سویلینز کو فوجی عدالتوں میں کیسے ٹرائل کیا جاسکتا ہے؟، یہ ہی سوال میرے دماغ میں اٹکا ہوا ہے، جسٹس جمال مندوخیل
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
سویلینز کو فوجی عدالتوں میں کیسے ٹرائل کیا جاسکتا ہے؟، یہ ہی سوال میرے دماغ میں اٹکا ہوا ہے، جسٹس جمال مندوخیل WhatsAppFacebookTwitter 0 11 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس) سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ کہ ایف بی علی کیس کلاز ڈی کی بات کرتا ہے کہ اس کے تحت سویلین کو بنیادی حقوق حاصل ہونگے، تو پھر ایف بی علی کیس کے تناظر میں کلاز ڈی کے ہوتے ہوئے سویلینز کو فوجی عدالتوں میں کیسے ٹرائل کیا جاسکتا ہے، یہی وہ سوال ہے جو میرے دماغ میں اٹکا ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بنچ سماعت کر رہا ہے، وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے جواب الجواب دلائل کا آغاز کیا اور مؤقف اپنایا کہ سلمان اکرم راجہ اور اور وزیر بھنڈاری نے اپنے دلائل میں ایف بی علی کیس پر بات کی، میں ایف بی علی کیس کا وہ متعلقہ پیراگراف آپ کے سامنے رکھتا ہوں۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ ایف بی علی کیس کا فیصلہ 1962 کے آئین کے تحت ہوا، ایف بی علی کیس کو 1973 کے آئین کے تناظر میں نہیں دیکھا جاسکتا۔
خواجہ حارث نے مؤقف اپنایا کہ ایف بی علی کیس میں دوسری طرف سے جس پیراگراف کو بنیاد پر کر دلائل دئیے جاتے رہے وہ بے اثر ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اس کا مطلب ہے کہ آپ بھی بی علی کیس کو چیلنج کرہے ہیں۔
خواجہ حارث نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جس فیصلہ کیخلاف اپیل سنی جارہی ہے اس میں بھی یہی درج ہے،
ایف بی علی کیس میں کہا گیا تھا کہ فوجی ٹرائل ٹھیک ہے اور فئیر ٹرائل کا حق ملتا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 8(3) اے کے تحت جو قوانین ہیں ان میں بنیادی حقوق لاگو نہیں ہوتے، اس کے تحت وہ قانون بنیادی حقوق کے تناظر میں کالعدم نہیں قرار دئیے جاسکتے، 1962 کے آئین میں آرٹیکل 6 جبکہ 1973 کے آئین میں آرٹیکل 8 ہے، ایف بی علی کیس نے کہا کہ آرمڈ فورسز کے ممبران پر بنیادی حقوق لاگو نہیں ہوتے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ایف بی علی کیس کلاز ڈی کی بات کرتا ہے کہ اس کے تحت سویلین کو بنیادی حقوق حاصل ہونگے، تو پھر ایف بی علی کیس کے تناظر میں کلاز ڈی کے ہوتے ہوئے سویلینز کو فوجی عدالتوں میں کیسے ٹرائل کیا جاسکتا ہے، یہی وہ سوال ہے جو میرے دماغ میں اٹکا ہوا ہے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ آپ فرض کریں کہ اگر سویلینز پر بھی آئین کے آرٹیکل 8(3) اے کا اطلاق ہوتا ہے، تو پھر ان سویلینز کو بھی بنیادی حقوق حاصل نہیں ہونگے، اس تناظر میں تو سپریم کورٹ میں یہ 184(3) کی درخواست ہی ناقابل سماعت تصور ہوگی، ایف بی علی کیس کو جس طرح سے دوسری طرف نے اپنے دلائل میں بیان کیا وہ کیا ہی نہیں جاسکتا تھا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کا کسی پارٹی کے دلائل پر انحصار کرنا لازمی نہیں ہوتا ، جب سپریم کورٹ بیٹھ جائے تو پھر وہ مکمل انصاف کا اختیار بھی استعمال کرسکتی ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل نے کہ ایف بی علی کیس خواجہ حارث نے کے تناظر میں بنیادی حقوق سپریم کورٹ نے کہا کہ کے آئین کلاز ڈی آئین کے کے تحت تو پھر
پڑھیں:
9 مئی : مقتدر حلقوں نے پی ٹی آئی قیادت کو پیغام دیدیا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اعلیٰ قیادت، جن میں چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان اور خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور شامل ہیں، کو حالیہ ملاقاتوں میں سختی سے آگاہ کیا گیا ہے کہ 9 مئی کے واقعات سے متعلق کیسز میں ریاست کی جانب سے کوئی نرمی، مفاہمت یا سودے بازی نہیں ہوگی۔
انگریزی اخبار کے رپورٹر انصار عباسی نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو دوٹوک انداز میں بتایا گیا کہ ریاستی ادارے 9 مئی کے پرتشدد واقعات کو نظرانداز کرنے یا ان میں ملوث افراد کو معاف کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ان پر واضح کیا گیا کہ 9 مئی کے مقدمات میں قانونی کارروائی کسی سیاسی دباؤ یا مفاہمت کے بغیر آگے بڑھے گی۔
یہ بھی پڑھیے 9 مئی مقدمات: عمر ایوب، شبلی فراز اور زرتاج گل سمیت 108 افراد کو سزائیں، فواد چوہدری و دیگر بری
حکام کے مطابق، فوجی تنصیبات پر حملے جن میں لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس کو نذر آتش کرنا اور جی ایچ کیو کے داخلی راستوں پر حملے شامل تھے، کسی جذباتی ردِعمل کا نتیجہ نہیں بلکہ منصوبہ بندی کے تحت کیے گئے تھے۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ 2 افراد کی نشاندہی کی گئی ہے جنہوں نے مظاہرین کو ٹیلیفون کالز کے ذریعے فوجی عمارتوں کو آگ لگانے کی ہدایات دی تھیں۔
واضح رہے کہ یہ تمام واقعات 9 مئی 2023 کو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی گرفتاری کے بعد شروع ہونے والے ملک گیر مظاہروں کے دوران پیش آئے تھے، جس کے بعد فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیے پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں: اسمبلیوں اور سینیٹ سے نااہلی کے بعد ان کے پاس کیا آپشن ہے؟
اس کے نتیجے میں ریاستی سطح پر سخت کریک ڈاؤن، وسیع پیمانے پر گرفتاریاں اور ملزمان کے خلاف فوجی و انسداد دہشتگردی قوانین کے تحت مقدمات قائم کیے گئے۔
اب ریاستی مؤقف واضح ہے: ’کسی قسم کی نرمی نہیں برتی جائے گی۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیرسٹر گوہر خان پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی سانحہ 9 مئی کیس وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور