موٹر سائیکل کے شوقین افراد کیلئے اچھی خبر ،ہونڈا پرائیڈر 2025ء متعارف،قیمت و خصوصیات کیا ؟ جانیں
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اٹلس ہونڈا نے پاکستان میں اپنی موٹر سائیکل ہونڈا پرائیڈر 2025 متعارف کرادی ہے، نئے ماڈل میں مکینیکل اپ گریڈ کے بجائے معمولی جمالیاتی اپ ڈیٹس اپنی معمول کی حکمت عملی اپنائی گئی ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق ہونڈا پرائیڈر 2025ء ماڈل 97.1 سی سی انجن، 4-سپیڈ ٹرانسمیشن اور ایندھن کی سابقہ کارکردگی رکھتی ہے، نئے ماڈل میں نئے گرافکس اور ایک تازہ رنگ سکیم متعارف کرائی گئی ہے۔پاکستان میں ہونڈا پرائیڈر 2025 کی قیمت دو لاکھ 8 ہزار 900 روپے رکھی گئی ہے۔
انجن اور کارکردگی
4-سٹروک او ایچ سی ایئر کولڈ
97.
4-سپیڈ کنسٹنٹ میش
انجن سٹارٹ : کِک سٹارٹر
طول و عرض اور صلاحیت
1986 x 718 x 1050 ملی میٹر
سیٹ کی اونچائی: 798 ملی میٹر
گراو¿نڈ کلیئرنس: 156 ملی میٹر
وہیل بیس: 1226 ملی میٹر
وزن: 96 کلو
سسپنشن اور ٹائر
فرنٹ سسپنشن: ٹیلیسکوپک فورک (94 ملی میٹر سفر)
پچھلے سسپنشن: سوئنگ آرم (84 ملی میٹر سفر)
اگلا ٹائر: 2.75 – 18 (4 پی آر)
پچھلا ٹائر: 2.75 – 18 (6 پی آر)
ایندھن کی کارکردگی اور صلاحیت
ایندھن کے ٹینک کی گنجائش: 9.7 لٹر (1.5 ایل ریزر)
پرائیڈر 2025ء ماڈل میں نیا کیا ہے؟
نیا گرافکس اور سٹیکر ڈیزائن
تازہ رنگ کے اختیارات
سٹائل میں اضافہ
کارکردگی میں بہتری کے فقدان کے باوجود، ہونڈا پرائیڈر 2025ء کو “مکمل آرام، زیادہ سے زیادہ کارکردگی” کے ساتھ مارکیٹ میں پیش کررہا ہے، جو اسے روزانہ کے مسافروں کیلئے ایک قابل اعتماد آپشن بناتا ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پرائیڈر 2025ء ملی میٹر
پڑھیں:
کراچی میں 4سال قبل چوری شدہ موٹرسائیکل کا چالان مالک کو بھیج دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (خصوصی تحقیقاتی رپورٹ) ٹریفک پولیس کے ای چالان سسٹم میں سنگین خامیاں سامنے آ گئی ہیں۔ چار سال قبل چوری ہونے والی موٹر سائیکل کا نیا چالان اصل مالک کے پتے پر بھیج دیا گیا، جس نے دعویٰ کیا ہے کہ موٹر سائیکل اس کے قبضے میں نہیں بلکہ 2019ء میں ٹیپو سلطان روڈ سے چوری ہوگئی تھی۔متاثرہ شہری محمد وقاص بن عبدالرؤف جوکہ اسکیم
33، گلشن معمار، سیکٹر 6-اے) کے رہائشی ہیں انہوں نے بتا یا کہ موٹر سائیکل نمبر 9487۔KMC- 2019ء میں ٹیپو سلطان تھانے کی حدود سے چوری ہوئی تھی، جس کی ایف آئی آر نمبر 384/2019 درج کرائی گئی تھی تاہم 27 اکتوبر 2025ء کو محمد وقاص کے پتے پرای چالان موصول ہوا، جس میں لکھا تھا کہ مذکورہ موٹر سائیکل کلفٹن تین تلوار کے قریب صبح 9 بج کر 45 منٹ پربغیر ہیلمٹ کے چلائی جا رہی تھی۔چالان میں 5 ہزار روپے جرمانہ اور 6 ڈی میرٹ پوائنٹس عاید کیے گئے حالانکہ متاثرہ شہری نے واضح کیا کہ وہ اس وقت گھر پر موجود تھا اور موٹر سائیکل 4 سال سے اس کے قبضے میں نہیں۔محمد وقاص کا کہنا ہے کہ میں نے چوری کے فوراً بعد رپورٹ درج کرائی تھی۔ اس کے باوجود آج 4 سال بعد چالان میرے نام پر بھیج دیا گیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ای چالان سسٹم میں تصدیق کا کوئی مؤثر طریقہ نہیں۔ای چالان سسٹم کی خامیاں نمایاں ہوگئیں۔تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ٹریفک پولیس کا ای چالان سسٹم چوری شدہ گاڑیوں کا ڈیٹا پولیس کے مرکزی ریکارڈ سے لنک نہیں کرتا۔ یعنی اگر کسی گاڑی کی چوری کی رپورٹ درج ہے، تو بھی چالان سسٹم اس کو ‘‘چوری شدہ’’ کے طور پر شناخت نہیں کرتا۔نمبر پلیٹ اسکیننگ میں انسانی غلطی یا جعلی نمبر پلیٹ کے امکانات موجود ہیں۔ای چالان کے تصدیقی مراحل میں کوئی انسانی ویریفی کیشن شامل نہیں، تمام کارروائی خودکار کیمروں اور سافٹ ویئر پر انحصار کرتی ہے۔غلط چالان کی اپیل یا منسوخی کا نظام غیر مؤثر ہے۔ شہریوں کو بارہا تھانوں یا ٹریفک ہیڈ آفس کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں۔ڈیجیٹل عدم ربط شہریوں کے لیے نیا مسئلہ بن گیا ہے ۔ٹریفک پولیس اور محکمہ ایکسائز کے مابین ڈیجیٹل ربط نہ ہونے کے باعث چوری شدہ یا منتقل شدہ گاڑیوں کی معلومات ای چالان سسٹم میں اپڈیٹ نہیں ہوتیں۔نتیجتاًغلط موٹر سائیکل یا گاڑی نمبر پر چالان جاری ہو جاتے ہیں۔ جس سے نہ صرف شہری مالی نقصان اٹھاتے ہیں بلکہ بے قصور لوگ ریکارڈ میںقانون شکن بھی ظاہر ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے ترجمان ٹریفک پولیس سے رابطہ کرنے پر بتایا گیا کہ ای چالان خودکار کیمروں کے ذریعے جاری ہوتا ہے اور اگر کسی شہری کو چالان پر اعتراض ہو تو وہ ڈی آئی جی ٹریفک آفس یا ای چالان ایپ کے ‘Dispute Section’ کے ذریعے شکایت درج کرا سکتا ہے تاہم ترجمان نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ‘‘چوری شدہ یا منتقل شدہ گاڑیوں کا ڈیٹا ای چالان سسٹم میں فوری اپڈیٹ نہیں ہوتا اس پر کام جاری ہے۔