لاہور( این این آئی)وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اللہ کے فضل سے حکومت تگڑی ہے، وفاقی کابینہ کی تعداد زیادہ ہو تو وزیراعظم سے سوال ہو سکتا ہے، وفاقی کابینہ کی تعداد آئین کے مطابق ہے، وفاقی کابینہ میں جتنے ارکان کی تعداد ہونی چاہیے وہ ہے، وفاقی کابینہ کا ایک قلمدان ایک ہی آدمی کو دیکھنا چاہیے، ایک آدمی کی اتنی ہمت نہیں ہوتی کہ 3 قلمدان ایک ساتھ دیکھے، عون عباس بپی نے بتایا ان کے گھر پر چھاپہ مارا گیا جو قابل مذمت ہے۔ایک انٹر ویو میں انہوںنے کہا کہ کسی کے بیڈ روم میں داخل ہونا غلط ہے، عون عباس بپی کو گرفتار کرنا تھا تو ان کوآگاہ کر دینا چاہیے تھا، جن لوگوں نے عون عباس کے گھر پر چھاپہ مارا،انہیں استحقاق کمیٹی میں بلانا چاہیے، جب تک سیاسی لوگ بیٹھ کر ان چیزوں پر غور نہیں کریں گے تو ایسا ہوتا رہے گا، ہم آج بھی پی ٹی آئی کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں،لیکن یہ تیارنہیں، پی ٹی آئی 26 نومبر کی روش پر گامزن رہے گی تو ہم ان کی کیا مدد کر سکتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)میں کوئی مسئلہ نہیں، کوئی مسئلہ بن سکتا ہے تو وہ پانی کا ہے، نہروں کے معاملے پر موقف اختیار کرنا پیپلز پارٹی کی مجبوری ہے، کالاباغ ڈیم بن جائے توپانی کی قلت کم ہوسکتی ہے۔انہوںنے کہاکہ کس نے کہا ہے اینکرز کوآف ایئر کر دیا جائے،یہ تومالکان کی اپنی پالیسی ہوتی ہے، اینکرز کوآف ایئر کرنے میں حکومت کا عمل دخل نہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: وفاقی کابینہ کی تعداد

پڑھیں:

ریلیف پیکیج آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط کرنا قابل مذمت ہے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-11-10
فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)جماعت اسلامی کے ضلعی امیرپروفیسرمحبوب الزماںبٹ نے کہاہے کہ حکومت کی طرف سے سیلاب متاثرین کیلئے ریلیف پیکیج کو آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط کرنا بھی قابل مذمت اور قومی خود مختاری پر سوالیہ نشان ہے، وزیر اعظم اتنے بے اختیار ہو چکے ہیں کہ وہ آئی ایم ایف سے اجازت لیکر عوام کیلئے بجلی کے بل معاف کر سکیں گے۔ صرف اگست کے بجلی کے بل معاف کرنے کی بجائے اگلے چھ ماہ کے بل معاف کئے جائیں۔انہوںنے کہاکہ سیلاب زدگان کے ریلیف اور امداد کیلئے حکومتی اقدامات ناکافی ہیں۔ حکومت کی طرف سے جامع پیکیج کا اعلان کیا جائے۔صرف بجلی کے بل ہی نہیں متاثرہ علاقوں میں کسانوں کا آبیانہ قرضے اور زرعی انکم ٹیکس معاف کیا جائے، کسانوں کو کھادبیج اور مویشیوں کیلئے چارہ بھی مفت فراہم کیا جائے۔ سیلاب زدہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر متاثرین کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ حکمران فضائی دوروں کی بجائے زمین پر آئیں اور لوگوں کے مسائل حل کریں ۔ متاثرہ علاقوں میں انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے اور نکاسی آب بڑا مسئلہ ہے۔ بحالی کے اقدامات کے دوران سب سے پہلے تباہ شدہ پلوں کی تعمیر اور آبادیوں سے پانی کی نکاسی کا بندوبست کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں متاثرین کی بحالی کے لیے بھی ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کا آغاز کریں۔ سیلابی علاقوںمیں تعفن پھیلنے کی وجہ سے ڈینگی، ملیریا، ہیضہ اور دیگر خطرناک بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، لوگوں کو ادویات میسر نہیں اور طبی عملہ کی شدید کمی ہے۔ بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے تمام علاقوں میں میڈیکل کیمپ بنائے جائیں۔

متعلقہ مضامین

  • جب پاکستان اور سعودیہ عرب دونوں اکٹھے ہو گئے تو یہ ایک ورلڈ سپرپاور تصور ہوں گے، رانا ثنا اللہ
  • طاقتور حلقوں کو فارم 47 سے بنی حکومت کا بوجھ نہیں اٹھانا چاہیے، اعظم سواتی
  • ’بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بند ہونا چاہیے‘، رانا ثنا اللہ نے ایسا کیوں کہا؟
  • اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین گنے کی فصل پر کیڑوںکے حملے کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں
  • اینڈی پائیکرافٹ تنازع، اندازہ نہیں تھا کیا فیصلہ ہوگا، اللہ نے پاکستان کی عزت رکھی، محسن نقوی
  • وفاقی حکومت نے سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال کو اسلام آباد کلب کا ایڈمنسٹریٹر مقرر کر دیا
  • قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی کی سیلاب متاثرین کے لیے عالمی اداروں سے امداد کی اپیل
  • خلیفۃ الارض کی ذمہ داریاں ادا کرنے کےلئے ہمیں خود کو قرآن وسنت سے جوڑنا ہوگا،معرفت کا راستہ علم کےذریعے طے کیا جاسکتا ہے،وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال
  • دہشتگردوں کا ملک کے اندر اور باہر پورا بندوبست کیا جائے گا،راناثنااللہ
  • ریلیف پیکیج آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط کرنا قابل مذمت ہے