Juraat:
2025-09-18@13:16:25 GMT

آئی ایم ایف نے بجلی سستی کرنے کی حکومتی تجویز مان لی

اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT

آئی ایم ایف نے بجلی سستی کرنے کی حکومتی تجویز مان لی

 

وزارت توانائی کا نیپرا ایکٹ میں ترمیم کا پلان آئی ایم ایف نے مسترد کر دیا
ایف بی آر ریونیو، ایگریکلچر ٹیکس اور پراپرٹی ٹیکس پر بھی بات چیت جاری ہے

بین الاقوامی مالیات فنڈ (آئی ایم ایف) نے بجلی سستی کرنے کی حکومتی تجویز مان لی جس پر آئندہ ماہ فیصلہ متوقع ہے ۔ذرائع کے مطابق بجلی کے بنیادی نرخوں میں 1 سے 2 روپے فی یونٹ کمی کا امکان ہے ، نیپرا اور وزارت توانائی کو نرخوں میں کمی کا اختیار مل گیا۔ڈسکوز کی نجکاری میں تاخیر پر آئی ایم ایف نے اظہارِ تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈسکوز کی کارکردگی بہتر کیے بغیر پاور سیکٹر میں بہتری ممکن نہیں۔آئی ایم ایف نے وزارت توانائی کا نیپرا ایکٹ میں ترمیم کا پلان مسترد کر دیا ہے ۔پاور سیکٹر کے گردشی قرضے پر آج اہم مذاکرات ہوں گے جبکہ ایف بی آر ریونیو، ایگریکلچر ٹیکس اور پراپرٹی ٹیکس پر بھی بات چیت جاری ہے ۔عید کے بعد گورننس پر مذاکرات کے لیے آئی ایم ایف کے نئے وفد کی آمد متوقع ہے ۔پاکستان اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات جاری ہیں، پاکستان نے آئی ایم ایف کی سخت شرط پر عمل درآمد سے متعلق مشن کو آگاہ کر دیا۔زرعی انکم ٹیکس سے متعلق تاریخ ساز قانون سازی سے متعلق رپورٹ پیش کر دی، زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی شرح کو کارپوریٹ سیکٹر کے مساوی کر دیا گیا۔چاروں صوبوں نے زرعی انکم ٹیکس سے متعلق قانون سازی مکمل کی اور چاروں صوبوں میں زرعی انکم ٹیکس کی شرح بھی مساوانہ مقرر کی گئی۔ قانون سازی کے مطابق آئی ایم ایف کو ٹیکس کی شرح سے بھی آگاہ کر دیا گیا۔زرعی شعبے پر سالانہ 6 لاکھ روپے آمدن تک کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا جبکہ سالانہ 6 سے 12 لاکھ تک زرعی آمدن پر 15فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔سالانہ 12 سے 16 لاکھ روپے تک کی زرعی آمدن پر 90 ہزار فکس ٹیکس عائد ہوگا، سالانہ 12 سے 16 لاکھ روپے کے سلیب میں 12لاکھ سے زائد آمدن پر 20 فیصد ٹیکس عائد ہوگا، سالانہ 16 سے 32 لاکھ آمدنی پر 1 ایک لاکھ 70 ہزار فکسڈ ٹیکس عائد ہوگا اور سالانہ 16 سے 32 لاکھ روپے کے سلیب میں 16 لاکھ سے زائد آمدن پر 30 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔ اسی طرح، سالانہ 32 سے 56 لاکھ تک آمدنی پر 6لاکھ 50ہزار روپے فکس ٹیکس عائد ہوگا جبکہ سالانہ 32 سے 56 لاکھ روپے کے سلیب میں 32لاکھ سے زائد آمدن پر 40فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔ سالانہ 56 لاکھ روپے تک زرعی آمدنی پر 16 لاکھ 10ہزار روپے ٹیکس عائد ہوگا اور سالانہ 56 لاکھ کی سلیب میں 56 لاکھ سے زائد آمدن پر 45فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی

آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز  کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45لاکھ 80ہزار روپے کا نقصان ہوا۔

اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس،کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5کیسوں میں 4کروڑ 40لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔

مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2کیسز میں حکومت کو 45لاکھ روپے کا نقصان اور 14لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔

رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت کا کسانوں کیلئے معاونتی پیکج تیار، اعلان آئندہ ہفتے ہوگا
  • سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان
  • سیلاب متاثرین کی بحالی، کاروں، سگریٹ اور الیکٹرانک اشیا پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز
  • کسانوں پر زرعی ٹیکس کے نفاذ پر اسپیکر پنجاب اسمبلی برہم
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  •  خیبر پی کے میں45 کروڑ 19 لاکھ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • سیلاب سے تباہ حال زراعت،کسان بحالی کی فوری ضرورت
  • عوام کی خدمت پر تنقید کی جارہی ہے، ایسا کرنے والوں کی بے بسی سمجھتی ہوں، مریم نواز
  • تنقید کرنے والوں کی بے بسی سمجھتی ہوں، وزیراعلیٰ مریم نواز