دی ہنڈریڈ لیگ؛ ناقص پرفارمنس! کوئی بھی پاکستانی فرنچائز کا حصہ نہ بن سکا
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
ناقص کارکردگی کے باعث برطانیہ کی دی ہنڈریڈ لیگ میں شامل کوئی بھی پاکستانی کسی فرنچائز کا حصہ نہیں بن سکا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دی ہنڈریڈ ڈرافٹ کیلئے 45 پاکستانی کھلاڑیوں نے خود کو لیگ کیلئے رجسٹر کروایا تھا، جن میں نسیم شاہ، عماد وسیم اور جارح مزاج اوپنر صائم ایوب بھی شامل تھے۔
ت
اہم ٹورنامنٹ میں شریک 8 فرنچائزز میں کسی ایک فرنچائز نے بھی پاکستانی کھلاڑیوں کو منتخب نہ کیا۔
مزید پڑھیں: دی ہنڈریڈ لیگ؛ 45 پاکستانی کھلاڑیوں نے اپنے نام رجسرڈ کروالیے
افغانستان کے اسپنر نور احمد کو مانچسٹر اوریجنلز نے 2 لاکھ پاؤنڈز (یعنی پاکستانی روپوں میں 7 کروڑ 25 لاکھ سے زائد) میں اسکواڈ کا حصہ بنے۔
گزشتہ برس لیگ میں نسیم شاہ 120,000 یورو (یعنی پاکستانی روپوں میں 3 کروڑ 62 لاکھ سے زائد) کی ریزرو قیمت کیساتھ سب سے مہنگے پاکستانی کھلاڑیوں کے طور پر منتخب ہوئے تھے جبکہ عماد وسیم اور صائم ایوب 78 ہزار یورو (یعنی پاکستانی روپوں میں 2 کروڑ 35 لاکھ زائد) میں ڈرافٹ کا حصہ بنے تھے۔
مزید پڑھیں: دی ہنڈریڈ ڈرافٹ ایک مرتبہ پھر بابر رضوان کو کسی فرنچائز نے نہیں لیا
دریں اثنا، آل راؤنڈر شاداب خان، حسن علی، اور محمد حسنین کو 63,000 پاؤنڈز (یعنی پاکستانی روپوں میں 2 کروڑ 27 لاکھ) کی ریزرو قیمت کے ساتھ لسٹ کا حصہ بننے کا اعزاز حاصل ہوا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستانی کھلاڑیوں دی ہنڈریڈ کا حصہ
پڑھیں:
امریکا میں ٹرانس جینڈر کھلاڑیوں پر پابندی سے متعلق اولمپک کمیٹی کا اہم فیصلہ
امریکا کی اولمپک اور پیرا اولمپک کمیٹی نے ٹرانس جینڈر کھلاڑیوں کو خواتین کے کھیلوں میں حصہ لینے سے روکنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
یہ اقدام صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اٹھایا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ مردوں کو خواتین کے کھیلوں میں شرکت سے روکا جائے تاکہ ٹرانس جینڈر ایتھلیٹس خواتین کے کھیلوں میں حصہ نہ لے سکیں۔
امریکی اولمپک کمیٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ نگرانی اور تعاون کا عمل جاری رکھے گی تاکہ خواتین کھلاڑیوں کے لیے ایگزیکٹو آرڈر 14201 اور ٹیڈ سٹیونز اولمپک اینڈ ایمیچور اسپورٹس ایکٹ کے مطابق محفوظ اور منصفانہ مقابلے کا ماحول یقینی بنایا جا سکے۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے رواں سال فروری میں اس حکم نامے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت انہوں نے اعلان کیا کہ ٹرانس جینڈر کھلاڑیوں کو 2028 میں لاس اینجلس میں ہونے والے اولمپکس میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ اس حکم میں محکمہ انصاف سمیت تمام سرکاری اداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ٹرانس جینڈر لڑکیاں اور خواتین اسکول کی سطح پر خواتین کے کھیلوں میں حصہ نہ لے سکیں اور اس پابندی کو مؤثر طریقے سے نافذ کیا جا سکے۔
یہ فیصلہ امریکا میں جاری اس بحث کا حصہ ہے جس میں خواتین کے کھیلوں میں ٹرانس جینڈر ایتھلیٹس کی شمولیت پر تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے اور اس اقدام کو خواتین کے کھیلوں میں مقابلے کے مساوی مواقع فراہم کرنے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔