اعتکاف تعلق بندگی کی تجدید کا ذریعہ ہے، ڈاکٹر حسن قادری
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اعتکاف 2025ء کے انتظامات کے جائزہ کیلئے منعقدہ خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن کا کہنا ہے کہ روزہ نفس کی تطہیر اور محاسبہ و تہذیب کے مواقع فراہم کرتا ہے، اعتکاف میں شیخ الاسلام ”عشق الٰہی و لذت توحید“ کے موضوع پر روزانہ خطاب کرینگے۔ اسلام ٹائمز۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے اعتکاف 2025ء کے انتظامات کے جائزہ کے لئے منعقدہ خصوصی اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اعتکاف تعلق بندگی کی تجدید کا ذریعہ ہے۔ روزہ اور رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں اللہ کے لئے اختیار کی گئی خلوت نشینی نفس کی تطہیر،محاسبہ اور تہذیب کے مواقع فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ منہاج القرآن کا شہر اعتکاف بین الاقوامی شہرت کا حامل اور ایک عظیم الشان تربیتی درسگاہ کا مقام رکھتا ہے۔ معتکفین دس روز تک دین سیکھنے اور تزکیہ نفس کے ماحول سے فیض یاب ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معتکفین کے احترام و اکرام میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔ اجلاس میں ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈاپور نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ امسال بھی پاکستان سمیت دنیا بھر سے معتکفین و معتکفات منہاج القرآن کے شہر اعتکاف کا حصہ بنیں گے، اس کے لئے رجسٹریشن تکمیل کے آخری مرحلے میں ہے۔ قیام و طعام اور عبادات کے لئے ہر ممکن سہولیات مہیا کی جارہی ہیں۔ طبی سہولیات کی بروقت فراہمی کے لئے 24گھنٹے ڈاکٹر اور طبی عملہ مہیا ہوگا۔ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن مفت طبی امداد اور ادویات کیلیے وسائل مہیا کرے گا۔ناظم اعلیٰ نے بتایا کہ امسال شہر اعتکاف میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری روزانہ نماز تراویح کے بعد ”عشق الٰہی و لذت توحید“ کے موضوع پر خطاب کی سیریز دیں گے۔ اجلاس میں نائب صدر بریگیڈیئر(ر) اقبال احمد خان، جود حامد، جی ایم ملک، رانا وحید شہزاد، فرحان عزیز و دیگر ممبران کمیٹی نے شرکت کی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پشاور: پولیس گیٹ اپ میں ڈکیتی کرنیوالے 4 ڈاکو ہلاک، تین کا تعلق افغانستان سے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: میراکچھوڑی مہرگل کلے میں پولیس مقابلے کے دوران چار ڈاکو ہلاک ہوگئے۔
اطلاع ملنے پر پولیس کی ایک ٹیم موقع پر پہنچی تو ملزمان نے فائرنگ شروع کردی جس کے جواب میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے گینگ کے چاروں اراکین کو مار گرایا۔ واقعے کے بعد علاقے میں سکیورٹی سخت کردی گئی اور مقامی لوگوں میں سناٹے اور تشویش کا ماحول رہا۔
پولیس نے بتایا ہے کہ ہلاک ملزمان طویل عرصے سے وارداتوں میں ملوث تھے اور 2003 سے پولیس کی وردی پہن کر مفرورانہ وارداتیں کرتے رہے۔ تفتیش کاروں کے مطابق یہ گروہ حالیہ دنوں میں متعدد بڑی وارداتوں میں ملوث رہا اور ڈاکٹر کے گھر سے کروڑوں روپے و زیورات لوٹنے کی واردات بھی اسی نیٹ ورک سے منسوب کی گئی ہے۔
ایس ایس پی آپریشنز پشاور مسعود احمد بنگش نے کہا کہ چاروں ہلاک شدگان کی شناخت ہو چکی ہے اور تین ملزمان کا تعلق افغانستان سے ہے۔ پولیس نے کارروائی کے دوران ملزمان کے قبضے سے کلاشنکوف، رائفل، دو پستول اور متعدد موٹر سائیکلیں برآمد کر لی ہیں اور ملزمان کے ساتھیوں اور ممکنہ سہولت کاروں کے خلاف مزید چھاپے اور تحقیقات جاری ہیں۔
پولیس کے مطابق ہلاک ملزمان پشاور، راولپنڈی، نوشہرہ اور دیگر اضلاع میں مطلوب تھے اور واقعے کی تفتیش میں سی سی ٹی وی فوٹیج، فرار کے راستے اور اسلحے کے حصول کے ذرائع کو بطور سنگ بنیاد جانچا جا رہا ہے تاکہ باقی مطلوب افراد تک پہنچا جا سکے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام ممکن بنائی جا سکے۔