تحریک حریت کا بھارتی جیلوں میں نظربند کشمیری رہنمائوں اور کارکنوں کی حالت زار پر اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
ذرائع کے مطابق تحریک حریت کے ترجمان احمد یاسین نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں امیر حمزہ، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، محمد یوسف فلاحی اور دیگر نظربند رہنمائوں کی سلامتی کے حوالے سے گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں تحریک حریت نے بھارتی جیلوں میں نظربند حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق تحریک حریت کے ترجمان احمد یاسین نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں امیر حمزہ، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، محمد یوسف فلاحی اور دیگر نظربند رہنمائوں کی سلامتی کے حوالے سے گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ رہنما کئی کئی عارضوں میں مبتلا ہیں اور مسلسل نظربندی اور بھارتی جیلوں میں ان کو دی جانے والی ذہنی اذیت سے ان کی زندگیوں کے لئے خطرات بڑھ رہے ہیں۔ ترجمان نے نظربند رہنمائوں کے غیر متزلزل عزم و استقلال کو سراہتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کے آزادی پسند عوام کو حریت قیادت پر مکمل اعتماد ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری اپنی جدوجہد آزادی کو سبوتاژ کرنے کی بھارتی کوششوں سے بخوبی واقف ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ کوئی بھی انتخابی عمل بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت کا نعم البدل نہیں ہو سکتا جس کے لیے کشمیری عوام نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ احمد یاسین نے بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی مختلف جیلوں میں نظربند حریت رہنمائوں، کارکنوں اور عام کشمیریوں کے عزم و ہمت کو سلام پیش کیا۔ انہوں نے بھارتی حکام کے جابرانہ ہتھکنڈوں کے باوجود جدوجہد آزادی جاری رکھنے کے کشمیری عوام کے عزم کا اعادہ کیا۔ تحریک حریت کے ترجمان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ سمیت انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ جیلوں کے آزادانہ جائزے کی اجازت کے لیے بھارت پر دبائو ڈالیں۔ انہوں نے ان عالمی اداروں پر زور دیا کہ وہ غیر قانونی طور پر نظربند کشمیریوں کو درپیش شدید مشکلات کو دور کرانے کے لیے فوری اقدامات کریں اور ان کے حقوق اور وقار کو برقرار رکھنے کو یقینی بنائیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تحریک حریت جیلوں میں انہوں نے
پڑھیں:
پنجاب یونیورسٹی ایک بار پھر میدان جنگ بن گئی
اسلامی جمعیت طلباء کی ریلی کے موقع پر کارکنوں اور یونیورسٹی کے سکیورٹی گارڈزمیں تصادم ہوا۔ جمعیت کے کارکنوں نے یونیورسٹی کی 2 گاڑیوں کے شیشے توڑ دیئے۔ پولیس نے ہنگامہ آرائی کرنیوالے طلباء کو گرفتار کر لیا۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب یونیورسٹی ایک بار پھر میدان جنگ بن گئی۔اسلامی جمعیت طلباء کی ریلی کے موقع پر کارکنوں اور یونیورسٹی کے سکیورٹی گارڈز میں تصادم ہوا۔ جمعیت کے کارکنوں نے یونیورسٹی کی 2 گاڑیوں کے شیشے توڑ دیئے۔ پولیس نے ہنگامہ آرائی کرنیوالے طلباء کو گرفتار کر لیا۔ ترجمان یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ جمعیت یونیورسٹی انتظامیہ کو بلیک میل کرنا چاہ رہی ہے، ان کا پس پردہ مطالبہ برطرف کارکنوں کی بحالی ہے، جمعیت کے برطرف کارکن مختلف جرائم میں ملوث تھے۔
ترجمان یونیورسٹی نے مزید بتایا کہ برطرف طلباء کے سٹے آرڈرز عدالت سے خارج ہو گئے، موجودہ انتظامیہ نے جمعیت کی بھتہ خوری بند کی، اب جمعیت کو نہ تو مفت کھانا ملتا ہے، نہ ان کے کپڑے مفت دھلتے ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ جمعیت اب ہاسٹلز کے کمرے کرائے پر نہیں دے سکتی، جمعیت کو دراصل اپنے ناجائز دھندے بند ہونے کی تکلیف ہے، جمعیت کی ریلی میں غیرمتعلقہ مشکوک افراد موجود تھے۔ ترجمان جامعہ پنجاب نے بتایا کہ غنڈہ عناصر کے تمام مطالبات بے بنیاد ہیں، جمعیت کے پس پردہ وہ عناصر ہیں جو انتظامی بہتری برداشت نہیں کر پا رہے۔
دوسری جانب اسلامی جمعیت طلبہ کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے بنیادی مسائل اور تعلیمی سہولیات کے فقدان پر احتجاج ریکارڈ کرانا چاہا، مگر انتظامیہ نے ہمارے پرامن احتجاج کو جان بوجھ پر پرتشدد بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے طلبہ دشمن پالیسیوں، بلا جواز ڈگریوں کی منسوخی، ہاسٹل پالیسی میں غیرمنصفانہ اقدامات اور فیسوں میں مسلسل اضافے کیخلاف سراپا احتجاج ہیں۔ اس موقع پر جمعیت کے رہنماؤں نے کہا کہ طلبہ کو درپیش مسائل فوری حل کیے جائیں، ہاسٹلز اور دیگر سہولیات میں بہتری لائی جائے، بلا جواز ڈگریاں منسوخ کرنے کا سلسلہ ختم کیا جائے، تعلیمی اخراجات میں کمی اور سہولتوں میں اضافہ کیا جائے۔