شہری کی غیرقانونی حراست؛ ایس پی اور ایس ایچ او عہدوں سے برطرف، کیس نمٹا دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
شہری علی محمد کو غیر قانونی حراست میں رکھنے کے خلاف کیس میں ایس پی آرگنائزڈ کرائم یونٹ اور ایس ایچ او سیکرٹریٹ کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے جبکہ محکمانہ کارروائی کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے سیکرٹری وزارت داخلہ کو خط لکھ دیا گیا۔
پولیس حکام پر کرپشن کے الزام کے تحت معاملہ ایف آئی اے کو بھجوا دیا گیا۔
آئی جی اسلام آباد نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو معاملات سے آگاہ کیا جس پر عدالت نے آئی جی کے بیان کے بعد کیس نمٹا دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے شہری محمد علی کو غیر قانونی حراست میں رکھنے کے حوالے سے پولیس حکام کے خلاف کیس کی سماعت کی۔
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے عدالت کو بتایا کہ ایس ایچ او اور ایس پی کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے جبکہ تمام حقائق کے لیے جے آئی ٹی بنا رہے ہیں، کسی بھی ملوث افسر کو نہیں چھوڑا جائے گا۔
آئی جی نے بتایا کہ جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم سیکرٹری داخلہ نے تشکیل دینی ہے، انہیں خط لکھا جا چکا ہے، اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم بھی بنائی گئی ہے، محکمانہ انکوائری بھی کی جا رہی ہے اور کرپشن سے متعلق معاملہ ایف آئی اے کو بھجوا دیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے پر ایف آئی آر کا حکم دیا تھا تاہم جے آئی ٹی بنا دی گئی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ تفتیش کے لیے کتنا وقت چاہیے جس پر آئی جی نے کہا کہ درخواست گزار کو بلایا ہوا ہے جو ابھی تفتیش میں شامل نہیں ہوئے، تیزی سے کام کر رہے ہیں جلد تفتیش مکمل ہو جائے گی۔
وکیل درخواست گزار شیر افضل مروت نے کہا کہ اب اگر درخواست نمٹا دی جائے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔
عدالت نے آئی جی اسلام آباد کے بیان کے بعد درخواست نمٹا دی۔ پولیس افسران پر شہری کو غیر قانونی حراست میں رکھنے کا الزام ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلام آباد دیا گیا کے لیے
پڑھیں:
نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
سپریم کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر ذاکر جعفر نے سزائے موت کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کر دی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت نے مجرم کی ذہنی حالت کا تعین نہیں کروایا، حالانکہ سپریم کورٹ میں اس حوالے سے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست بھی دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:نور مقدم قتل کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری، ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار
درخواست کے مطابق عدالت نے اس متفرق درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں سنایا اور ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کرتے ہوئے سزائے موت دی، حالانکہ وہ ویڈیوز نہ تو ٹرائل کے دوران درست ثابت کی گئیں اور نہ ہی وہ ملزم کو فراہم کی گئیں۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ ویڈیوز عدالت میں کبھی چلائی بھی نہیں گئیں، اور فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا۔ اس لیے عدالت سے استدعا ہے کہ وہ 20 مئی کو سنائے گئے فیصلے پر نظرثانی کرے کیونکہ اس کے لیے ٹھوس وجوہات موجود ہیں۔
یاد رہے کہ نور مقدم کو 2021 میں اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون میں بہیمانہ طور پر قتل کیا گیا تھا۔ اسلام آباد کی عدالت نے مجرم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی تھی، جسے اسلام آباد ہائیکورٹ اور بعد ازاں سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سپریم کورٹ ظاہر جعفر نورمقدم کیس