ٹرمپ کا ایلون مسک کی حمایت میں نئی برینڈڈ ٹیسلا گاڑی خریدنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک کی حمایت میں نئی برینڈڈ ٹیسلا گاڑی خریدنے کا اعلان کیا ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اپنے ڈونر اور قریبی ایڈوائزر ایلون مسک کی حمایت کے طور پر ٹیسلا گاڑی خریدوں گا، ایلون مسک امریکی قوم کیلئے بہترین خدمات کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ الیکٹرک کار فرم ٹیسلا کے حصص میں 15 فیصد سے زیادہ کمی کے بعد ’ایک نئی برینڈڈ ٹیسلا گاڑی خریدیں گے‘۔
اسٹاک تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حصص کی خراب کارکردگی کی بنیادی وجہ ٹیسلا کی جانب سے پیداواری اہداف حاصل کرنے اور گزشتہ سال کے دوران فروخت میں کمی کا خدشہ ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ محصولات کے بارے میں ٹرمپ کی اپنی معاشی پالیسیاں بھی سرمایہ کاروں کو پریشان کر رہی ہیں۔
واضح رہے کہ ٹرمپ کے دوسرے دور حکومت میں ایلون مسک کو حکومت کے اخرجات کم کرنے کیلئے ایڈوائزر بننے والے ایلون مسک کو اپنی پالیسیوں کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا ہے جس سے ٹیسلا کمپنی کو بھی احتجاج، عدالتی فیصلوں اور قانونی مسائل کا سامنا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ٹیسلا گاڑی ایلون مسک
پڑھیں:
امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
نہ امریکا سے مذاکرات میں دلچسپی ہے اور نہ جوہری پابندی کو قبول کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔