جولانی اور امریکہ نواز کرد ملیشیا قسد کے سربراہ مظلوم عبدی کے درمیان معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
ذرائع کے مطابق مظلوم عبدی کی جولانی کیساتھ ملاقات میں معادہ طے پایا ہے، معاہدے کے مطابق مظلوم عبدی اپنے دستے جولانی کی افواج میں شامل کر سکیں گے۔ واضح رہے کہ معاہدے کی مکمل تفصیل سامنے نہیں آئی۔ اسلام ٹائمز۔ شورش زدہ عرب ملک شام میں قابض جولانی رجیم اور امریکی حمایت یافتہ ترک مخالف کرد ملیشیا قدس کے سربراہ مظلوم عبدی نے محمد الشرع الجولانی سے ملاقات کی ہے۔ ذرائع کے مطابق مظلوم عبدی کی جولانی کیساتھ ملاقات میں معادہ طے پایا ہے، معاہدے کے مطابق مظلوم عبدی اپنے دستے جولانی کی افواج میں شامل کر سکیں گے۔ واضح رہے کہ معاہدے کی مکمل تفصیل سامنے نہیں آئی۔
یاد رہے کہ ترک باغی کرد گروہ پی کے کے نے ترک حکومت کیساتھ معاہدہ کر کے ہتھیار ڈال دیئے ہیں لیکن اس کے ردعمل میں مظلوم عبدی نے بیان دیا تھا کہ ہم عبد اللہ اوجلان کی اپیل پر ہتھیار نہیں ڈالیں گے، البتہ عراق اور ترکی کے کردوں کی طرف سے سرنڈر کرنیکی حمایت کرتے ہیں۔ یہ بھی قابل ذکر ہے کہ امریکی حمایت یافتہ قسد ترک سیکورٹی فورسز سے جنگ بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے مطابق مظلوم عبدی جولانی کی
پڑھیں:
انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریائوں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے ؟
،بھارت اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں (Indus Water Treaty )سندھ طاس معاہدہ 19ستمبر 1960 کو عمل میں آیا تھا۔
اس وقت انڈیا کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان ، مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا ،دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ، بھارت یکطرفہ معاہدہ معطل یا ختم نہیں کر سکتا، تبدیلی کیلئے رضامندی ضرور ی ،پاکستان ثالثی عدالت جانےکاحق رکھتا ہے.
پاکستان کاسندھ طاس معاہدےکےآرٹیکل9کے تحت بھارتی انڈس واٹرکمشنر سےرجوع کرنےپرغور ، معاہدہ معطل کرنے کی وجوہات جاننے کیلئےپاکستانی انڈس واٹرکمشنر کی جانب سے بھارتی ہم منصب کو خط لکھےجانےکاامکان ، یہ امید کی گئی تھی کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے کاشتکاروں کے لیے خوشحالی لائے گا اور امن، خیر سگالی اور دوستی کا ضامن ہوگا۔
دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 62 برس سے اپنی جگہ قائم ہے۔
‘ سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا۔
انڈیا کو ان دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے۔بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان میں ان کے بہاوَ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کرے گا ۔
مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا۔
انڈیا کو ان دریاؤں پر پراجیکٹ وغیرہ بنانے کا حق حاصل ہے جن پر پاکستان اعتراض نہیں کر سکتا۔
دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ۔ جو بھارت اور پاکستان کے کمشنروں پر مشتمل تھا ۔ ہائیڈرولوجیکل اور موسمیاتی مراکز کا ایک مربوط نظام قائم کیا گیا ۔
Post Views: 1