بڑا کارنامہ ، صرف 4 گھنٹے میں 90 فیصد زخم ٹھیک کرنے والا جِلد نما جیل تیار کرلیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
جدید سائنسی تحقیق نے طب کی دنیا میں ایک نیا سنگ میل عبور کرلیا ہے۔ فن لینڈ کی آلٹو یونیورسٹی اور جرمنی کی یونیورسٹی آف بائرُتھ کے سائنسدانوں نے ایک ایسا حیرت انگیز شفایاب کرنے والا ہائیڈروجیل تیار کیا ہے جو صرف چار گھنٹوں میں 90 فیصد زخم کو ٹھیک کر سکتا ہے اور 24 گھنٹوں میں مکمل بحالی ممکن بنا دیتا ہے۔
یہ نیا جیل قدرتی انسانی جلد کی خصوصیات کو نقل کرتا ہے اور زخموں کی تیز رفتار شفا، مصنوعی جلد کی ترقی اور طبِ احیاء (Regenerative Medicine) میں ایک انقلابی قدم ثابت ہو سکتا ہے۔
انسانی جلد قدرتی طور پر لچکدار، مضبوط اور خود کو ٹھیک کرنے کی زبردست صلاحیت رکھتی ہے، لیکن سائنسی دنیا کے لیے اب تک ایسا کوئی مصنوعی مواد تیار کرنا مشکل رہا تھا جو ان تمام خصوصیات کو یکجا کر سکے۔ تاہم، اس تحقیق میں سائنسدانوں نے نانو شیٹ سے مزین پولیمر اینٹینگلمنٹ کا استعمال کیا، جس سے ایک منظم اور مضبوط ہائیڈروجیل تیار کیا گیا۔
یہ جیل عام ہائیڈروجیلز کے برعکس نہایت مضبوط اور منظم ڈھانچے پر مشتمل ہے، جس میں انتہائی باریک اور بڑے مٹی کے نینو شیٹس (Clay Nano-sheets) کو شامل کیا گیا ہے۔ اس عمل سے جیل میں موجود پولیمر کی زنجیریں آپس میں مضبوطی سے جُڑ جاتی ہیں، جس سے یہ نہ صرف زیادہ پائیدار بن جاتا ہے بلکہ خود کو دوبارہ مرمت کرنے کی صلاحیت بھی حاصل کر لیتا ہے۔
یہ سائنسی دریافت مشہور تحقیقی جریدے ”نیچر مٹیریلز“ میں 7 مارچ کو شائع ہوئی ہے۔ تحقیق کے مطابق، یہ نیا ہائیڈروجیل اپنے انداز و ترکیب میں منفرد ہے کیونکہ عام طور پر مصنوعی جیل یا تو سخت ہوتا ہے یا پھر خود کو ٹھیک کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ اس جیل کی لچک اور مضبوطی اسے دوسرے عام ہائیڈروجیلز سے منفرد بناتی ہے، جو زخم بھرنے کے عمل کو تیز رفتار اور مؤثر بناتا ہے۔
تحقیقی مقالے کے مطابق، ’قدرتی بافتیں (Biological Tissues) مکینکی طور پر مضبوط اور سخت ہوتی ہیں لیکن پھر بھی خود کو مرمت کر سکتی ہیں، جبکہ مصنوعی ہائیڈروجیلز میں یہ صلاحیت اب تک نظر نہیں آئی تھی۔ ہماری نئی دریافت نے اس چیلنج کو حل کر دیا ہے۔‘
مستقبل میں ممکنہ استعمالات کے حوالے سے یہ جلد نما ہائیڈروجیل نہ صرف زخموں کی تیز رفتاری سے شفا میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے بلکہ ادویات کی ترسیل، نرم روبوٹکس اور مصنوعی اعضا جیسے جدید سائنسی شعبوں میں بھی انقلاب لا سکتا ہے۔
خاص طور پر، جل جانے والے مریضوں، سرجری کے بعد کی بحالی اور ذیابیطس کے مریضوں میں دیر سے بھرنے والے زخموں کے لیے یہ جیل ایک امید کی کرن ثابت ہو سکتا ہے۔ اس سے طبی علاج کے دورانیے میں نمایاں کمی آ سکتی ہے اور مریضوں کو جلد صحت یابی کا موقع مل سکتا ہے۔
یہ نئی سائنسی پیش رفت طب کی دنیا میں ایک نئے دور کی شروعات ثابت ہو سکتی ہے۔ سائنسدانوں کی یہ ایجاد ہمیں مستقبل میں ایسے انقلابی طبی حل فراہم کر سکتی ہے جو نہ صرف علاج کو مؤثر بنائیں گے بلکہ مریضوں کی زندگی کو بہتر اور آسان بھی بنائیں گے۔ بلاشبہ یہ ایک زبردست سائنسی کامیابی ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ٹھیک کر سکتا ہے ثابت ہو خود کو
پڑھیں:
ہم اسرائیل پر دوبارہ حملہ کرنے کیلئے تیار ہیں، ایرانی صدر
اپنے ایک انٹرویو میں ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی چاہے ہمارے میزائل حملوں کی درستگی کے بارے میں بات نہ کریں لیکن جنگبندی کے صیہونی مطالبے نے دنیا کے سامنے سب کچھ واضح کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر "مسعود پزشکیان" نے کہا کہ ہم کسی بھی اسرائیلی فوجی جارحیت کا مقابلہ اور تل ابیب پر دوبارہ حملے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار آج صبح الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے ہم پر حملہ کیا جس کے جواب میں ہم نے طاقت کے ساتھ اس کے قلب پر حملہ کیا۔ اب وہ دنیا سے اپنے نقصان کو چھپا رہا ہے۔ اسرائیل افراتفری کے ذریعے ایران کو تبدیل، تقسیم اور حکومت کو تباہ کر کے ختم کرنے کی کوشش کر رہا تھا لیکن ناکام رہا۔ انہوں نے کہا کہ شک نہیں کہ ہمارے ملک میں دشمن نے اپنے جاسوسوں کے ذریعے کچھ اثر و رسوخ پیدا کر لیا تھا لیکن پھر بھی ایران پر حملے کا فیصلہ کن صیہونی عنصر، امریکی ٹیکنالوجی اور اس کے استعمال کی صلاحیت تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن صرف سیز فائر پر بھی اکتفاء نہیں کریں گے بلکہ پوری قوت سے اپنا دفاع کریں گے۔ اسرائیلی چاہے ہمارے میزائل حملوں کی درستگی کے بارے میں بات نہ کریں لیکن جنگ بندی کے صیہونی مطالبے نے دنیا کے سامنے سب کچھ واضح کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ سب پر عیاں ہے کہ ایران نے ہتھیار نہیں ڈالے اور نہ ہی آئندہ ڈالے گا لیکن اس کے باوجود ہم ڈپلومیسی پر یقین رکھتے ہیں۔
ایرانی صدر نے کہا کہ خطے کے ممالک نے پہلے کبھی بھی ایران کی اتنی حمایت نہیں کی تھی جتنی حالیہ جنگ کے دوران کی۔ ہم عرب ہمسایوں اور دیگر علاقائی ممالک کے ساتھ مشترکہ اجتماعی سلامتی کا آئیڈیا بنانے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے جوہری ہتھیار رکھنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری سیاسی، مذہبی، انسانی اور اسٹریٹجک پوزیشن ہے۔ ہمارے ملک میں یورینیم کی افزودگی بین الاقوامی قوانین کے تحت جاری رہے گی۔ مستقبل میں کوئی بھی مذاکرات جیت کی بنیاد پر ہونے چاہئیں۔ ہم دھمکیوں یا دباؤ کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ ہمارا جوہری پروگرام ختم ہو گیا ہے، ایک وہم ہے۔ ہماری جوہری صلاحیتیں تنصیبات میں نہیں بلکہ ہمارے سائنسدانوں کے ذہنوں میں ہیں۔ قطر میں العدید امریکی اڈے پر حملے کے بارے میں ڈاکتر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم نے قطر پر حملہ نہیں کیا اور نہ ہی ایسا کر سکتے ہیں۔ قطر ہمارا برادر ملک ہے اور اس کے لوگ ہمارے بھائی ہیں۔ ہم ہر لحاظ سے ان کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ہمارا نشانہ قطر یا قطری عوام نہیں بلکہ ایک امریکی اڈہ تھا جس نے ہمارے ملک پر بمباری کی تھی۔ میں قطر کے عوام کے جذبات اور موقف سے آگاہ ہوں۔ اسی لیے میں نے اپنے بھائی، امیرِ قطر سے اس موضوع پر ٹیلیفونک گفتگو کی۔
ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ قطر کے لیے ہماری نیت اچھی، مثبت اور بھائی چارے پر مشتمل ہے۔ ہم کسی بھی شعبے میں ان کی مدد کے لیے تیار ہیں جہاں وہ درخواست کریں۔ خود پر اسرائیل کے قاتلانہ حملے کی کوشش کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے الجزیرہ سے کہا کہ وہ واقعہ اسرائیل کی فوجی رہنماؤں کے بعد سیاسی رہنماؤں کو قتل کرنے کی کوششوں کا حصہ تھا۔