نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے معاملے پر بڑی سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھنا چاہیے، اگر علیحدگی پسندوں کے ساتھ مذاکرات کا دروازہ کھلتا ہے تو ان سے بات چیت کرنی چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ میاں نواز شریف کے دور حکومت میں بلوچستان کے حالات ایسے نہیں تھے، ملک میں دہشت گردی تقریبا ختم ہوچکی تھی، سانحہ اے پی ایس کے بعد بھی نیشنل ایکشن پلان پر عمل در آمد نہیں کیا گیا، ٹرین کو اغوا کرلیا گیا تو اس وقت سیاستدان تو کچھ نہیں کرسکتے، مسلح ادارے ہی جاکر کارروائی کریں گے، بلوچستان کے معاملے پر علیحدگی پسندوں سے مذاکرات کا دروازہ کھلتا ہے تو بات چیت کرنی چاہیے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے معاملے پر بڑی سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھنا چاہیے، اگر علیحدگی پسندوں کے ساتھ مذاکرات کا دروازہ کھلتا ہے تو ان سے بات چیت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے جمہوریت پسندوں کو اس معاملے کے لئے اپنا وزن دوسروں کے پلڑے میں نہیں ڈالنا چاہیے، ان کا وزن جمہوری قوتوں کے ساتھ رہنا چاہیے، انہیں محب وطن قوتوں کے ساتھ رہنا چاہیے، حکومتوں کے ساتھ بھلے ہوں یا نہ ہوں لیکن ملک کے ساتھ ضرور ہونا چاہیے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بلوچستان کے عرفان صدیقی کے ساتھ نے کہا

پڑھیں:

سیاسی درجہ کم کرنے کے لیے مذاکرات ہونے چاہییں: عطااللہ تارڑ نے پی ٹی آئی سے بات چیت کا عندیہ دے دیا

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کے لیے سیاستدانوں کے درمیان بات چیت ہونی چاہیے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سیاست تہذیب کے دائرے میں رہ کر ہونی چاہیے، ہم بات چیت کرنے کے پہلے بھی تیار تھے، اور اب بھی تیار ہیں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی مذاکراتی اجلاس میں بیٹھتی تو توقعات سے کچھ زیادہ ہی لے کر جاتی، عرفان صدیقی

انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کو سمجھنا چاہیے کہ صرف سیاسی بیانات دینے سے کام نہیں چلے گا، ان پر ایک صوبے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

عطااللہ تارڑ نے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف نے بڑی فراخدلی سے سہیل آفریدی کو کہاکہ ہم آپ کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں، لیکن ملکی صورت پر ہونے والی ایک اعلیٰ سطح کی میٹنگ میں انہوں نے شرکت ہی نہیں کی۔

9 مئی واقعات کی انکوائری سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہاکہ انکوائری کی ضرورت وہاں پیش آتی ہے، جہاں کوئی ابہام ہو۔

پاک افغان کشیدگی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے عطااللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ ہم نے استنبول مذاکرات میں بالکل واضح کیا ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔

مزید پڑھیں: افغان حکومت بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردی کی سرپرست ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف

انہوں نے کہاکہ افغان طالبان رجیم کی جانب سے جو پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے اس کا وزیر دفاع خواجہ آصف نے درست جواب دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پاک افغان کشیدگی پی ٹی آئی دہشتگردی سہیل آفریدی شہباز شریف عطااللہ تارڑ مذاکرات وزیر اطلاعات وزیراعظم پاکستان وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • خیبر، دہشتگردوں نے جرگہ مذاکرات پر مغوی پولیس اہلکار کو رہا کردیا
  • سیاسی درجہ کم کرنے کے لیے مذاکرات ہونے چاہییں: عطااللہ تارڑ نے پی ٹی آئی سے بات چیت کا عندیہ دے دیا
  • ایران اور امریکہ جوہری معاملے پر دوبارہ مذاکرات شروع کریں، بحرین
  • خیبر،جرگہ مذاکرات، دہشتگردوں نے مغوی پولیس اہلکار رہا کردیا
  • برطانیہ: ٹرین میں چاقوزنی کی واردات، 10 افراد زخمی، 9 کی حالت تشویشناک
  •  افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے تک سب کچھ معطل رہےگا
  • افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ
  • پاک افغان تعلقات اورمذاکرات کا پتلی تماشہ
  • افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے،وزیردفاع۔بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، پاک فوج
  • افغان طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے اگلے مرحلے کے مثبت نتائج کے بارے میں پرامید ہیں، دفتر خارجہ