سویلینز کو فوجی عدالتوں میں کیسے ٹرائل کیا جاسکتا ہے؟، یہ ہی سوال میرے دماغ میں اٹکا ہوا ہے، جسٹس جمال مندوخیل WhatsAppFacebookTwitter 0 11 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس) سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ کہ ایف بی علی کیس کلاز ڈی کی بات کرتا ہے کہ اس کے تحت سویلین کو بنیادی حقوق حاصل ہونگے، تو پھر ایف بی علی کیس کے تناظر میں کلاز ڈی کے ہوتے ہوئے سویلینز کو فوجی عدالتوں میں کیسے ٹرائل کیا جاسکتا ہے، یہی وہ سوال ہے جو میرے دماغ میں اٹکا ہوا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بنچ سماعت کر رہا ہے، وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے جواب الجواب دلائل کا آغاز کیا اور مؤقف اپنایا کہ سلمان اکرم راجہ اور اور وزیر بھنڈاری نے اپنے دلائل میں ایف بی علی کیس پر بات کی، میں ایف بی علی کیس کا وہ متعلقہ پیراگراف آپ کے سامنے رکھتا ہوں۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ ایف بی علی کیس کا فیصلہ 1962 کے آئین کے تحت ہوا، ایف بی علی کیس کو 1973 کے آئین کے تناظر میں نہیں دیکھا جاسکتا۔

خواجہ حارث نے مؤقف اپنایا کہ ایف بی علی کیس میں دوسری طرف سے جس پیراگراف کو بنیاد پر کر دلائل دئیے جاتے رہے وہ بے اثر ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اس کا مطلب ہے کہ آپ بھی بی علی کیس کو چیلنج کرہے ہیں۔

خواجہ حارث نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جس فیصلہ کیخلاف اپیل سنی جارہی ہے اس میں بھی یہی درج ہے،
ایف بی علی کیس میں کہا گیا تھا کہ فوجی ٹرائل ٹھیک ہے اور فئیر ٹرائل کا حق ملتا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 8(3) اے کے تحت جو قوانین ہیں ان میں بنیادی حقوق لاگو نہیں ہوتے، اس کے تحت وہ قانون بنیادی حقوق کے تناظر میں کالعدم نہیں قرار دئیے جاسکتے، 1962 کے آئین میں آرٹیکل 6 جبکہ 1973 کے آئین میں آرٹیکل 8 ہے، ایف بی علی کیس نے کہا کہ آرمڈ فورسز کے ممبران پر بنیادی حقوق لاگو نہیں ہوتے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ایف بی علی کیس کلاز ڈی کی بات کرتا ہے کہ اس کے تحت سویلین کو بنیادی حقوق حاصل ہونگے، تو پھر ایف بی علی کیس کے تناظر میں کلاز ڈی کے ہوتے ہوئے سویلینز کو فوجی عدالتوں میں کیسے ٹرائل کیا جاسکتا ہے، یہی وہ سوال ہے جو میرے دماغ میں اٹکا ہوا ہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ آپ فرض کریں کہ اگر سویلینز پر بھی آئین کے آرٹیکل 8(3) اے کا اطلاق ہوتا ہے، تو پھر ان سویلینز کو بھی بنیادی حقوق حاصل نہیں ہونگے، اس تناظر میں تو سپریم کورٹ میں یہ 184(3) کی درخواست ہی ناقابل سماعت تصور ہوگی، ایف بی علی کیس کو جس طرح سے دوسری طرف نے اپنے دلائل میں بیان کیا وہ کیا ہی نہیں جاسکتا تھا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کا کسی پارٹی کے دلائل پر انحصار کرنا لازمی نہیں ہوتا ، جب سپریم کورٹ بیٹھ جائے تو پھر وہ مکمل انصاف کا اختیار بھی استعمال کرسکتی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل نے کہ ایف بی علی کیس خواجہ حارث نے کے تناظر میں بنیادی حقوق سپریم کورٹ نے کہا کہ کے آئین کلاز ڈی آئین کے کے تحت تو پھر

پڑھیں:

چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی حج پر روانہ، جسٹس منیب اختر قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھائیں گے

چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی آج صبح فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وہ عیدالاضحیٰ کے چوتھے روز وطن واپس آئیں گے۔

چیف جسٹس کی غیر موجودگی میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس منیب اختر آج قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کے طور پر حلف اٹھائیں گے۔ حلف برداری کی سادہ تقریب دوپہر اڑھائی بجے ججز بلاک کے کمیٹی روم میں منعقد ہوگی، جہاں جسٹس جمال خان مندوخیل ان سے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف لیں گے۔

مزید پڑھیں: وفاقی سیکریٹری مذہبی امور کا مکہ مکرمہ کا دورہ، حج 2025 کے انتظامات کا جائزہ

ذرائع کے مطابق جسٹس منیب اختر سنیارٹی کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر ہیں، جبکہ سینیئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ بھی ان دنوں بیرون ملک موجود ہیں، جس کے باعث حلف لینے کی ذمہ داری جسٹس مندوخیل کو سونپی گئی ہے۔

سپریم کورٹ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی غیر حاضری کے دوران عدالتی امور قائم مقام چیف جسٹس منیب اختر کی زیر نگرانی جاری رہیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جج جسٹس منصور علی شاہ جج جسٹس منیب اختر جسٹس جمال خان مندوخیل چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی حج ادائیگی سپریم کورٹ عیدالاضحیٰ قائم مقام چیف جسٹس پاکستان

متعلقہ مضامین

  • سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، بلوچستان بار کونسل
  • فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کی اجازت دینے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
  • فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کی اجازت دینے کا فیصلہ چیلنج
  • فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل پر آئینی بینچ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست دائر
  • فوج کا کام ملک کا دفاع ہے نہ کہ عدلیہ کے فرائض سر انجام دینا، 2ججزکا اختلافی نوٹ
  • فوجی عدالتوں میں سویلنزکےٹرائل کا فیصلہ، سابق چیف جسٹس نے نظرثانی درخواست دائرکردی
  • فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: جسٹس جمال، جسٹس نعیم اختر نے اختلافی فیصلہ جاری کردیا
  • سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل: جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان کا اختلافی نوٹ جاری
  • فوج کا کام ملک کا دفاع ہے نہ کہ عدلیہ کے فرائض سر انجام دینا، ججز اختلافی نوٹ
  • چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی حج پر روانہ، جسٹس منیب اختر قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھائیں گے