ایف آئی اے میں مقررہ تعداد سے زائد پی ایس پی افسران کی تعیناتی رولز کی خلاف ورزی قرار
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ کے عدالتی فیصلے کے مطابق خالی اسامیوں پر مقررہ تعداد سے زیادہ پولیس افسران تعینات نہیں کیے جا سکتے، عدالت نے واضح کیا کہ پی ایس پی رولز کے تحت ایف آئی اے میں متعلقہ کیڈر میں صرف 25 اسامیوں پر پی ایس پی افسران تعینات کیے جا سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے میں مقررہ تعداد سے زائد پولیس سروس آف پاکستان (پی ایس پی) افسران کی تعیناتی کو رولز کی خلاف ورزی قرار دے دیا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق خالی اسامیوں پر مقررہ تعداد سے زیادہ پولیس افسران تعینات نہیں کیے جا سکتے، عدالت نے واضح کیا کہ پی ایس پی رولز کے تحت ایف آئی اے میں متعلقہ کیڈر میں صرف 25 اسامیوں پر پی ایس پی افسران تعینات کیے جا سکتے ہیں، اور 25 اسامیوں کو کل اسامیوں کا 25 فیصد تصور نہیں کیا جا سکتا۔ ایسا کرنا قوانین کی خلاف ورزی ہوگا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت پی ایس پی رولز پر عمل کرنے کی پابند ہے، عدالت بابر شہریار کیس میں ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کا اجلاس 60 دن میں بلانے کا طے کر چکی، اجلاس نہ بلانے پر وزارت داخلہ، ایف آئی اے کے متعلقہ افسران عدالتی حکم عدولی کے مرتکب ہو سکتے ہیں، درخواست گزار چاہے تو توہین عدالت کی کارروائی کے لیے رجوع کرسکتا ہے، ڈی پی سی کا معاملہ پہلے ہی طے ہو چکا ہے، اس لیے کوئی نیا حکم جاری کرنے کی ضرورت نہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے فیصلہ سنایا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایف آئی اے میں افسران تعینات اسامیوں پر پی ایس پی
پڑھیں:
امریکی عدالت نے حکومتی محکمے کو ذاتی معلومات تک رسائی دیدی
امریکی سپریم کورٹ نے حکومتی کارکردگی کے محکمے کو امریکیوں کی ذاتی معلومات تک رسائی کی اجازت دے دی۔
محکمہ انصاف کی درخواست پر عدالت نے میری لینڈ ڈسٹرکٹ جج کے فیصلے پر عملدرآمد روک دیا۔
میری لینڈ ڈسٹرکٹ جج نے ڈوج (DOGE) کو شہریوں کی ذاتی معلومات تک رسائی سے روک دیا تھا۔
میری لینڈ ڈسٹرکٹ جج نے شہریوں کی ذاتی معلومات تک رسائی کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔