جرنیلوں کے اثاثوں کی چھان بین کیوں نہیں کی جاتی :شیر افضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ فیض حمید کو آپ نے جیل میں ڈالا، اچھا کیا، باجوہ کو بھی ڈالو۔قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان واقعے کے بعد آج یہاں تقاریر سنیں، بےنظیر بھٹو کی جس دن شہادت ہوئی اس دن بھی انھوں نے ذکر کیا، انھوں نے کہا کہ فوجی آپریشن بلوچستان مسئلہ کا حل نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اس واقعہ کی مذمت کرتے ہیں.
بعد ازاں پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج اسمبلی میں تقریر کی ہے جس میں دل کی باتیں کیں، 24 سال ہوگئے پاکستانی مر رہے ہیں. بے گناہ لوگ مر رہے ہیں، اس جنگ کو ختم کرنا ہے بڑھانا نہیں ہے، دہشت گردی کی یہ جنگ افواجِ پاکستان کی جنگ نہیں ہے پورے پاکستان کی جنگ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے لوگ اتنے پریشان نہیں ہونگے کیونکہ اس وقت کے پی اور بلوچستان میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے، جب انسان اتنا گر جائے کہ اے پی ایس کے بچوں کو مارنا جذبہ ہو تو یہ سفاکیت کی مثال نہیں ملتی، دہشتگردوں نے اس وقت قلعہ قمع کیا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ اختر مینگل اس ایوان سے مستعفی ہوگیا . علی وزیر کا خاندان طالبان نے مار دیا، پاکستانی سوچ رہے ہیں کہ فوجی شہید ہوگئے ہمارا کیا، یہ جنگ آپ کے گھر تک پہنچنے والی ہے، یہ کیسی جیت ہے .جس میں لوگ مر رہے ہیں۔شیر افضل مروت نے کہا کہ میں نے آج تجویز دی ہے کہ پاکستانی قوم جنگ میں فوج کے ساتھ کھڑے ہوں، ایک پالیسی بناؤ جس میں واپسی کا راستہ نہ ہو، ہفتہ وار پالیسی ملک کی سلامتی کے لیے مثبت ثابت نہیں ہوگی۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ ہے ان کا کہنا تھا انہوں نے کہا کہ شیر افضل مروت اس ایوان باجوہ کو رہے ہیں جیل میں
پڑھیں:
شہباز شریف کی جاتی امرا آمد، نواز شریف سے ملاقات
جاتی امرا میں سربراہ مسلم لیگ نون و سابق وزیراعظم سے موجودہ وزیراعظم کی ملاقات میں دونوں راہنماؤں کے مابین پارٹی امور اور حکومتی پالیسیوں پر مشاورت کی گئی۔ وزیر اعظم نے صدر مسلم لیگ نون کو حالیہ حکومتی اقدامات پر بریفنگ دی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم شہباز شریف کی جاتی امرا آمد، سربراہ مسلم لیگ نون و سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق دونوں راہنماؤں کے درمیان ملاقات میں ملکی سیاسی و معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شہباز شریف اور نواز شریف کے مابین پارٹی امور اور حکومتی پالیسیوں پر مشاورت کی گئی۔ وزیر اعظم نے نواز شریف کو حالیہ حکومتی اقدامات پر بریفنگ دی، نواز شریف نے شہباز شریف کو قومی معاملات پر راہنمائی فراہم کی۔