امیتابھ بچن ’کون بنے گا کروڑ پتی‘ چھوڑ رہے ہیں؟ نیا میزبان کون ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
کیا امیتابھ بچن واقعی ”کون بنے گا کروڑ پتی“ سے الگ ہو رہے ہیں؟ نئے میزبان کے لیے شاہ رخ خان، ایشوریا رائے یا کوئی اور؟
بھارتی ٹیلی ویژن کے مقبول ترین گیم شو ”کون بنے گا کروڑ پتی“ (KBC) سے جُڑی ایک بڑی خبر سامنے آ رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق، امیتابھ بچن، جو اس شو کی پہچان بن چکے ہیں، ممکنہ طور پر اگلے سیزن میں بطور میزبان نظر نہیں آئیں گے۔
امیتابھ بچن نے 2000 میں ’کون بنے گا کروڑ پتی‘ کی میزبانی کا آغاز کیا اور 2007 کے بعد سے وہ مسلسل اس شو کی جان بنے ہوئے ہیں۔ ان کی شاندار شخصیت، منفرد انداز اور سنجیدہ مگر دل چسپ گفتگو نے ’کون بنے گا کروڑ پتی‘ کو ایک ایسا مقام دیا جو بھارتی ٹی وی کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ تاہم، اطلاعات کے مطابق، بگ بی اپنے کام کے بوجھ کو کم کرنا چاہتے ہیں اور اسی وجہ سے وہ ’کے بی سی‘ کی میزبانی سے کنارہ کشی اختیار کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
اگر امیتابھ بچن واقعی ’کے بی سی‘ چھوڑ دیتے ہیں، تو سب سے بڑا سوال یہ ہوگا کہ ان کی جگہ کون لے گا؟ ایک حالیہ سروے میں، مختلف شخصیات کے نام سامنے آئے ہیں جنہیں نیا میزبان بنایا جا سکتا ہے۔ شاہ رخ خان، ایشوریا رائے بچن، مہندرا سنگھ دھونی، ہرشا بھوگلے، انیل کپور، عامر خان اور کچھ دیگر معروف شخصیات کے نام زیر غور ہیں۔
سروے کے نتائج
شاہ رخ خان کو 63 فیصد ووٹوں کے ساتھ سب سے زیادہ پسند کیا گیا۔
ایشوریا رائے کو 51 فیصد افراد نے منتخب کیا۔
مہندرا سنگھ دھونی 37 فیصد ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔
ہرشا بھوگلے اور انیل کپور کو بالترتیب 32 فیصد اور 15 فیصد ووٹ ملے۔
عامر خان، مادھوری ڈکشٹ، ششی تھرور اور چیتن بھگت کے نام بھی ووٹرز کی فہرست میں شامل رہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ 42 فیصد لوگوں نے ابھی بھی امیتابھ بچن کو میزبان کے طور پر برقرار رکھنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ناظرین انہیں ’کے بی سی‘ سے الگ ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے۔
اب تک سونی ٹی وی یا امیتابھ بچن کی جانب سے کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا ہے کہ آیا ’کے بی سی‘ کا یہ سیزن ان کا آخری سیزن ہوگا یا نہیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ بھارتی ٹیلی ویژن کی تاریخ کا ایک بڑا موڑ ہوگا، اور یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ نیا میزبان کون بنتا ہے اور کیا وہ ’کے بی سی‘ کی وہی شان برقرار رکھ پائے گا جو بگ بی کے دور میں رہی؟
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: امیتابھ بچن کے بی سی
پڑھیں:
تربت میں نجی کیش وین پر ڈکیتی، 22 کروڑ روپے لوٹ لیے گئے
کوئٹہ:بلوچستان کے ضلع کیچ کے شہر تربت کے نواحی علاقے دشت کھڈان کراس پر ایم-8 شاہراہ پر نجی سیکیورٹی کمپنی کی کیش وین پر ڈاکوؤں نے حملہ کر کے 22 کروڑ روپے سے زائد رقم لوٹ لی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ ہائی پروفائل ڈکیتی کا واقعہ منگل کے روز پیش آیا جب کیش وین تربت سے گوادر کی جانب دو نجی بینکوں کی نقدی منتقل کر رہی تھی۔ لیویز ذرائع کے مطابق، لوٹی گئی رقم میں میزان بینک تربت برانچ کے 14 کروڑ 55 لاکھ روپے اور بینک الفلاح کے 7 کروڑ 50 لاکھ روپے شامل تھے۔
واقعے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق تین سے پانچ مسلح ڈاکو جو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے انہوں نے شاہراہ پر کیش وین کو روکنے کے لیے پہلے فائرنگ کی اور پھر ہتھیاروں کے زور پر سیکیورٹی گارڈز اور ڈرائیور ہر غمال بنا کر وین میں موجود کیش لے اُڑے۔خوش قسمتی سے اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ڈاکو کیش باکس سے پوری رقم لوٹ کر تیزی سے فرار ہو گئے۔
لیویز حکام نے بتایا کہ یہ ایک منصوبہ بند حملہ تھا اور ڈاکوؤں کو وین کی نقل و حرکت کی پیشگی معلومات تھیں جو اندرونی سازش کا امکان ظاہر کرتی ہیں واقعے کے فوراً بعد لیویز فورس اور پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کر دی اور سرچ آپریشن شروع کیا لیکن ڈاکو فرار ہونے میں کامیاب رہے۔
تحقیقات کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج، عینی شاہدین کے بیانات اور قریبی علاقوں سے موبائل ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے جن سے ملزمان تک پہنچنے میں مددگار ثابت ہوگا البتہ بلوچستان میں حالیہ مہینوں میں ڈکیتیوں اور لوٹ مار کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رواں سال مئی میں تربت کے مرکزی بازار میں ایک نجی بینک سے 25 ملین روپے لوٹے گئے تھے جس کی تحقیقات ابھی تک جاری ہیں، مقامی تاجروں اور شہریوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہائی ویز پر سیکیورٹی کو بہتر بنایا جائے اور جدید نگرانی کے نظام نصب کیے جائیں۔
ڈاکوؤں کو پکڑنے کیلئے پولیس کی خصوصی ٹیم تشکیل
بلوچستان پولیس کے اعلیٰ حکام نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے اور ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو ڈاکوؤں کی گرفتاری کے لیے سرگرم ہے۔
ایک سینیئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس نیوز کو بتایا ہے کہ یہ واردات مقامی جرائم پیشہ گروہوں یا علیحدگی پسند عناصر کی کارروائی ہو سکتی ہے لیکن کسی گروہ نے ابھی تک ذمہ داری قبول نہیں کی۔
بینک حکام نے اپنے ملازمین کی حفاظت اور نقدی کی منتقلی کے عمل کو مزید محفوظ بنانے کے لیے اضافی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب یہ واقعہ گوادر پورٹ کی معاشی سرگرمیوں کے لیے اہم شاہراہ پر پیش آیا جو خطے کی معاشی ترقی کے لیے اہم ہے۔ مقامی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی وارداتیں علاقے میں سرمایہ کاری اور معاشی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہیں۔
لیویز حکام نے بتایا کہ تحقیقات مکمل ہونے پر مزید تفصیلات سامنے آئیں گی اور شہریوں سے اپیل کی کہ وہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوری دیں۔