اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 مارچ ۔2025 )اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیف جسٹس بلاک پر حملے کے کیس میں36وکلاءکے خلاف توہین عدالت کی کاروائی ختم کرتے ہوئے ڈسچارج کردیا ہے مقدمے کی سماعت کے دوران وکلا نے اسلام آباد ہائیکورٹ میںبیا ن حلفی جمع کروائے. عدالت نے تمام 36 وکلا کے خلاف جاری توہین عدالت کی کاروائی ختم کرتے ہوئے تمام وکلا کو ڈسچارج کرنے کا حکم سنا یا قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کیس کی سماعت کی، وکلا کی جانب سے ممبر اسلام آباد بار کونسل عادل عزیز قاضی، سینئر قانون دان بابر اعوان اور بار ایسوسی ایشن کے عہدیدار عدالت میں پیش ہوئے.

(جاری ہے)

ممبر اسلام آباد بار کونسل عادل عزیز قاضی نے کہا کہ سال2021 کا کیس ہے آخری سماعت پر عدالت نے بیان حلفی مانگے تھے، جو جمع کرادیئے تھے، اسلام آباد بار کونسل سے بھی کیس ڈسچارج ہوگیا تھا. وکیل بابراعوان نے کہا کہ ہڑتال کی وجہ سے ایک واقعہ ہوا لیکن پولیس نے کچھ زیادہ ہی اسے بڑھادیا، 5 سال سے زائد عرصہ ہوگیا کیس چل رہاہے، اسے اب ختم کر دیا جائے عدالت نے تمام36 وکلا کے خلاف جاری توہین عدالت کی کاروائی ختم کر تے ہوئے مقدمے میں نامزدتمام وکلا کو ڈسچارج کرنے کا حکم دیا کیس میں سابق صدر ہائیکورٹ بار راجہ زاہد سمیت دیگر وکلا شامل تھے، سابق سیکرٹری ہائیکورٹ بار تصدق حسین کو عدالت پہلے ہی ڈسچارج کرچکی ہے.                                                             

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے توہین عدالت کی کاروائی ختم اسلام آباد کے خلاف

پڑھیں:

ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس میں کرپشن الزامات، حیران کن موڑ سامنے آ گیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: این سی سی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کی گمشدگی اور کرپشن الزامات کا کیس ایک نیا اور ڈرامائی موڑ اختیار کر گیا ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہونے والی سماعت کے دوران ایسے انکشافات سامنے آئے جنہوں نے معاملے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ عدالت میں پولیس، وکیلِ صفائی اور درخواست گزار کی جانب سے پیش کیے گئے دلائل نے اس کیس کے مختلف پہلوؤں پر کئی سوالات اٹھا دیے ہیں۔

سماعت کے دوران ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ نے عدالت کو بتایا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کے خلاف باقاعدہ کرپشن کیس درج ہو چکا ہے، ان کی گرفتاری عمل میں آچکی ہے اور ان کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عثمان نے خود اپنے تحریری بیان میں تسلیم کیا کہ وہ جاری انکوائری کے باعث روپوش تھے۔ پولیس کے مطابق عثمان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک مشہور ٹک ٹاکر سے 15 کروڑ روپے رشوت لی تھی۔

درخواست گزار کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل رضوان عباسی نے اس مؤقف کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ عثمان کو 15 دن تک غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا اور بعد ازاں گرفتاری ظاہر کی گئی۔

انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار سے عثمان کو اغوا کیا گیا اور ان کی گرفتاری بعد میں ظاہر کر کے قانونی کارروائی کا لبادہ اوڑھا گیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ عثمان کے دستخط زبردستی لیے گئے اور ان کے تحریری بیان کی ہینڈ رائٹنگ بھی ان سے مطابقت نہیں رکھتی۔

وکیل نے الزام لگایا کہ اغوا کے شواہد موجود ہیں، جن میں ایک ویڈیو بھی شامل ہے جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ چار افراد نے عثمان کو اسلام آباد سے اغوا کیا۔ یہ کوئی انوکھا واقعہ نہیں بلکہ ایک عام طریقہ کار بنتا جا رہا ہے کہ پہلے کسی کو اٹھا لیا جاتا ہے اور بعد میں اس کی گرفتاری ظاہر کر دی جاتی ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس اعظم خان نے ریمارکس دیے کہ چونکہ اب مقدمہ درج ہو چکا ہے اور عثمان جسمانی ریمانڈ پر ہے، اس لیے عدالت کے لیے اسے یہاں طلب کرنا ممکن نہیں، تاہم وکیل نے مؤقف اپنایا کہ چونکہ واقعہ اسلام آباد کے دائرہ اختیار میں پیش آیا، اس لیے ہائی کورٹ کو معاملے پر سماعت کا حق حاصل ہے۔

دوسری جانب پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ چونکہ ملزم کے خلاف باقاعدہ انکوائری اور ایف آئی آر دونوں موجود ہیں، اس لیے بازیابی کی درخواست کو نمٹا دیا جائے۔ وکیلِ صفائی نے مؤقف اختیار کیا کہ اگر عثمان نے واقعی رشوت لی ہے تو قانون کے مطابق کارروائی ضرور کی جائے، مگر کسی شہری کو اغوا کر کے یا غیر قانونی طور پر حراست میں رکھ کر انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے جا سکتے۔

دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آڈیو لیکس کیس میں بڑی پیش رفت، مقدمہ دوسری عدالت کو منتقل کر دیا گیا
  • آڈیو لیکس کیس میں اہم پیش رفت، مقدمہ دوسری عدالت کو منتقل
  • آڈیو لیک کیس میں اہم پیشرفت، مقدمہ جسٹس اعظم خان کی عدالت کو منتقل
  • کالعدم علیحدگی پسند جماعت کیلیے کام کرنے کا الزام، اے ٹی سی نے ملزمان کومقدمے سے ڈسچارج کردیا
  • وزیر اعظم کی اسلام آباد بار، پنجاب بار کونسل کے انتخابات میں انڈیپینڈنٹ گروپ کی برتری پر مبارک باد
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
  • توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: غیر قانونی گیسٹ ہاؤسز اور ہاسٹلز کیخلاف سی ڈی اے کو کارروائی کی اجازت
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس میں کرپشن الزامات، حیران کن موڑ سامنے آ گیا