Daily Ausaf:
2025-11-04@11:49:20 GMT

اسلام میں ایک دوسرے کے حقوق

اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT

دین اسلام میں حقوق اللہ اور حقوق العباد دونوں کو پورا کرنے کی تلقین کی گئی ہے ہم کلمہ گو مسلمان حقوق اللہ کا تو اہتمام کرتے ہیں الحمدللہ نماز ، روزہ ، حج اور زکوٰۃ میں بھرپور فرض شناسی کی کوشش کرتے ہی ہیں لیکن حقوق العباد کے معاملے میں اکثریت اس کی قطعاً کوئی پرواہ نہیں کرتی حالانکہ اللہ کے بندوں پر حقوق کا مسئلہ تو اللہ تعالیٰ رب العالمین ذوالجلال کے اپنے سپرد ہے جو اپنی عبادات میں کمی کوتاہیوں کو پچھتاوے اور استغفار کے بعد معافی تلافی کر سکتا ہے ۔لیکن بندوں کے حقوق پورے نہ کرنے کی سزا اور پکڑ تو بڑی سخت ہو گی اس کا مطلب یہ ہرگز نہ لیا جائے کہ انسان اللہ کی عبادات کو چھوڑ دے بنیادی طور پر حقوق اللہ اور حقوق العباد دونوں کا ایک دوسرے سے گہرا تعلق ہے دین کا راستہ دنیا سے ہی ہوکر گزرتا ہے آج ہم صرف مسلمانوں کے باہمی حقوق کے بارے میں چند باتوں کا سرسری طور پر جائزہ لیتے ہیں رمضان المبارک کا دوسرا عشرہ شروع ہو رہا ہے مسلمانان عالم کی اکثریت عبادات روزہ نماز تراویح اور زکوٰۃ دینے میں مشغول ہے۔ حالت روزہ میں دل نرم ہیں دین اسلام کو جتنا پڑھا جائے اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہر معاملے پر اسلامی تعلیمات ہماری رہنمائی کرتی ہیں۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں، سلام کا جواب دینا، بیمار کی عیادت کرنا، جنازوں کے ساتھ جانا، دعوت کو قبول کرنا اور چھینک کا جواب دینا۔
اس حدیث میں ان حقوق میں سے کچھ کا بیان ہے جو مسلمان کے اپنے مسلمان بھائی پر واجب ہوتے ہیں۔ مسلمان کے اپنے بھائی پر بہت سے حقوق لازم ہوتے ہیں لیکن نبی ﷺ بعض اوقات کچھ معین باتوں کو ان پر خصوصی توجہ دینے اور ان و شمار کرنے کے لئے صرف انہی کا ذکر فرما دیتے ہیں۔ ان میں سے کچھ چیزیں وہ ہیں جن کا ذکر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہوئے کیا کہ آپ ﷺ نے فرمایا، مسلمان کے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں، سلام کا جواب دینا۔ یعنی جب آپ کو کوئی شخص سلام کرے توآپ اس کے سلام کا جواب دیں۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حقوق ہیں: ایک یہ کہ جب تم اس سے ملو تو اس سے سلام کرو۔ جو شخص مسلمانوں کے سلسلے میں ان حقوق کی پاسداری کرے گا وہ دیگر حقوق کو پورا کرے گا۔ اس طرح سے وہ ان واجبات و حقوق کو پورا کرے گا جن میں بہت زیادہ بھلائی مضمر ہے اور بہت بڑا اجر ہے بشرطیکہ وہ اللہ سے اجر کا امیدوار رہے۔ ان حقوق میں سے سب سے پہلا حق یہ ہے کہ جب تم دوسرے مسلمان سے ملو تو اسے سلام کرو۔
دوسرا حق، جب کوئی شخص بیمار ہو کر اپنے گھر میں پڑا ہوا ہو تو اس کی تیمار داری کرنا۔ اس کا اپنے مسلمانوں بھائیوں پر یہ حق بنتا ہے کہ وہ اس کی زیارت کریں۔
تیسرا حق، جنازے کے پیچھے چلنا ساتھ ساتھ جانا ہے۔مسلمان کا اپنے بھائی پر یہ حق ہے کہ وہ اس کے گھر سے لے کر جنازہ گاہ تک اس کے جنازے کے ساتھ ساتھ جائے چاہے جنازہ گاہ کوئی مسجد ہو یا پھر کوئی اور مقام اور وہاں سے قبرستان جائے۔
چوتھا حق، دعوت قبول کرنا ہے ۔ مسلمان کا اپنے بھائی پر یہ حق ہے کہ جب وہ اسے دعوت دے تو وہ اس کی دعوت کو قبول کرے۔
پانچواں حق، چھینک کا جواب دینا ہے۔ کیونکہ چھینک آنا اللہ کی نعمت ہے اس لیے کہ اس سے انسان کے اجزائے بدن میں جمع شدہ ہوا خارج ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کے نکلنے کے راستے کو کھول دیتا ہے اور یوں چھینک لینے والے کو راحت حاصل ہوتی ہے۔ چنانچہ اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس نعمت پر اللہ کا شکر ادا کرے یعنی الحمدللہ کہے اور اس کے بھائی کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اس کے جواب میں یرحم اللہ کہے اور اسے یہ حکم دیا کہ وہ اس کے جواب میں یہ کہے یہدِیم اللہ ویصلِح بالم۔ جو اللہ کی حمد بیان نہیں کرتا وہ تشمیت (یرحمک اللہ کہہ کر چھینک کا جواب دینا) کا بھی حق دار نہیں ہے اور اسے چاہیے کہ وہ کسی اور کے بجائے بس اپنے آپ ہی کو ملامت کرے۔
مسلمان کے مسلمان پر حقوق بہت زیادہ ہیں، ان میں سے کچھ عینی طور پر واجب ہیں کہ ہر شخص انہیں ادا کرے گا، اگر کوئی چھوڑ دے گا تو گناہ گار ہو گا۔ اور کچھ حقوق واجب کفائی ہیں، یعنی اگر کچھ لوگ اس حق کو ادا کر دیں تو بقیہ سب پر ادا کرنا لازم نہیں ہو گا، کچھ حقوق مستحب ہیں واجب نہیں ہیں اگر ان میں سے کوئی حق رہ جائے تو مسلمان کو گناہ نہیں ہو گا۔
مسلمان کی خیر خواہی کرنا واجب ہے.

جب آپ سے مشورہ طلب کرے،یعنی کسی بھی معاملے میں آپ سے مشورہ کرے تو آپ اس کو اچھا مشورہ دیں یہ آپ پر لازم ہے، بلکہ اگر وہ مشورہ نہیں بھی کرتا تو تب بھی اس کی خیر خواہی کرنا لازم ہے۔
اپنے ہاتھ اور زبان پر قابو رکھنا۔ ہم ان اختلافات کو کیسے حل کریں گے جو نادانستہ یا جان بوجھ کر پیدا ہوئے ہیں؟ ( جاری ہے )

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کا جواب دینا ہے کہ وہ اس مسلمان کے بھائی پر کرے گا ہے اور اور اس

پڑھیں:

 بدترین شخصی آمریت کی وجہ سے عوام کے حقوق پامال کیے جارہے ہیں‘کاشف سعید شیخ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251104-08-30

 

قنبرشہداد کوٹ(جسارت نیوز)جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ آزادی کو 78سال گزرنے کے باوجود آج بھی ملک میں امیر کے لیے الگ اور غریب عوام کے لیے الگ قانون ہے عوام اب ایک ملک اور ایک نظام چاہتے ہیں، پاکستان محض ایک ملک کا نہیں بلکہ ایک نظریے،فکر وفلسفے کا نام ہے،عوام نظریہ پاکستان اور ملک کے اسلامی تشخص کو مٹانے کے لیے کوئی بھی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے کیونکہ پاکستان بنانے کا ایک مقصد تھا جس کے لیے ہمارے اسلاف نے عظیم قربانیاں دی تھیں، آج مقتدر قوتوں، اشرافیہ اور کرپٹ سیاستدانوں کے گٹھ جوڑ کی وجہ سے ملک میں آئین، قانون، عدلیہ اور جمہوریت دفن جبکہ بدترین شخصی آمریت کی وجہ سے عوام کے حقوق پامال کیے جارہے ہیں۔ ان حالات میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کی جانب سے بدل دو نظام اجتماع عام کا اعلان عوام کی امید وں کا مرکز ومحور ہے۔ سندھ کے عوام جوق درجوق اجتماع عام میں شرکت کرکے وڈیرہ شاہی اور کرپٹ سیاسی نظام کا دھڑن تختہ کردیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اجتماع عام کے حوالے سے ضلع قنبر کے ذمے داران کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اجلاس میں صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری امداد اللہ بجارانی، ضلعی امیر منصور ابڑو سمیت دیگر ذمے داران بھی موجود تھے۔ کاشف سعید شیخ نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی روز اول سے پاکستان کو اسلامی،خوشحال اور مدینہ منورہ کی طرز پر ایک اسلامی ریاست بناکر بانی پاکستان قائداعظم کا خواب شرمندہ تعبیر کرنا چاہتی ہے کیوں کہ مدینہ منورہ کے بعد پاکستان پہلی ریاست تھی جو کہ اسلام وکلمہ طیبہ کے نام پر معرض وجود میں آئی مگر بدقسمتی یہ ہے کہ ملک پر برسراقتدار آنے والے حکمران ٹولے نے ہمیشہ اپنے اقتدار کو طول اور مفادات کی تکمیل کے لیے قرارداد مقاصد کو فراموش کردیا۔انھی کی غلامانہ واسلام دشمن پالیسیوں کی وجہ سے آج پاکستان میں اسلام،قرآن جہاد، ناموس رسالت کی بات کرنا جرم اورآئین کی خلاف ورزی،کرپشن،فحاشی وعریانی اور بے حیائی کی مکمل آزادی ہے۔جماعت اسلامی اس ملک میں کرپشن فری پاکستان مہم اور شریعت کے نفاذ کے لیے جدوجہد کررہی ہے تاکہ پاکستان حقیقی معنی میں ایک اسلامی،فلاحی اور جمہوری ریاست بن سکے۔ سندھ پر قابض حکمران ٹولے نے تیل،گیس اور کوئلے سے مالا مال صوبے کے عوام کو بدترین مہنگائی، بے امنی، ڈاکو راج، بھوک افلاس کے سوا کچھ بھی نہیں دیا ہے اس لیے اب وقت آگیا ہے کہ سندھ کے لوگ غلامی کی زنجیروں کو توڑ کر جماعت اسلامی کی دیانتدار قیادت کا ساتھ دیں تاکہ ان کے مسائل کا حل اور دکھوں کا مداوا ہوسکے۔

 

جسارت نیوز

متعلقہ مضامین

  • نیویارک کے ممکنہ مسلمان میئر ظہران ممدانی کی مقبولیت کی وجہ کیا ہے؟
  •  بدترین شخصی آمریت کی وجہ سے عوام کے حقوق پامال کیے جارہے ہیں‘کاشف سعید شیخ
  • کوئی محکمہ کیسے اپنے نام پر زمین لے سکتا ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل
  • 27 ویں ترمیم کو ایسی خوفناک چیز بنا کر پیش کیا جا رہا ہے جیسے طوفان ہو، اتفاق رائےکے بغیر کوئی آئینی ترمیم نہیں ہوگی، رانا ثنا اللہ
  • جمعیت علماء اسلام کے تحت عوامی حقوق کیلئے لانگ مارچ
  • بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان
  • تجدید وتجدّْ
  • غزہ میں امن فوج یا اسرائیلی تحفظ
  • دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
  • ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا