Juraat:
2025-07-25@02:45:31 GMT

آئی ایم ایف نے بجلی سستی کرنے کی حکومتی تجویز مان لی

اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT

آئی ایم ایف نے بجلی سستی کرنے کی حکومتی تجویز مان لی

 

وزارت توانائی کا نیپرا ایکٹ میں ترمیم کا پلان آئی ایم ایف نے مسترد کر دیا
ایف بی آر ریونیو، ایگریکلچر ٹیکس اور پراپرٹی ٹیکس پر بھی بات چیت جاری ہے

بین الاقوامی مالیات فنڈ (آئی ایم ایف) نے بجلی سستی کرنے کی حکومتی تجویز مان لی جس پر آئندہ ماہ فیصلہ متوقع ہے ۔ذرائع کے مطابق بجلی کے بنیادی نرخوں میں 1 سے 2 روپے فی یونٹ کمی کا امکان ہے ، نیپرا اور وزارت توانائی کو نرخوں میں کمی کا اختیار مل گیا۔ڈسکوز کی نجکاری میں تاخیر پر آئی ایم ایف نے اظہارِ تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈسکوز کی کارکردگی بہتر کیے بغیر پاور سیکٹر میں بہتری ممکن نہیں۔آئی ایم ایف نے وزارت توانائی کا نیپرا ایکٹ میں ترمیم کا پلان مسترد کر دیا ہے ۔پاور سیکٹر کے گردشی قرضے پر آج اہم مذاکرات ہوں گے جبکہ ایف بی آر ریونیو، ایگریکلچر ٹیکس اور پراپرٹی ٹیکس پر بھی بات چیت جاری ہے ۔عید کے بعد گورننس پر مذاکرات کے لیے آئی ایم ایف کے نئے وفد کی آمد متوقع ہے ۔پاکستان اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات جاری ہیں، پاکستان نے آئی ایم ایف کی سخت شرط پر عمل درآمد سے متعلق مشن کو آگاہ کر دیا۔زرعی انکم ٹیکس سے متعلق تاریخ ساز قانون سازی سے متعلق رپورٹ پیش کر دی، زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی شرح کو کارپوریٹ سیکٹر کے مساوی کر دیا گیا۔چاروں صوبوں نے زرعی انکم ٹیکس سے متعلق قانون سازی مکمل کی اور چاروں صوبوں میں زرعی انکم ٹیکس کی شرح بھی مساوانہ مقرر کی گئی۔ قانون سازی کے مطابق آئی ایم ایف کو ٹیکس کی شرح سے بھی آگاہ کر دیا گیا۔زرعی شعبے پر سالانہ 6 لاکھ روپے آمدن تک کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا جبکہ سالانہ 6 سے 12 لاکھ تک زرعی آمدن پر 15فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔سالانہ 12 سے 16 لاکھ روپے تک کی زرعی آمدن پر 90 ہزار فکس ٹیکس عائد ہوگا، سالانہ 12 سے 16 لاکھ روپے کے سلیب میں 12لاکھ سے زائد آمدن پر 20 فیصد ٹیکس عائد ہوگا، سالانہ 16 سے 32 لاکھ آمدنی پر 1 ایک لاکھ 70 ہزار فکسڈ ٹیکس عائد ہوگا اور سالانہ 16 سے 32 لاکھ روپے کے سلیب میں 16 لاکھ سے زائد آمدن پر 30 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔ اسی طرح، سالانہ 32 سے 56 لاکھ تک آمدنی پر 6لاکھ 50ہزار روپے فکس ٹیکس عائد ہوگا جبکہ سالانہ 32 سے 56 لاکھ روپے کے سلیب میں 32لاکھ سے زائد آمدن پر 40فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔ سالانہ 56 لاکھ روپے تک زرعی آمدنی پر 16 لاکھ 10ہزار روپے ٹیکس عائد ہوگا اور سالانہ 56 لاکھ کی سلیب میں 56 لاکھ سے زائد آمدن پر 45فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

 بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اووربلنگ کے ذریعے 244 ارب بٹورنے کا انکشاف

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )بجلی کی آٹھ تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اوور بلنگ کے ذریعے صارفین سے 244 ارب روپے بٹورنے کا انکشاف ہوا ہے۔

نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق آڈٹ حکام نے 8 کمپنیوں کی مالی بےضابطگیاں بے نقاب کردیں اور انکشاف کیا کہ اپنی نااہلی چھپانے کیلئے صارفین کی جیبوں سے اضافی پیسے نکلوانے والے کسی افسر کو سزا بھی نہ ملی ۔

کمپنیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ صارفین کو رقوم واپس کردی گئی ہیں تاہم آڈٹ حکام کو ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔ دستیاب دستاویزکے مطابق آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بجلی کی 8 تقسیم کار کمپنیاں 244 ارب روپے کی اووربلنگ میں ملوث ہیں۔

بارشوں اور سیلاب سے قیمتی جانوں کا ضیاع، پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کی قیادت کا اظہارِ افسوس

اسلام آباد، لاہور، حیدرآباد، ملتان، پشاور، کوئٹہ، سکھر اور قبائلی علاقوں میں اووربلنگ کی گئی رپورٹ کے مطابق زرعی ٹیوب ویلز اور وفات پا جانے والے افراد بھی اووربلنگ سے نہ بچ سکے۔

ملتان الیکٹرک کمپنی نے مردہ افراد کو 4 کروڑ 96 لاکھ روپے کے بل بھیجے، اس کے علاوہ صفر یونٹ والے صارفین پر 12 لاکھ 21 ہزار 790 یونٹ ڈال دیئے گئے۔

آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمپنیوں نے لائن لاسز، بجلی چوری اور ناقص کارکردگی چھپانے کیلئے اووربلنگ کی، صرف 5 تقسیم کار کمپنیوں نے صارفین کو 47.81 ارب کی اووربلنگ کی ایک ماہ میں 2 لاکھ 78 ہزار 649 صارفین کو 47 ارب 81 کروڑ کا اضافی بل بھیجا۔

بلوچستان میں غیرت کے نام پر خاتون کے قتل پر مذمتی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرا دی گئی

رپورٹ کے مطابق صارفین سے اربوں روپے اضافی نکلوانے والے کسی افسران کیخلاف کاروائی نہیں ہوئی24-2023 میں صارفین کو 90 کروڑ 46 لاکھ بجلی یونٹس کے اضافی بل بھیجے گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمپنیوں نے صارفین کو اربوں روپے ریفنڈ کرنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم آڈٹ حکام نے ریکارڈ مانگا جو فراہم نہ کیا گیا۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق لائن لاسز پورے کرنے کیلئے صارفین پر اضافی لوڈ کی مد میں 22 ارب کی اووربلنگ کی گئی۔

آڈٹ حکام نے 8 بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے وضاحت مانگ لی ہے دستاویز میں کوئٹہ کمپنی کا زرعی صارفین سے 148 ارب روپے سے زائد اووربلنگ کرنے کا انکشاف ہوا ہےکمپنی نے ناقص کارکردگی چھپانے کیلئے 24-2023 میں زرعی ٹیوب ویلز سے رقم وصول کی گئی ہے رپورٹ کے مطابق بجلی کی 10 تقسیم کار کمپنیوں نے 1432 فیڈرز کو 18 ارب 64 کروڑ کا اضافی بل بھجوایا، طلب کرنے کے باوجود تقسیم کار کمپنیوں نے آڈٹ حکام کو ریکارڈ فراہم ہی نہیں کیا گیاغلط ریڈنگ کی مد میں صارفین کو 5.29 ارب روپے کی اووربلنگ کی رقم ریفنڈ کی گئی، پشاور کمپنی نے صارفین کو 2.18 ارب کی ملٹی کریڈٹ ایڈجسٹمنٹ دی گئی ہے۔

گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے متحدہ عرب امارات کے سفیر حماد عبید الزہبی کی ملاقات

مزید :

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف نے پاکستان سے ایک اوربڑا مطالبہ کردیا
  • بلوچستان، خیبر پی کے میں حکومتی رٹ نہیں، دہشتگردی کا خاتمہ دور کی بات ہے: فضل الرحمٰن
  • حکومتی یوٹرن، گرڈ کی کمزوریوں سے صاف توانائی منتقلی مشکلات کا شکار
  • سوتیلی ماں سے بڑھ کر ظالم
  • پیسہ پیسہ کرکے!!
  • غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ
  • پنجاب میں لائیو اسٹاک آمدن پر زرعی ٹیکس ختم، ایگریکلچرل انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 قائمہ کمیٹی سے منظور
  • پنجاب ایگریکلچرل انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 متفقہ طور پر منظور
  • نہ کہیں جہاں میں اماں ملی !
  •  بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اووربلنگ کے ذریعے 244 ارب بٹورنے کا انکشاف