روس اور یوکرین کے تنازع کے حوالے سے فیصلے امریکہ نہیں روس خود کرے گا، وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق روس نے یوکرین کی جانب سے 30 روز جنگ بندی اور پائیدار امن کے لیے امریکی تجویز تسلیم کرنے کے معاملے پر اپنا ردعمل ظاہر کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ یوکرین کے بارے میں فیصلے امریکا نہیں ماسکو کرے گا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا ذاخارووا کا کہنا ہے کہ روس اور یوکرین کے تنازع کے حوالے سے فیصلے روس خود کرے گا۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق روس نے یوکرین کی جانب سے 30 روز جنگ بندی اور پائیدار امن کے لیے امریکی تجویز تسلیم کرنے کے معاملے پر اپنا ردعمل ظاہر کر دیا۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا ذاکارووا نے کہا کہ روس اور یوکرین کے تنازع کے حوالے سے فیصلے روس خود کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ روسی فیڈریشن کی پوزیشن کچھ فریقین، معاہدوں اور کوششوں کی وجہ سے فیڈریشن سے باہر نہیں بلکہ اندر طے ہوتی ہے۔
اس سے قبل سعودی عرب کی میزبانی میں امریکا اور یوکرین کے مذاکرات ہوئے جس میں یوکرین نے امریکہ کی 30 دن کی عارضی جنگ بندی کی تجویز قبول کر لی۔ مشترکہ اعلامیے کے مطابق امریکا یوکرین کو انٹیلی جنس شیئرنگ پر پابندی ختم کرے گا اور امریکا یوکرین کو سیکیورٹی معاونت بھی دوبارہ فراہم کرے گا۔ امریکہ اور یوکرین نے مذاکراتی ٹیموں کا تعین اور پائیدار امن کے لیے فوری طور پر مذاکرات شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ امریکا نے تجاویز پر روس سے بات چیت کا عہد کیا اور یوکرین یورپی پارٹنرز کو امن عمل میں شامل کرے گا۔ امریکا اور یوکرین نے معدنی ذخائر کا معاہدہ بھی جلد کرنے پر اتفاق کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اور یوکرین کے کے مطابق کرے گا
پڑھیں:
پاکستان، چین اور روس خفیہ ایٹمی تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعویٰ
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان، چین اور روس خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کر رہے ہیں، جبکہ امریکہ واحد بڑی طاقت ہے جو ان تجربات سے باز ہے۔
امریکی ٹی وی پروگرام “60 منٹس” کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے پینٹاگون کو فوری طور پر ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ان کے بقول، “شمالی کوریا، پاکستان اور دیگر ممالک ایٹمی تجربات کر رہے ہیں مگر وہ اس کا اعلان نہیں کرتے۔”
ان بیانات سے عالمی سطح پر تشویش پیدا ہوگئی ہے کہ آیا امریکہ 1992 کے بعد پہلی مرتبہ نیا ایٹمی تجربہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کے پاس اتنا بڑا ایٹمی ذخیرہ ہے جو “دنیا کو 150 مرتبہ تباہ کر سکتا ہے”، لیکن اس کے باوجود ایٹمی تجربات ضروری ہیں تاکہ “یہ دیکھا جا سکے کہ یہ ہتھیار کام کیسے کرتے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “روس اور چین تجربات کر رہے ہیں مگر خاموشی سے۔ ہم واحد ملک ہیں جو نہیں کرتے، اور میں یہ نہیں چاہتا کہ ہم واحد ملک رہیں جو تجربات نہ کرے۔”
ٹرمپ نے زور دے کر کہا کہ امریکہ زیادہ شفاف طریقے سے کام کرتا ہے۔ ان کے بقول، “ہم کھلا معاشرہ ہیں، ہم سب کچھ عوام کے سامنے رکھتے ہیں۔ اگر دوسرے ممالک تجربات کر رہے ہیں تو ہمیں بھی کرنے ہوں گے۔”
پاکستان کے دفتر خارجہ نے تاحال ان الزامات پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
ماہرین کے مطابق ٹرمپ کے یہ بیانات امریکہ کی ایٹمی عدم پھیلاؤ پالیسی پر سوال اٹھاتے ہیں اور اگر امریکہ نے ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کیے تو یہ بین الاقوامی معاہدوں اور عالمی امن کوششوں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔