سپرٹیکس آپریشن کے متاثرین کی بحالی کیلئے تھا، جسٹس جمال مندوخیل
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 مارچ2025ء)سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں سپر لیوی ٹیکس کیس میں جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس میں کہاہے کہ سپر ٹیکس آپریشن کے متاثرین کی بحالی کیلئے تھا، حقیقت یہ ہے دہشتگردی کا ہرروز سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ جسٹس محمدعلی مظہر نے کہاکہ سپرٹیکس ایک مرتبہ کیلئے لگایا گیا تھا، سپر ٹیکس کسی خاص مقصد کیلئے لگایا گیا تھا، ایک مرتبہ سپرٹیکس لاگو کرنے کے بعد کیا قیامت تک چلے گا۔
انھوں نے یہ ریمارکس منگل۔کے روزدیے ہیں سپریم کورٹ میں سپرلیوی ٹیکس کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5رکنی ا?ئینی بنچ نے سماعت کی،وکیل کمپنیزمخدوم علی خان نے کہاکہ حکومت سے پوچھا جائے سپرٹیکس کی مد میں کتنا ٹیکس اکٹھا ہوا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ یہ داستان بڑی لمبی ہو جائے گی،جسٹس محمدعلی مظہر نے کہاکہ سپرٹیکس ایک مرتبہ کیلئے لگایا گیا تھا، سپر ٹیکس کسی خاص مقصد کیلئے لگایا گیا تھا، ایک مرتبہ سپرٹیکس لاگو کرنے کے بعد کیا قیامت تک چلے گا مخدوم علی خان نے کہاکہ آپریشن سے متاثرہ علاقوں کی بحالی لوکل و صوبائی مسئلہ ہے،عدالت نے کہاکہ اعتراض ہے قومی مجموعی فنڈز سے رقم صوبوں کی رضا مندی کے بغیر کیسے خرچ ہو سکتی ہے، وکیل ایف بی آر نے کہاکہ دہشتگردی کیخلاف جنگ مسلسل عمل ہے،وکیل مخدوم علی خان نے کہاکہ کیا دہشتگردی 2020میں ختم ہو گئی حکومت نے 2020میں سپرٹیکس وصولی ختم کردی، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ سپر ٹیکس آپریشن کے متاثرین کی بحالی کیلئے تھا، حقیقت یہ ہے دہشتگردی کا ہرروز سامنا کرنا پڑتا ہے،وکیل ایف بی آر نے کہاکہ متاثرہین دہشتگردی کے خاتمہ کے نتیجہ بے گھر ہوئے،۔(جاری ہے)
و کیل کمپنیزمخدوم علی خان نے کہاکہ سپرلیوی ٹیکس حکومت نے 2015میں لاگو کیا، ٹیکس نفاذ کا مقصد آپریشن سے متاثرہ علاقوں کی بحالی قرار دیا گیا، حکومت نے منی بل 2015میں ایک مرتبہ سپرٹیکس کا نفاذ کیا، 2015سے 2022تک سپر ٹیکس کا نفاذ جاری رہا، ابتدائی حکومتی تخمینہ 80ارب اکٹھے کرنے کا تھا،نہیں معلوم حکومت نے سپر لیوی ٹیکس کی مد میں کتنی رقم اکٹھی کی،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آپریشن سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے حکومتی پلان کیا تھا کیا متاثرہ علاقوں کی آبادکاری کا کوئی پی سی ون تیار ہوا،کیا متاثرہ علاقوں کی بحالی کا کوئی تخمینہ لگایا گیا، کیا منی بل کے ذریعے سروسز پر ٹیکس کا نفاذ کیا جا سکتا ہی وکیل کمپنیز نے کہاکہ حکومت آمدن پر پہلے ہی انکم ٹیکس لے چکی تھی،مخدوم علی خان نے کہاکہ ڈبل ٹیکسیشن سے بچنے کیلئے سپرٹیکس کا نام دیاگیا،سوشل ویلفیئر کا سبجیکٹ صوبوں کو منتقل ہو چکا ہے،یہ سپرٹیکس نہیں ٹیکس ہے،جسٹس محمدعلی مظہر نے کہاکہ کیا سپرلیوی ٹیکس کا نفاذ ایک سال کیلئے تھا،مخدوم علی خان نے کہاکہ ایک سال کیلئے سپر ٹیکس لگایا گیا تھا،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کوئی حساب ہے کہ سپر ٹیکس میں کتنی رقم اکٹھی ہوئی مخدوم علی خان نے کہاکہ وزیرخزانہ کی کسی تقریر میں سپرٹیکس کی ریکوری اور خرچ کا نہیں بتایا گیا۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آپریشن کے دوران مجموعی طور پر کتنے لوگ بے گھر ہوئی کن علاقوں سے لوگ بے گھر ہوئی بعدازاں سپریم کورٹ آئینی بنچ نے کیس کی سماعت آج بدھ تک ملتوی کردی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ متاثرہ علاقوں کی بحالی مخدوم علی خان نے کہاکہ کی بحالی کیلئے ٹیکس کا نفاذ نے کہاکہ سپر ا پریشن کے نے کہاکہ ا کیلئے تھا ایک مرتبہ حکومت نے سپر ٹیکس ٹیکس کی ٹیکس ا
پڑھیں:
شیخ رشید کی بریت کی اپیل، پنجاب حکومت نے شواہد پیش کرنے کیلئے وقت مانگ لیا
جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت کی اپیل پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب حکومت نے سابق وفاقی شیخ رشید کی بریت کی اپیل پر شواہد پیش کرنے کے لیے وقت مانگ لیا۔ جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت کی اپیل پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس اشتیاق ابراہیم بھی بینچ کا حصہ ہیں۔ دورانِ سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا ہے کہ التواء مانگنا ہو تو آئندہ اس عدالت میں نہ آنا، التواء صرف جج، وکیل یا ملزم کے انتقال پر ہی ملے گا۔ اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ کچھ ملزمان کے اعترافی بیانات پیش کرنا چاہتے ہیں۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شیخ رشید کےخلاف کیا شواہد ہیں؟ شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ جن اعترافی بیانات کا حوالہ دے رہے ہیں وہ فائل کا حصہ ہیں۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شیخ رشید بزرگ آدمی ہے، کہاں بھاگ کر جائیں گے۔ شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ حکومت مہلت خود مانگتی ہے، الزام عدالتوں اور ملزمان پر لگاتی ہے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اس عدالت میں صرف قانون کے مطابق ہی فیصلہ ہو گا، زمین گرے یا آسمان پھٹے، اس عدالت میں قانون سے ہٹ کر کچھ نہیں ہوگا، آئندہ ہفتے مقدمہ لگ جائے گا اس کی پرواہ نہ کریں۔