جدید سائنسی تحقیق نے طب کی دنیا میں ایک نیا سنگ میل عبور کرلیا ہے۔ فن لینڈ کی آلٹو یونیورسٹی اور جرمنی کی یونیورسٹی آف بائرُتھ کے سائنسدانوں نے ایک ایسا حیرت انگیز شفایاب کرنے والا ہائیڈروجیل تیار کیا ہے جو صرف چار گھنٹوں میں 90 فیصد زخم کو ٹھیک کر سکتا ہے اور 24 گھنٹوں میں مکمل بحالی ممکن بنا دیتا ہے۔

یہ نیا جیل قدرتی انسانی جلد کی خصوصیات کو نقل کرتا ہے اور زخموں کی تیز رفتار شفا، مصنوعی جلد کی ترقی اور طبِ احیاء (Regenerative Medicine) میں ایک انقلابی قدم ثابت ہو سکتا ہے۔

انسانی جلد قدرتی طور پر لچکدار، مضبوط اور خود کو ٹھیک کرنے کی زبردست صلاحیت رکھتی ہے، لیکن سائنسی دنیا کے لیے اب تک ایسا کوئی مصنوعی مواد تیار کرنا مشکل رہا تھا جو ان تمام خصوصیات کو یکجا کر سکے۔ تاہم، اس تحقیق میں سائنسدانوں نے نانو شیٹ سے مزین پولیمر اینٹینگلمنٹ کا استعمال کیا، جس سے ایک منظم اور مضبوط ہائیڈروجیل تیار کیا گیا۔

یہ جیل عام ہائیڈروجیلز کے برعکس نہایت مضبوط اور منظم ڈھانچے پر مشتمل ہے، جس میں انتہائی باریک اور بڑے مٹی کے نینو شیٹس (Clay Nano-sheets) کو شامل کیا گیا ہے۔ اس عمل سے جیل میں موجود پولیمر کی زنجیریں آپس میں مضبوطی سے جُڑ جاتی ہیں، جس سے یہ نہ صرف زیادہ پائیدار بن جاتا ہے بلکہ خود کو دوبارہ مرمت کرنے کی صلاحیت بھی حاصل کر لیتا ہے۔

یہ سائنسی دریافت مشہور تحقیقی جریدے ”نیچر مٹیریلز“ میں 7 مارچ کو شائع ہوئی ہے۔ تحقیق کے مطابق، یہ نیا ہائیڈروجیل اپنے انداز و ترکیب میں منفرد ہے کیونکہ عام طور پر مصنوعی جیل یا تو سخت ہوتا ہے یا پھر خود کو ٹھیک کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ اس جیل کی لچک اور مضبوطی اسے دوسرے عام ہائیڈروجیلز سے منفرد بناتی ہے، جو زخم بھرنے کے عمل کو تیز رفتار اور مؤثر بناتا ہے۔

تحقیقی مقالے کے مطابق، ’قدرتی بافتیں (Biological Tissues) مکینکی طور پر مضبوط اور سخت ہوتی ہیں لیکن پھر بھی خود کو مرمت کر سکتی ہیں، جبکہ مصنوعی ہائیڈروجیلز میں یہ صلاحیت اب تک نظر نہیں آئی تھی۔ ہماری نئی دریافت نے اس چیلنج کو حل کر دیا ہے۔‘

مستقبل میں ممکنہ استعمالات کے حوالے سے یہ جلد نما ہائیڈروجیل نہ صرف زخموں کی تیز رفتاری سے شفا میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے بلکہ ادویات کی ترسیل، نرم روبوٹکس اور مصنوعی اعضا جیسے جدید سائنسی شعبوں میں بھی انقلاب لا سکتا ہے۔

خاص طور پر، جل جانے والے مریضوں، سرجری کے بعد کی بحالی اور ذیابیطس کے مریضوں میں دیر سے بھرنے والے زخموں کے لیے یہ جیل ایک امید کی کرن ثابت ہو سکتا ہے۔ اس سے طبی علاج کے دورانیے میں نمایاں کمی آ سکتی ہے اور مریضوں کو جلد صحت یابی کا موقع مل سکتا ہے۔

یہ نئی سائنسی پیش رفت طب کی دنیا میں ایک نئے دور کی شروعات ثابت ہو سکتی ہے۔ سائنسدانوں کی یہ ایجاد ہمیں مستقبل میں ایسے انقلابی طبی حل فراہم کر سکتی ہے جو نہ صرف علاج کو مؤثر بنائیں گے بلکہ مریضوں کی زندگی کو بہتر اور آسان بھی بنائیں گے۔ بلاشبہ یہ ایک زبردست سائنسی کامیابی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ٹھیک کر سکتا ہے ثابت ہو خود کو

پڑھیں:

7 سال کی عمر میں آپریشن کرنے والا دُنیا کا سب سے کم عمر سرجن

انسانی جسم کی اندرونی پیچیدگیوں کو دیکھ کر یا ان سے متعلق پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ یہ خالق کائنات کے سوا کسی اور کی تخلیق نہیں ہو سکتی۔

یہی وجہ ہے کہ انسانی جسم کو مختلف امراض سے نجات دلانے  یا بیماریوں کے علاج کے لیے آپریشن کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے لیے معالج کا متعلقہ شعبے میں اعلیٰ تعلیم یافتہ، تجربہ کار اور باقاعدہ تربیت یافتہ ہونا بھی لازم ہے۔

یہاں ہم آپ کا تعارف ہماچل پردیش سے تعلق رکھنے والے اِکرت جیسوال سے کروا رہے ہیں، جس نے صرف 7 برس کی عمر میں پہلا سرجیکل آپریشن کیا تھا۔ اکرِت پران جیسوال کو دنیا کا سب سے کم عمر سرجن سمجھا جاتا ہے۔

اِکرت نے صرف 10 ماہ کی عمر میں چلنا اور بولنا شروع کر دیا اور اس کے بعد محض 2 سال کی عمر میں اس نے پڑھنے لکھنے میں مہارت حاصل کر لی تھی، جس سے اس نے اہل خاندان سمیت سب کو حیرانی میں مبتلا کردیا تھا۔

اکرت جیسوال نور پور کے علاقے میں 23 اپریل 1993  کو پیدا ہوا اور 7 سال کی عمر تک یہ ریاضی اور سائنس کو سمجھنے کے بعد انگریزی ادب پڑھنا شروع کر چکا تھا۔

اکرت جیسوال نے صرف 12 سال کی عمر میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (IIT) میں داخلہ لے کر ایک اور ریکارڈ قائم کیا۔

یہ خبر بھی پڑھیں: برطانیہ میں ایک ہی بچے کی دو بار پیدائش کا حیران کُن واقعہ

میڈیا رپورٹس کے مطابق اکرِت ذہانت کے معاملے میں بھی انتہائی خوش قسمت ثابت ہوا ہے اور اس کا آئی کیو  لیول بہت  بلند ہے۔ وہ بچپن ہی سے غیر معمولی صلاحیتوں کا مالک رہا ہے۔ اس نے محض 5 ماہ کی عمر میں بولنا شروع کر دیا تھا اور 2 سال کی عمر تک انگریزی اور ہندی میں مکمل گفتگو کرنے لگا تھا۔

اپنی غیر معمولی ذہانت کی وجہ سے اکرِت نے اپنا پہلا آپریشن 7 سال کی عمر میں ایک 8 سالہ لڑکی کے ہاتھوں پر کیا تھا، جس کی انگلیاں جل جانے کی وجہ سے آپس میں چپک گئی تھیں۔ اس نے یہ کارنامہ بغیر کسی رسمی میڈیکل ڈگری کے سرانجام دیا، جس نے دنیا بھر میں تہلکہ مچا دیا۔

مزید پڑھیں: جاپانی شہری کے ساتھ دلخراش واقعہ، 10 سال بچت کے بعد خریدی گئی فیراری چند منٹ میں جل کر راکھ

اکرت نے 12 سال کی عمر میں IIT کے امتحانات پاس کر کے ایک اور تاریخ رقم کی۔ وہ میڈیکل سائنس کے ساتھ ساتھ دیگر شعبوں میں بھی گہری دلچسپی رکھتا تھا اور کینسر جیسے موذی امراض پر تحقیق  بھی اس کے شوق میں شامل تھا۔

اب اکرت ایک ماہر ڈاکٹر اور سائنسدان بن چکا ہے اور وہ دنیا کو اپنی صلاحیتوں سے متاثر کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آرٹیکل 370کی منسوخی مودی سرکار کا ناکام اقدام ثابت
  • سورج آگ برسانے کو تیار، کراچی سمیت سندھ کے کئی شہروں میں ہیٹ ویو الرٹ
  • مودی کوئی بھی جنگ مسلط کر سکتا ہے، اداروں اور ذمہ داروں کو تیار رہنا ہو گا، کاظم میثم
  • 7 سالہ بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کرنے والا ملزم گرفتار،
  • دعا کی طاقت… مذہبی، روحانی اور سائنسی نقطہ نظر
  • 7 سال کی عمر میں آپریشن کرنے والا دُنیا کا سب سے کم عمر سرجن
  • شاداب خان کا کارنامہ، پی ایس ایل میں یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے اسپنر بن گئے
  • ہمیں تیار رہنا چاہیے بھارت کوئی بھی حرکت کرسکتا ہے،سابق سفیر عبدالباسط
  • خاتون کو تنہا دیکھ کر ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
  • ریلوے پولیس نے سیکیورٹی پیکیج تیار کرلیا، حنیف عباسی