دنیا کے 20 سب سے زیادہ آلودہ شہروں میں سے 13 بھارت میں، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 مارچ 2025ء) سوئس ایئر کوالٹی ٹیکنالوجی کمپنی آئی کیو ایئر کی ورلڈ ایئر کوالٹی رپورٹ کے مطابق 2024 میں بھارت کے شمال مشرقی ریاست آسام کا شہر برنیہاٹ دنیا کا سب سے آلودہ شہر تھا۔ دہلی عالمی سطح پر سب سے زیادہ آلودہ دارالحکومت بنا ہوا ہے، جب کہ بھارت 2024 میں پانچویں نمبر پر ہے، جو 2023 میں تیسرے نمبر سے نیچے ہے۔
دنیا کے سو آلودہ ترین شہروں میں سے تریسٹھ بھارت میں
رپورٹ کے مطابق، بھارت میں 2024 میں پی ایم 2.
(جاری ہے)
دنیا کے سب سے زیادہ آلودہ 20 شہروں میں 13 بھارتی شہر آسام کے برنیہاٹ، دہلی، پنجاب میں ملاں پور، فرید آباد، لونی، نئی دہلی، گروگرام، گنگا نگر، گریٹر نوئیڈا، بھیواڑی، مظفر نگر، ہنومان گڑھ اور نوئیڈا ہیں۔
اسموگ کی دہشت: کیا دہلی کا دارالحکومت رہنا مناسب ہے؟
جہاں بھارت آلودگی کی درجہ بندی میں پانچویں نمبر پر ہے، اس فہرست میں اس سے اوپر دیگر چار ممالک چاڈ، بنگلہ دیش، پاکستان، اور جمہوریہ کانگو ہیں۔
بھارت میں فضائی آلودگی کے خطراتفضائی آلودگی بھارت میں صحت کے لیے ایک سنگین خطرہ بنی ہوئی ہے، جس سے متوقع عمر 5.2 سال تک کم ہو جاتی ہے۔
پچھلے سال شائع ہونے والی ایک اور تحقیق کے مطابق، 2009 سے 2019 تک ہر سال ہندوستان میں تقریباً 1.5 ملین اموات کا سبب پی ایم دو اعشاریہ پانچ آلودگی کے طویل مدتی اثرات تھے۔ یہ اعدادوشمار لینسیٹ پلانیٹری ہیلتھ اسٹڈی کی تحقیق میں سامنے آئے تھے۔
بھارت: تنفس کے شدید انفیکش سے تین ہزار سے زائد اموات
پی ایم دو اعشاریہ پانچ سے مراد 2.5 مائکرون سے چھوٹے فضائی آلودگی کے ذرات ہیں، جو پھیپھڑوں اور خون کے دھارے میں داخل ہو سکتے ہیں، جس سے سانس لینے میں دشواری، دل کی بیماری اور یہاں تک کہ کینسر بھی ہو سکتا ہے۔
ان کے ذرائع میں گاڑیوں سے دھوؤں کا اخراج، صنعتی اخراج اور لکڑی یا فصل کے فضلے کو جلانا شامل ہیں۔ڈبلیو ایچ او کی سابق چیف سائنسدان اور وزارت صحت کی مشیر سومیا سوامی ناتھن نے کہا کہ بھارت نے ہوا کے معیار کے ڈیٹا اکٹھا کرنے میں پیش رفت کی ہے لیکن اس میں خاطر خواہ کارروائی کا فقدان ہے۔
انہوں نے بھارتی نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا، ہمارے پاس ڈیٹا ہے؛ اب ہمیں کارروائی کی ضرورت ہے۔
کچھ حل آسان ہیں جیسے ایل پی جی سے بائیو ماس کو تبدیل کرنا۔ بھارت کے پاس اس کے لیے پہلے سے ہی ایک اسکیم ہے، لیکن ہمیں اضافی سلنڈر کو مزید سبسڈی دینا ہوگی۔ پہلا سلنڈر مفت ہے، لیکن غریب ترین خاندانوں، خاص طور پر خواتین کو زیادہ سبسڈی ملنی چاہیے۔ اس سے ان کی صحت بہتر ہو گی اور بیرونی فضائی آلودگی میں کمی آئے گی۔"سوامی ناتھن نے پبلک ٹرانسپورٹ کو بڑھانے اور شہروں میں بعض کاروں پر جرمانے عائد کرنے کا مشور دیا۔
ان کے مطابق، مراعات اور سزاؤں کا امتزاج ضروری ہے۔انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کی سابق ڈائریکٹر جنرل سوامی ناتھن نے مزید کہا، "دراصل اخراج کے قوانین کا سختی سے نفاذ بہت ضروری ہے۔ صنعتوں اور تعمیراتی مقامات کو شارٹ کٹ اپنانے کے بجائے اخراج کو کم کرنے کے لیے ضوابط کی تعمیل کرنی چاہیے اور ضروری آلات کی تنصیب کرنی چاہیے۔"
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فضائی آلودگی بھارت میں کے مطابق دنیا کے
پڑھیں:
لاہور میں فضائی معیار کی شرح 500 تک پہنچ گئی
لاہور:پنجاب کے بیشتر شہر اس وقت شدید فضائی آلودگی اور اسموگ کی لپیٹ میں ہیں، جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس خطرناک حدوں کو چھو رہا ہے۔
صوبائی دارالحکومت لاہور، گجرانوالہ، شیخوپورہ اور قصور میں فضائی معیار کی شرح 500 تک پہنچ گئی ہے جبکہ بین الاقوامی ادارے آئی کیو ائیر کے مطابق گجرانوالہ میں اے کیو آئی 762 ریکارڈ کیا گیا۔
محکمہ ماحولیات کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق لاہور میں ایف ایف پاکستان 790، سول سیکرٹریٹ 770، ساندہ روڈ 718 اور بیدیاں روڈ 714 تک پہنچ گئی۔ شہر کے دیگر علاقوں بشمول برکی روڈ، شاہدرہ، کاہنہ، ملتان روڈ، جی ٹی روڈ، واہگہ بارڈر اور ایجرٹن روڈ پر بھی اے کیو آئی 500 کے قریب ریکارڈ ہوا۔ ڈی ایچ اے فیز 6 میں فضائی معیار 369، سفاری پارک میں 357 اور پنجاب یونیورسٹی میں 355 نوٹ کیا گیا۔
محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب (ای پی اے) کے مطابق آج صبح چار بجے کے بعد لاہور میں فضائی آلودگی کی شدت میں نمایاں اضافہ ہونا شروع ہوا۔ اسموگ نگرانی و پیشگی نظام کے تحت ہوائیں اس وقت مشرقی و جنوب مشرقی سمت سے چل رہی ہیں، جس کے باعث بھارتی پنجاب کے علاقوں لدھیانہ، جالندھر، امرتسر اور ہوشیارپور سے آنے والا دھواں لاہور، قصور، ساہیوال، فیصل آباد اور ملتان کی فضا کو متاثر کر رہا ہے۔
بھارتی سرحد پار سے دھوئیں اور ذرات (PM₂.₅) کی آمیزش سے فضائی آلودگی مزید بڑھنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ صبح کے اوقات میں ہوا کی رفتار نہایت کم (1 تا 3 میل فی گھنٹہ) رہنے سے آلودگی زمین کے قریب جمع ہے جبکہ دوپہر میں معمولی بہتری کی توقع ہے۔ شام اور رات کے وقت ہوائیں تیز (6 تا 8 میل فی گھنٹہ) ہونے سے آلودہ ذرات مزید اندرونِ پنجاب کی طرف منتقل ہونے کا خدشہ ہے۔
ماہرین کے مطابق درجہ حرارت میں الٹا تغیر (Inversion Layer) کے باعث ٹھنڈی ہوا زمین کے قریب معلق ہے، جس سے فضائی ذرات بکھر نہیں پا رہے۔ آج اوسط ائیر کوالٹی انڈیکس 330 سے 360 کے درمیان رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے، جو عالمی معیار کے مطابق ’’انتہائی غیر صحت بخش‘‘ زمرے میں آتا ہے۔
محکمہ صحت نے شہریوں، خصوصاً بچوں، بزرگوں اور سانس یا دل کے مریضوں کو رات 12 بجے سے دوپہر 12 بجے تک اور شام 7 بجے کے بعد باہر نکلنے سے گریز کی ہدایت کی ہے۔ لاہور، فیصل آباد، اوکاڑہ اور ساہیوال میں فضائی معیار کے مزید بگڑنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
فضائی آلودگی کے انسداد کے لیے ای پی اے کی کارروائیاں بھی تیز کر دی گئی ہیں۔ حکام کے مطابق ایک بڑے صنعتی یونٹ کو سیل توڑنے پر منہدم کر دیا گیا ہے، جہاں سے بھاری مقدار میں کاربن کے تھیلے اور ہتھیار برآمد ہوئے۔ گرفتار ملزمان کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ محکمہ ماحولیات نے واضح کیا کہ یہ کارروائیاں اسموگ کے خاتمے کے لیے جاری مہم کا حصہ ہیں۔