اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 مارچ 2025ء) پاکستان کے صوبے بلوچستان میں منگل کے روز مشکاف ٹنل کے پاس جعفر ایکسپریس پر عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد سے سکیورٹی اہلکاروں اور ریل مسافروں کو یرغمال بنانے کی ایک غیر معمولی صورتحال کا سامنا ہے۔

سکیورٹی اہلکاروں کے ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق اب تک تقریبا ڈیڑھ سو مسافروں کو بازیاب کرا لیا گیا ہے اور یرغمال بنائے گئے افراد کی ایک بڑی تعداد کو بچانے کے لیے کلیرئنس آپریشن اب بھی جاری ہے۔

بلوچستان ٹرین حملہ: ’مسافر یرغمال، سکیورٹی فورسز کا آپریشن‘

فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ جو افراد بچ کر نکلے ہیں، وہ فورسز کی کارروائی کے نتیجے میں رہا ہوئے، یا ان لوگوں میں شامل ہیں، جنہیں مبینہ طور پر مسلح حملہ آوروں نے آزاد کرنے کا دعوی کیا ہے۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز جہاں یہ واقعہ پیش آیا وہ دورافتادہ علاقہ ہے اور سکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ انہوں نے یرغمالیوں کو بازیاب کرانے کے لیےدرہ بولان کے علاقے دھدر میں ایک بڑے آپریشن کا آغاز کیا، جس میں کم از کم 16 حملہ آور مارے گئے۔

بلوچستان میں سندھ سے آنے والے تین حجاموں کو گولی مار دی گئی

معروف پاکستانی میڈیا ادارے ڈان کے مطابق واقعے میں ہلاکتوں کی کل تعداد کے بارے میں ابھی تک کوئی حتمی تصدیق نہیں ہوئی ہے، تاہم اسے حکام نے بتایا ہے کہ اس حملے میں انجن کے ڈرائیور سمیت کم از کم 10 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے اور اس نے بڑی تعداد میں لوگوں کو یرغمال بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

اس سے قبل بی ایل اے نے 20 سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کرنے اور ایک ڈرون مار گرانے کا بھی دعویٰ کیا تھا۔ تاہم پاکستانی حکام کی جانب سے سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت اور ڈرون کے مار گرائے جانے کی باقاعدہ تصدیق نہیں کی گئی۔

جعفر ایکسپریس ٹرین پر حملے کی مزید تفصیلات

بی ایل اے کے عسکریت پسندوں نے بلوچستان کے ایک دور افتادہ علاقے میں ٹرین پر فائرنگ کی اور پھر ریلوے ٹریک پر دھماکہ کرنے کے بعد اسے رکنے پر مجبور کیا۔

اس کارروائی میں باغیوں نے 450 سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا۔

جعفر ایکسپریس صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے ملک کے شمالی شہر پشاور جا رہی تھی، جو 30 گھنٹے کے سفر پر تھی۔

پاکستان دہشت گردی سے متاثرہ ممالک میں دوسرے نمبر پر

حکام نے ابھی تک اس بات کی وضاحت نہیں کی ہے کہ کتنے مسافروں کو یرغمال بنایا گیا تھا، لیکن باغیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے 214 افراد کو حراست میں لے رکھا ہے، اور انہوں نے انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی ہے۔

سینئر ضلعی پولیس افسر رانا دلاور نے کہا، "متاثرہ ٹرین ابھی بھی اسی مقام پر ہے اور مسلح افراد نے مسافروں کو پکڑ رکھا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز نے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا، جس کے لیے ہیلی کاپٹر اور خصوصی دستے تعینات کیے گئے ہیں۔

پہاڑی علاقے میں ٹرین پر حملہ

مقامی حکام، پولیس اور دیگر ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد ٹرین ایک سرنگ میں پھنس گئی اور ڈرائیور شدید طور پر زخمی ہونے کے بعد ہلاک ہو گیا۔

پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ حکومتی افواج پیچھے نہیں ہٹیں گی اور وہ "معصوم مسافروں پر گولیاں چلانے والے درندوں" کے ساتھ رعایت بھی نہیں کریں گی۔

حکومت کے ترجمان شاہد رند نے کہا، "یہ ایک دہشت گردانہ حملہ لگتا ہے، لیکن ہمیں ابھی تک صحیح صورتحال کا علم نہیں ہے۔"

پاکستان: خضدار میں بم دھماکے میں پانچ افراد ہلاک

ریلوے حکام نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ جعفر ایکسپریس میں سفر کرنے کے لیے تقریباً 750 مسافروں نے ٹکٹ بک کیا تھا، لیکن ٹرین تقریبا 450 مسافروں کو لے کر کوئٹہ سے روانہ ہوئی تھی۔

بعض اطلاعات کے مطابق اسی ٹرین میں 200 سے زائد سکیورٹی اہلکار بھی سفر کر رہے تھے۔ مقامی حکومت کے ایک بیان کے مطابق سبی کے اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جب کہ ایمبولینسیں اور سکیورٹی فورسز کو جائے حادثہ کی جانب روانہ کیا گیا۔

حملے کی مذمت

پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے اس واقعے کی شدید مذمت کی اور سکیورٹی فورسز کو ان کی "موثر کارروائی" اور مسافروں کو بچانے پر خراج تحسین پیش کیا۔

انہوں نے کہا، "معصوم شہریوں اور مسافروں پر حملے غیر انسانی اور گھناؤنے فعل ہیں۔ مسافروں پر حملہ کرنے والے بلوچستان اور اس کی روایات کے خلاف ہیں۔"

خاتون کا خودکش حملہ، ذمہ داری علیحدگی پسندوں نے قبول کر لی

ایوان صدر سے ایک بیان میں مزید کہا گیا، "بلوچ قوم بے گناہ مسافروں، بزرگوں اور بچوں پر حملہ کرنے اور انہیں یرغمال بنانے والوں کو مسترد کرتی ہے۔

کوئی بھی مذہب یا معاشرہ اس طرح کی گھناؤنی حرکتوں کی اجازت نہیں دیتا۔"

وزیر اعظم کے آفس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے "بروقت کارروائی اور بہادری" سے دہشت گردوں کو پسپائی کی طرف دھکیلنے پر سکیورٹی فورسز کی تعریف کی ہے۔

بلوچ علیحدگی پسندوں نے پنجابی مسافروں کے قتل کی ذمہ داری قبول کرلی

انہوں نے مزید کہا کہ وہ آپریشن جلد مکمل کریں گے اور "بزدل دہشت گردوں کو ان کے انجام تک پہنچائیں گے"۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سکیورٹی اہلکاروں سکیورٹی فورسز جعفر ایکسپریس کا کہنا ہے کہ مسافروں کو کو یرغمال انہوں نے کے مطابق نے کہا ہے اور کے بعد

پڑھیں:

جب سے حکومت آئی ہے بلوچستان جل رہا ہے، اے این پی

اپنے بیان میں اے این پی رہنماء رشید ناصر نے ترجمان حکومت بلوچستان کے ایمل ولی خان کیخلاف بیان کی شدید مذمت کی۔ اسلام ٹائمز۔ عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء رشید خان ناصر نے بلوچستان حکومت کے ترجمان کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت جب سے بنی ہے بلوچستان جل رہا ہے۔ ترجمان کا اے این پی کے مرکزی صدر ایمل ولی خان کے خلاف بیان قابل مذمت ہے۔ اپنے جاری بیان میں رشید خان ناصر نے بلوچستان حکومت کے ترجمان کے سینٹر ایمل ولی خان کے خلاف بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اے این پی ایسی سیاسی جماعت جس کی سو سال سے زیادہ قدیم تاریخ ہے اور جن کے اکابرین اور کارکنوں نے پشتون قومی حقوق اور عام عوام کے آئینی حقوق کے حصول کے لئے شہادتوں، جیلوں، کوڑوں اور جائیدادوں کی ضبطگیوں تک قربانیاں دیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت جب سے وجود میں آئی ہے، بلوچستان جل رہا ہے۔ صوبے کے اربوں روپے ترقیاتی کاموں پر خرچ کرنے کے بجائے سکیورٹی پر خرچ کئے جارے ہیں، لیکن اس کے باوجود بدترین بدامنی ہے۔ وزراء، مشیروں اور پارلیمانی سیکرٹریز میں پشتونوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب میں ٹرین سے سفر کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ
  • مصر کے نوجوان کی بوتلوں میں کھانا ڈال کر فلسطینیوں تک پہنچانے کی کوشش، ویڈیو وائرل
  • پشاور سے کوئٹہ جانیوالی جعفر ایکسپریس کو سکیورٹی خدشات پر سبی ریلوے اسٹیشن پر روک لیا گیا
  • جعفرایکسپریس منسوخ، 3 سو مسافر شٹل ٹرین کے ذریعے کوئٹہ روانہ
  • بوگیوں کی قلت؛ ایڈوانس ٹکٹیں لینے والے مسافروں کا احتجاج،رقم ری فنڈ کرنے کا اعلان
  • بلوچستان میں مسافر ٹرین پر دہشتگردوں کے حملے کی کوشش ناکام
  • جب سے حکومت آئی ہے بلوچستان جل رہا ہے، اے این پی
  • قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والی 10 پاور کمپنیاں کون سی ہیں؟
  • ’’ سیاسی بیانات‘‘
  • بلوچستان اسمبلی کا اجلاس، دوہرے قتل کیخلاف قرارداد پیش