقل ہو چکا ہے، یہ سپر ٹیکس نہیں ٹیکس ہے۔

عدالتی استفسار پر مخدوم علی خان نے بتایا کہ سپر لیوی ٹیکس کا نفاذ ایک سال کے لیے تھا، جسٹس جمال مندوخیل نے دریافت کیا کہ کوئی حساب ہے کہ سپر ٹیکس میں کتنی رقم اکٹھی ہوئی، جس پر مخدوم علی خان نے کہا کہ وزیر خزانہ کی کسی تقریر میں سپر ٹیکس کے ریکوری اور خرچ کا نہیں بتایا گیا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: 97 ارب روپے کے زیر التوا ٹیکس مقدمات فوری نمٹانے کے لیے اقدامات کا آغاز

وکیل مخدوم علی خان کا موقف تھا کہ حکومت سے پوچھا جائے سپرٹیکس کی مد میں کتنا ٹیکس اکٹھا ہوا، جس پر جسٹس جمال مندوخیل بولے؛ یہ داستان بڑی لمبی ہو جائے گی، جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ سپر ٹیکس ایک مرتبہ کسی خاص مقصد کے لیے لگایا گیا تھا، جو اپنے نفاذ کے بعد کیا قیامت تک چلے گا۔

وکیل مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ آپریشن سے متاثرہ علاقوں کی بحالی لوکل و صوبائی مسئلہ ہے، جسٹس امین الدین خان بولے؛ اعتراض ہے کہ قومی مجموعی فنڈز سے رقم صوبوں کی رضامندی بغیر کیسے خرچ ہو سکتی ہے۔

ایف بی آر کے وکیل رضا ربانی کا موقف تھا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ مسلسل عمل ہے، وکیل مخدوم علی خان بولے؛ کیا دہشت گردی 2020 میں ختم ہو گئی، حکومت نے 2020 میں سپر ٹیکس وصولی ختم کردی۔

مزید پڑھیں: کنٹونمنٹ بورڈ پروفیشنل ٹیکس وصول نہیں کر سکتے: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ سپر ٹیکس آپریشن کے متاثرین کی بحالی کے لیے تھا، حقیقت یہ ہے دہشت گردی کا ہر روز سامنا کرنا پڑتا ہے، وکیل رضا ربانی کا کہنا تھا کہ متاثرین دہشت گردی کے خاتمہ کے نتیجہ بے گھر ہوئے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے مختلف سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ آپریشن کے دوران مجموعی طور پر کتنے لوگ بے گھر ہوئے اور یہ بے گھر لوگ کن علاقوں سے تعلق رکھتے تھے۔

کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی بینچ سپر لیوی ٹیکس سپریم کورٹ مخدوم علی خان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سپر لیوی ٹیکس سپریم کورٹ مخدوم علی خان متاثرہ علاقوں کی بحالی جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ سپر ٹیکس حکومت نے ٹیکس کا پر ٹیکس کے لیے کہ سپر

پڑھیں:

التوا صرف جج، وکیل یا ملزم کے انتقال پر ہی ملے گا،التوا مانگنا ہو تو آئندہ عدالت میں نہ آنا،سپریم کورٹ کی پراسیکیوٹر کو تنبیہ 

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت کیلئے دائر اپیل پر سپریم کورٹ نے التوامانگنے پر سپیشل پراسیکیوٹر کی سرزنش کردی،جسٹس  ہاشم کاکڑ نے  کہا کہ  التوا صرف جج، وکیل یا ملزم کے انتقال پر ہی ملے گا، جسٹس ہاشم کاکڑ نے پراسیکیوٹر کو تنبیہ کرتے ہوئے کہاکہ التوا مانگنا ہو تو آئندہ عدالت میں نہ آنا۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت کیلئے دائر اپیل پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی،جسٹس  ہاشم کاکڑکی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے سماعت کی،پنجاب حکومت نے شواہد پیش کرنے کیلئے وقت مانگ لیا، عدالت نے التوامانگنے پر سپیشل پراسیکیوٹرکی سرزنش کردی،جسٹس  ہاشم کاکڑ نے  کہا کہ  التوا صرف جج، وکیل یا ملزم کے انتقال پر ہی ملے گا، جسٹس ہاشم کاکڑ نے پراسیکیوٹر کو تنبیہ کرتے ہوئے کہاکہ التوا مانگنا ہو تو آئندہ عدالت میں نہ آنا۔

 حاجی محمد یوسف خان رند نے باقاعدہ پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی

جسٹس ہاشم کاکڑ نے وکیل پنجاب حکومت سے استفسار کیا کہ آپ اب یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں؟ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہو چکی ہیں کہ 4ماہ میں فیصلہ کیا جائے،سپیشل پراسیکیوٹر نے کہاکہ کچھ ملزمان کے اعترافی بیانات پیش کرنا چاہتے ہیں،جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہاکہ شیخ رشید کے خلاف شواہد کیا ہیں؟ وکیل شیخ رشید نے کہاکہ جن اعترافی بیانات کا حوالہ دے رہے وہ فائل کا حصہ ہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہاکہ خدا کا خوف کریں شیخ رشیدمتعدد بار ایم این اے بن چکے ہیں،شیخ رشید بزرگ آدمی ہیں، بھاگ کر کہاں جائیں گے؟جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہاکہ اس عدالت میں صرف قانون کے مطابق ہی فیصلہ ہوگا، زمین پھٹے یا آسمان گرے، فیصلہ صرف قانون  کے مطابق ہوگا،شیخ رشید کے وکیل نے سماعت رواں ہفتے مقرر کرنے کی استدعاکردی۔جسٹس ہاشم کاکڑنے کہاکہ آئندہ ہفتے مقدمہ لگ جائے، اس کی پرواہ نہ کریں۔

بھارت میں سابق اہم پولیس افسر کا قتل، بیوی کی گوگل سرچ ہسٹری کا جائزہ لیا گیا تو معمہ ہی حل ہو گیا، حیران کن انکشاف

مزید :

متعلقہ مضامین

  • کے پی: بلدیاتی نمائندوں کو 3 سال توسیع دینے کی درخواست، وکیل کی استدعا پر سماعت ملتوی
  • عمر سرفراز چیمہ وہی ہیں جو گورنر تھے؟ سپریم کورٹ کا استفسار
  • یہ عمر سرفراز چیمہ  وہ ہے جو گورنر رہے ہیں؟سپریم کورٹ کا استفسار
  • ججزٹرانسفرکیس : رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ آئینی بنچ کو جواب جمع کرا دیا
  • 9 مئی کیسز: صنم جاوید کی بریت کیخلاف سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی
  • ججز ٹرانسفر کیس؛ وکیل درخواستگزار کو جواب الجواب دینے کیلیے مہلت مل گئی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے تبادلے کیخلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت
  • شیخ رشید بزرگ آدمی ہیں، کہاں بھاگ کر جائیں گے: سپریم کورٹ
  • جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت اپیل؛  مہلت مانگنے پر سپریم کورٹ پراسیکیوٹر پر برہم
  • التوا صرف جج، وکیل یا ملزم کے انتقال پر ہی ملے گا،التوا مانگنا ہو تو آئندہ عدالت میں نہ آنا،سپریم کورٹ کی پراسیکیوٹر کو تنبیہ